لندن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریک لبیک کے دھرنوں کے دوران عدلیہ اور پاک فوج کے خلاف بیانات دینے والے رہنماﺅں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار برطانیہ کے نجی دورے پر ہیں جہاں وہ ڈیم فنڈ کیلئے مختلف تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں۔ ایک تقریب کے دوران جب وہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے تو ایک صحافی نے تحریک لبیک کے دھرنوں کے حوالے سے سوال پوچھ لیا۔
صحافی نے کہا ” ہمیشہ عدلیہ کے خلاف جب بھی کسی نے بات کی اسے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاثر یہ ہے کہ سیاستدانوں کو مثال کے طور پر نہال ہاشمی اور فیصل رضا عابدی کو عدلیہ کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔لیکن مذہبی انتہا پسندوں کے بارے میں عدلیہ کیوں خاموش ہے جو الفاظ انہوں نے استعمال کیے، کفر کے فتوے دیے، حاضر سروس جرنیلوں کے بارے میں جو کہا، اس پر عدلیہ خاموش کیوں ہے؟“۔
صحافی کی جانب سے یہ سوال کیا گیا تو اس کے جواب میں چیف جسٹس نے مختصر جواب دیا اور کہا ” اس کے بارے میں آپ کو چند دن کے بعد پتا چلے گا“۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس آسیہ بی بی کی بریت کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہونے والے دھرنوں اور احتجاج کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کا پہلے ہی نوٹس لے چکے ہیں۔