ڈاکٹر ایوب صابر .... اقبال شناس(2)
علامہ اقبال پر اتنی تنقیدی، تجزیاتی اور تحقیقی کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ بظاہر اتنے بڑے اور متنوع اقبالیاتی ادب کودیکھتے ہوئے گمان گزرتا ہے کہ فکرِ اقبال کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس پر مزید لکھا جا سکے۔ مگر ڈاکٹر ایوب صابر نے اپنے لیے ایک نئی راہ نکال لی اور یہ ایسی راہ تھی جو انتہائی صبر طلب ، مشکل اور پرخار تھی۔ جگہ جگہ پر مشکلات اور دشمنی کا خطرہ دامن گیر تھا۔ مگر آپ کے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی اور صبر کے ساتھ اپنے کام میں مگن رہے۔ یہ راہ اقبال دشمن شناسی کی تھی۔ معترضین اور مخالفین ِ اقبال نے علامہ اقبال کی شخصیت ، فکر و فن اور افکار و نظریات پر اتنے الزامات لگائے تھے کہ فکرِ اقبال کی اصل شکل ہی مسخ ہو چکی تھی۔ عام طالب علموں کے ساتھ ساتھ بہت سے اقبال شناس بھی فکری حوالوں سے بہت سی غلط فہمیوں اور مغالطوں کا شکار تھے ۔ وقت کی اہم ضرورت تھی کہ علامہ اقبال پر عائد شدہ ہر الزام کا جائزہ تحقیقی اور غیر جانبدارانہ انداز میں لیا جائے اور یہ جائزہ اقبال دوستی کے تناظر میں نہ ہو بلکہ غیر جانبدارانہ ہو تا کہ اصل حقیقت قارئین کے سامنے منکشف ہو سکے۔ ڈاکٹر ایوب صابر نے اس کا م کا بیڑا اٹھایا اور اسے بطریقِ احسن پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ ڈاکٹر ایوب صابر نے اپنے تحقیقی نتائج کو آٹھ کتابوں کی صورت میں منظر ِ عام پر لایا۔ آپ کے اقبالیاتی سرمائے میں حسب ِ ذیل کتب شامل ہیں:
۱۔اقبال دشمنی ایک مطالعہ
۲۔اقبال کی شخصیت پر اعتراضات کا جائزہ
۳۔اقبال پر فنی اعتراضات ایک جائزہ
۴۔معترضین ِ اقبال
۵۔تصور ِ پاکستان، علامہ اقبال پر اعتراضات کا جائزہ
۶۔اقبال کی فکری تشکیل، اعتراضات اور تاویلات کا جائزہ
۷۔اقبال کا تصور ِ اجتہاد (مجموعہ مقالات)، شریک مرتب
۸۔اقبال کے فہم اسلام پر اعتراضات ....ایک مطالعہ
ڈاکٹر ایوب صابر کی شخصیت کا نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ نمو د و نمائش سے کوسوں دور ہیں۔آج کل تو ہر لکھاری نمو د و نمائش کا بندہ ہے۔ معمولی اور سطحی قسم کی باتوں کی اشاعت سے لوگ پھولے نہیں سماتے مگر ڈاکٹر ایوب صابر کے اتنا لکھا ہے کہ جسے پڑھنے لے لیے کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہے۔ مگر کبھی بھی نمو د و نمائش نہیں کی۔ آپ ایک مقصد کے تحت ستائش کی تمنا اور صلے کی پرواہ کئے بغیر اپنا کام کرتے رہے ۔ آپ کی زندگی کا مرکز و محور علامہ اقبال، قائد ِ اعظم اور پاکستان ہے۔ آپ نے کبھی بھی اپنے اصولوں پرسودے بازی نہیں کی اور نہ ہی حقائق کو بیان کرنے میں کسی مصلحت کا اظہار کیا۔ آپ نے ابتدا سے لے کر آج تک علامہ اقبال پر عائد شدہ ہر الزام کا جائزہ تحقیقی اور غیر جانبدانہ انداز میں لیا اور یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ علامہ اقبال کی شخصیت، فکر و فن، فلسفہ، افکار و نظریات اور شاعری کے حوالے سے کوئی بھی الزام ایسا نہیں جس کا جائزہ ڈاکٹر ایوب صابر نے نہ لیا ہو۔ جو بھی الزام معترضین کی طرف سے لگا۔ ڈاکٹر اقبال شناسی کا ایسا معتبر حوالہ بن چکے ہیں کہ جن کی تصانیف کے مطالعے کے بغیر افکار ِ اقبال کو سمجھنا مشکل ترین کام ہے۔
ڈاکٹر ایوب صابر ایک شجر ِ سایہ دار ہیں ۔ اقبالیات کا ذوق و شوق رکھنے والوں کے لیے خلیق اور مددگار ہیں۔ مگر مخالفین اقبال کے لیے مانند فولاد ہیں۔ آپ ایسے شجر ِ سایہ دار نہیں جو اپنے زیر ِ سایہ دوسرے پیڑوں کو پروان چڑھنے نہیں دیتا بلکہ آپ اقبال کے نئے پیڑوں کے محافظ اور نگہبان ہیں۔ اقبالیات کے طالب علموں کے لیے آپ کا وجود کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ آپ ہر طرح سے ان کی مدد کرتے ہیں اور آپ کے علمی چشمے سے کئی اصحاب فیض یاب ہو چکے ہیں اور آج بھی ہو رہے ہیں۔ آپ نے اپنی تحقیق سے یہ بات ثابت کی ہے کہ اقبال کوئی فرشتہ نہیں تھے۔ غلطیاں ہر کسی سے ہوتی ہیں مگر جتنے گھناﺅنے اور سنگین الزامات معترضین و مخالفین ِ اقبال کی طرف سے عائد ہوئے وہ بددیانتی پر مبنی ہیں۔ معترضین نے حسد ، رقابت اور مخصوص عقائد و نظریات کے تحت انہدامِ اقبال کی کوشش کی ہے مگر اُن کی اس کوشش کو ڈاکٹر ایوب صابر نے بارآور نہیں ہونے دیا۔ آپ نے تمام الزامات کی قلعی کھولی اور اصل حقیقت کو ظاہر کیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نہ صرف فکر ِ اقبال کو سمجھیں بلکہ اپنی عملی زندگی میں اس کا نفاذ کریں اور یہ نفاذ صرف اسی وقت ہو سکتا ہے جب فکرِ اقبال کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا موثر ازالہ کیا گیا ہو۔ ان الزامات کا پوری اقبالیاتی روایت میں کسی بھی فرد نے ڈاکٹر ایوب صابر سے پہلے جائزہ نہیں لیا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے ہم ڈاکٹر ایوب صابر کے علمی کارناموں سے آگاہو ہوں۔ ان کی کتب کا مطالعہ کریں۔ جامعاتی سطح پر ان کتابوں کو داخل ِ درس کیا جائے تا کہ نوجوان نسل علامہ اقبال کے حوالے سے فکر ی مغالطوں سے آگا ہ ہو سکیں کیوں کہ وہ وقت دور نہیں کہ جب لوگ صرف اس بات پر فخر کریں گے کہ ہم نے ڈاکٹر ایوب صابر کو دیکھا ہے اور ان سے ملیں ہے۔اللہ تعالیٰ ڈاکٹر ایوب صابر کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھے۔(ختم شد)