پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبہ گروپوں میں تصادم، توڑ پھوڑ، کلاس روم نذر آتش، 5 طلبہ زخمی، 35 کا یونیورسٹی میں داخلہ بند، جھگڑا فیسٹیول کے انعقاد پر ہوا۔ یونیورسٹی میدان جنگ بنی رہی۔ وزیراعلیٰ نے تحقیقات کا حکم دیدیا۔
پنجاب یونیورسٹی میں متحارب ان دو طلبہ گروپوں کے درمیان چپقلش دو سال قبل ایک ثقافتی فیسٹیول میں روایتی رقص کے سلسلے میں ہوئی تھی مگر درحقیقت اصل مسئلہ یونیورسٹی میں چودھراہٹ قائم کرنا ہے۔ ان گروپوں میں سے ایک مذہبی جماعت کی طلبہ تنظیم ہے تو دوسری طرف پختون اور بلوچ طلبہ کا مشترکہ گروپ، طلبہ کے درمیان سیاسی اختلافات ہوتے ہیں مگر جس طرح پہلے بھی اور گزشتہ روز بھی آئوٹ سائیڈرز کی مدد سے دونوں گروپوں نے جامعہ پنجاب کا تقدس پامال کیا وہ ناقابل معافی ہے۔ یونیورسٹی ہوسٹل میں بیرونی عناصر کی آمدورفت اور انکے قیام نے یہ صورتحال پیدا کی ہے جہاں اسلحہ اور منشیات بھی عام دستیاب ہے۔ اس سارے ہنگامے میں یونیورسٹی انتظامیہ کی یونیورسٹی معاملات پر گرفت کی کمزوری بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ ان کے پاس ہنگامی نوعیت کے اقدامات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں اور وہ فوری کارروائی کرنے سے محروم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یونیورسٹی میں حفاظتی انتظامات سخت کئے جائیں، بیرونی عناصر کی آمدورفت و قیام پر مکمل پابندی لگائی جائے، ہنگامہ آرائی میں ملوث کسی بھی شخص کے ساتھ رعایت نہ برتی جائے، توڑ پھوڑ، جلائو گھیرائو میں ملوث افراد کو ان کا تعلق کسی بھی گروپ سے ہو، قرار واقعی سزا دی جائے، طلبہ سے یونیورسٹی قوانین کی سختی سے پابندی کرائی جائے تاکہ جامعہ پنجاب کا تقدس بحال ہو۔ پنجاب یونیورسٹی میں مذہب، سیاست یا لسانیت کے نام پر اجارہ داری کی کسی کو بدامنی پھیلانے، اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024