توہین رسالت کے 4 مجرموں کو سزائے موت، عمر قید، 46 لاکھ جرمانہ

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) سیشن کورٹ پنڈی نے توہین رسالت کے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چار مجرموں کو سزائے موت، عمر قید اور 80 سال قید کی سزا سنا دی۔ توہین مذہب کے کیس کا فیصلہ پنڈی کی سیشن عدالت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد طارق ایوب نے سنایا۔ عدالت نے مجرموں پر مجموعی طور پر 46 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جبکہ عدم ادائیگی جرمانہ پر قید سخت بھگتنا ہوگی مجرموں میں رانا عثمان، اشفاق علی، سلمان سجاد، واجد علی شامل ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 22 اکتوبر 2022ء کو مقدمہ درج کیا تھا۔ مجرموں پر فیس بک، سوشل میڈیا پر توہین رسالت، مقدس ہستیوں، قرآن پاک کی بے حرمتی ثابت ہوئی۔ عدالت نے 295 سی کے تحت چاروں مجرموں کو سزائے موت سنائی، 295 بی پر عمرقید سنائی، مجرموں کو 295 اے پر دس دس سال قید سنائی اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، مجرموں کو 298 اے جرم میں تین تین سال قید سنائی اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔ مجرموں کو پیکا ایکٹ 2016ء کے تحت سات سات سال قید ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مجرموں کو اس وقت تک پھانسی کے پھندے پر لٹکائے رکھا جائے جب تک ان کی موت واقع نہ ہوجائے، توہین رسالت، مقدس ہستیوں اور قرآن پاک کی بے حرمتی ناقابل معافی اور ناقابل رعایت جرم ہے۔ فیصلے کے بعد مجرموں کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

شرجیل اعوان اور قومی خدمت 

 محبِ وطن سیاسی ورکر وہ فرد ہے جو اپنے ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کی سیاست کا مقصد ...