ہفتہ‘ 15 ذو الحج 1445ھ ‘ 22 جون 2024

علی امین گنڈاپور اپنے لیڈر کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، مولا جٹ والے رویے سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے ،گورنر پنجاب سلیم حیدر۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مابین میدان لگا رہتا ہے۔ یہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کو فرض عین سمجھتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں گورنر ہاو¿س اور وزیراعلیٰ ہاو¿س کے مابین آج کل وہی کچھ ہو رہا ہے جو ڈیرہ اسماعیل خان میں فیصل کریم کنڈی اور علی امین گنڈاپور کے مابین انتخابی مہم کے دوران ہوتا رہا ہے۔ دونوں انتخابی حریف ہیں اور اتفاق سے مولانا فضل الرحمن بھی اسی حلقے سے الیکشن لڑتے ہیں۔سلیم حیدر گورنر پنجاب ہیں اور ان کو مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت گورنر بنایا گیا ہے۔حسن ابدال میں تقریب کے دوران ان کی طرف سے علی امین گنڈا پور کے رویے کو مولا جٹ کے رویے سے تعبیر کیا گیا۔مولا جٹ پنجابی فلم کا کردار تھا جو سلطان راہی نےادا کیا۔سلطان راہی کی بڑھکیں بہت سی فلموں کی کامیابی کی وجہ بنیں۔علی امین گنڈا پور کا رویہ ہی مولا جٹ جیسا نہیں ہے بلکہ وہ بڑھکیں بھی مولا جٹ والی بھی کبھی کبھی مار دیتے ہیں۔گزشتہ دنوں انہوں نے کہا تھا کہ میرا ڈسا ہوا تو پانی بھی نہیں مانگتا۔کل ہی وہ مولا جٹ کی طرح ایک گرڈ سٹیشن میں چلے گئے۔اس بجلی گھر سے بجلی کی ترسیل رکی ہوئی تھی یہ گئے اور بجلی بحال کرا کر واپس آئے۔تڑیاں شڑیاں لگانا تو ان کا معمول ہے۔شیر افضل مروت بھی بڑھک باز اور مولا جٹ والی شہرت رکھتے ہیں۔بڑ ھکوں بڑھکوں میں ایک بڑھک اپنی پارٹی پر بھی مار دی جو بم کو لات مارنے کے مترادف ثابت ہوئی تو آج کل وہ کھڈے لائن لگے ہوئے ہیں۔
بہت کچھ اوپر نیچے ہو جائے گا ،30 اگست تک کچھ نہ کچھ ہو کر رہے گا،شیخ رشید۔ 
کچھ نہ کچھ تو ہر وقت ہوتا ہے۔یہاں تو تیز ہوا اور معمولی بارش بھی ہو جائے تو بہت کچھ اوپر نیچے ہو جاتا ہے۔شیخ صاحب کچھ سیاست میں اوپر نیچے ہونے کی بات کر رہے ہیں 30 اگست تک سیاست میں کچھ نہ کچھ تو ہونا ہی ہے۔ کسی بھی موقع پر شیخ صاحب کہہ دیں گے دیکھا میں نے نہیں کہا تھا کہ کچھ نہ کچھ ہو کر رہے گا۔مثلا اگر بجٹ منظور ہو جاتا ہے یا بجٹ منظور نہیں ہوتا دونوں صورتوں میں ان کی پیش گوئی پوری ہو جانی ہے۔شیخ صاحب کی کئی حوالوں سے شہرت ہے۔ چلّے سے پہلے صرف شیخ رشید تھے چلّے کے بعد شیخ چلّا بن گئے۔چلے کے حوالے سے بہت کچھ میڈیا میں کہہ رہے ہیں۔عید کے روز کہا جاتا ہے کہ مختلف ٹی وی چینلز کو 24 انٹرویوزدیئے۔شیخ صاحب کہتے ہیں کہ میں 16 مرتبہ وزیر رہا ہوں۔شیخ صاحب کو 16 وزارتوں کے اسی طرح سے نام یاد نہیں ہوں گے جس طرح سے 24 انٹرویو لینے والے اینکرز اور ٹی وی چینلز کے نام یاد نہیں ہیں۔کسی نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اگر شیخ رشید انٹرویو کرنے والے 24 اینکرز کے نام بتا دیں تو ان کو فارم 47 پر کامیاب ڈکلیر کر دیا جائے۔ انٹرویو جتنے بھی ہوئے ان کی طرف سے بڑے انکشافات کیے گئے،وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تو انہوں نے شلوار کے ازار بند سےخود کشی کا سوچ لیا تھا۔وہ پنکھے کے ساتھ لٹکنا چاہتے تھے۔اس مشن پر اس لیے عمل نہ ہو سکا۔شاید پنکھا بہت اونچا تھا۔ازار بند نکالتے تو بے پردگی کا اندیشہ تھا۔انتظامیہ کو ہو سکتا ہے کہ شیخ صاحب کے مشن اور منصوبے کی بھنک پڑ گئی ہو اور انہوں نے ان کو لاسٹک والا ٹراو¿زر یا جانگیا پہننے کو دے دیا ہو۔شیخ صاحب جیل کو سسرال قرار دیتے ہیں مگر چلّے کے دوران جس جگہ پہ رکھا گیا وہ سوتن کا گھر ثابت ہوا۔
پہلے جنم میں نریندر مودی سر سید احمد خان تھے، بھارتی میڈیا کا اپنے دعوے کا اعادہ۔
بھارتی میڈیا نے مضحکہ خیز دعوے کو ایک بار پھر دہرایا ہے کہ نریندر مودی پہلے جنم میں سرسید احمد خان تھے۔نریندر مودی کا یہ دوسرا جنم ہے جبکہ وہ پہلے جنم میں سرسید احمد خان تھے۔ یہی نہیں بھارتی میڈیا نے اس حوالے سے ایک مکمل رپورٹ بھی تیار کی تھی جس میں کہا گیا کہ سرسید احمد خان دوسرے جنم میں نریندر مودی بن کر آئے ہیں۔ 
ہندو عقیدے کے مطابق انکے سات جنم ہوتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا عقیدہ ایک جنم کا پابند ہے۔ ہندوازم کے عقیدے کے مطابق اگر نریندر مودی پچھلے جنم میں سرسید احمد خان تھے تو ہم اس سے اتفاق نہیں کرینگے کیونکہ سرسید ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ انہوں نے انسانیت کی فلاح کیلئے بہت اچھے اچھے کام کئے جبکہ کٹر شدت پسند مودی جی کے کرتوت اور کمالات سب کے سامنے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے بقول کہ سرسید احمد خان دوسرے جنم میں نریندر مودی بن کر آئے ہیں‘ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ مودی نہ تو سر ہیں اور نہ ہی سید‘ البتہ وہ سر تا پا مسلمانوں کیلئے اذیت ضرور ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا جو حال ہے‘ وہ بھی پوری دنیا پر عیاں ہے۔ 71ءمیں بھارت کی پروردہ تنظیم مکتی باہنی میں شامل ہو کر وہ پاکستان کو دولخت کرنے میں اپنا کردار ادا کر چکے ہیں جس کا وہ بنگلہ دیش جا کر برملا اظہار بھی کر چکے ہیں جبکہ آزاد کشمیر سمیت ہمارے شمالی علاقہ جات کو بھی بھارت کا حصہ گردانتے ہیں۔ ہاں مودی کی نسبت کسی مسلمان سے ملانا ہی مقصود ہے تو ہمارے میرجعفر اور میر صادق موجود ہیں۔ بھارتی میڈیا نریندر مودی کا پچھلا جنم اگر نہرو یا گاندھی کی نسبت سے بیان کرتے تو مان لیا جاتا۔ ہمارا تو خیال ہے کہ مودی جی کا یہ دوسرا جنم نہیں‘ بلکہ وہ اپنے پانچ جنم شداد‘ ہامان‘ نمرود اور فرعون کی شکل میں گزار چکے ہیں اگر ایسا نہیں تو کم از کم انکے اسسٹنٹ ضرور رہ چکے ہونگے۔ انکے کرموں سے تو لگتا ہے کہ مودی کے اس جنم کا خمیر ان شیطانوں کی مٹی سے ہی لیا گیا ہے۔مودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ چلتے چلتے جہاں کھمبا دیکھتے ہیں وہاں رکتے ہیں، اسے غور سے دیکھتے رہتے ہیں اور پھر روانہ ہو جاتے۔بھارتی میڈیا کو تھوڑی سی مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے‘ مودی کی تمام جنم بھومیاں سامنے آجائیں گی۔
شمالی اور جنوبی کوریا میں کچرے کے بعد لاو¿ڈ سپیکر جنگ۔
جنگ کا آغاز شمالی کوریا نے کیا۔ شمالی کوریا کے مہلک ہتھیاروں سے امریکہ خائف اور اقوام متحدہ مضطرب ہے۔ اس کے اسلحہ کو عالمی امن کے لیے ہلاکت خیز اور خطر ناک قرار دیا جاتاہے۔ شمالی کوریا نے اپنے بڑے دشمن جنوبی کوریا کے خلاف جوہتھیار استعمال کیا اس کے بارے سن کر لبوں پر بے ساختہ مسکراہٹ اور ہاتھ ناک پر چلا جاتا ہے۔ اس کی طرف سے کوڑے اور کچرے کے بیگ غباروں کے ساتھ باندھ کر جنوبی کوریا کی طر ف روانہ کر دیئے گئے۔ فضا میں گیس کے یہ غبارے پھٹے اور بدبو پھیلانے لگے۔ شمالی کوریا نے کیا دشمنی لی ہے! جنوبی کوریا میں بدبو پھیلا دی۔ یہ ہتھیار عالمی سطح پر دیکھیں کتنا مو¿ثر اور کارگر ہوتا ہے ؟ جنوبی کوریا نے جواب میں دشمن ملک کے سرحدی شہروں کے قریب لاو¿ڈ سپیکرلگا کر ساو¿نڈ پولیوشن یعنی آواز کی آلودگی پھیلانے کا سلسلہ شروع کر دیاہے۔ اس جنگ میں مزید جدت اور شدت بھی آ سکتی ہے۔ سردیوں میں سرحد پر پنکھے لگا کر رخ دشمن کی طرف کر دیں۔ اس کے شہری مزید ٹھنڈک میں مبتلا ہونگے۔ گرمیوں میں شیشے لگا کر عکس سے درجہ حرارت بڑھایا جا سکتا ہے۔ ہمارے ایک کولیگ کی سگے بھائی کے ساتھ ان بن پر بات دشمنی تک چلی گئی تو وہ کبھی بھائی کی بائیک پنکچر کر دیتا کبھی بچوں کو بھیج کر رات صحن کا بلب آن کروا دیتا کہ بل زیادہ آئے۔ ایک مرتبہ، پانی کی ٹونٹی کھول دی کہ صبح اٹھیں تو پانی سے محروم ہوں۔ ہمارے ہاں دشمنی لینے کے لیے گیس کے میٹر خراب کر دیے جاتے ہیں۔ بجلی کے بل زیادہ بھجوا دیئے جاتے ہیں۔ویسے ایسی دشمنی بھارت کی جانب سے پاکستان سے بھی کی جاتی ہے۔ جب فصلوں کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ پانی بند کر دیتا ہے جب نہیں ہوتی تو ڈیموں کے ڈور کھول کر پاکستان میں سیلاب کی کیفیت پیدا کر دیتا ہے۔ ایسی دشمنی کرنے پر صد ہزار لعنت۔

ای پیپر دی نیشن