پاکستان کے دل اور زندہ دلوں کے شہر صوبائی دارالحکومت لاہور کی آبادی اس وقت ایک کروڑ سے زائد ہے ۔ ہر روز لاکھوں افراد اپنے روز مرہ کے کام کاج ‘ خریداری اور سیر و تفریح کیلئے ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں ۔تا ہم حصول تعلیم ‘ تلاش روزگار اور دیگر معاملات زندگی کے سلسلے میں ہر روز ایک سے دوسری جگہ جانیوالے لاکھوں افراد کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں بلکہ یہ ہم سب کا ذاتی تجربہ اور سب کا سانجھا درد ہے۔ دھواں چھوڑتی خستہ حال بسیں ‘ انکے دروازں سے لٹکتے مسافر ‘ شدید دھوپ اور گرمی یا سردی میں چھتوں پر سفر کرتے معصوم طلبہ اور محنت کش ‘ گھنٹوں بس یا ویگن میں سواری کا انتظار کرنے کے باوجود ناکام ر ہنے والی عزت مآب خواتین اور اسی طرح کے لا تعداد مناظر ہماری زبوں حالی کے عکاس ہیں۔لاہور اور اسلام آباد راولپنڈی کے بعد ملتان میں میٹرو بس سسٹم کے منصوبوں پر عمل درآمدصوبے کے عوام کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے سلسلے میں حکومت کے عملی اقدامات کے مظہر ہیں۔ صوبہ پنجاب میں ’میٹرو کلچر ‘ متعارف کروانا وزیر اعلی کے سچے جذبوں اور عملی کاوشوں کا آئینہ داراور اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ یہاں بین الاقوامی معیار کی شہری سہولتیں مہیا کرکے اسے ترقی یافتہ بنانے اور شہریوں کی عزت نفس بحال کر کے انکے شخصی وقار میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں۔ میٹرو ٹرین کا نام تو ہم سب نے سن رکھا ہے وہ دن زیادہ دور نہیں جب ہم اسے لاہور شہر میں رواں دواں دیکھیں گے۔ برطانیہ ‘ امریکہ اور دیگر ملکوں سے آنے والے دوستوں کی زبانی وہاں کے بہترین ٹرانسپورٹ سٹم اور بالخصوص میٹرو ٹرین کے باوقار اور آرام دہ سفر کا حال سن کر اپنے ملک میں ایسی ٹرین چلنے اور اس کے ذریعے سفر کرنے کی حسرت و خواہش اب بہت جلد پوری ہو گی اور ملازمین ‘ طالب علم ‘ خواتین اور بچے محفوظ ذریعہ سفر اختیار کر کے بروقت اپنی منزل کو پہنچ سکیں گے اور اس بات پر فخر کریں گے کہ لاہور دنیا کی ترقی یافتہ شہروں کی صف میںشامل ہو گیا ہے۔ لاہور میں پاکستان کے پہلے میٹرو ٹرین منصوبے کیلئے دوست ملک عوامی جمہوریہ چین نے ایگزم بینک آف چائنہ کے ذریعے حکومت پاکستان کو آسان شرائط پر1626ملین ڈالر قرضہ مہیاکرنے کا فیصلہ کیا ہے - اس مقصد کیلئے وزارت خزانہ حکومت پاکستان اور ایگزم بینک کے درمیان معاہدے پر دستخط کر دئیے گئے ہیں۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین اہل لاہور کیلئے دوست ملک عوامی جمہوریہ چین کا تحفہ ہے ۔
اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ ایک کھرب 65ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائیگا -یہ منصوبہ لاہور کے شہروں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے باوقاعدہ ریسرچ کے بعد وضع کیا گیا ہے اور لاہور کے ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کیلئے ناگزیر ہے-میٹرو ٹرین کار وٹ اس طر یقے سے وضع کیا گیا ہے کہ اس سے زیادہ سے زیادہ لوگ سفر کر سکیں- ٹرین کا روٹ علی ٹائون رائے ونڈ روڈ سے شروع ہو کر براستہ ٹھوکر نیاز بیگ ملتان روڈ ‘ کینال ویو ‘ ہنجر وال ‘ وحدت روڈ ‘اعوان ٹائون‘سبزہ زار ‘ شاہ نورسٹوڈیو‘صلاح الدین روڈ‘بند روڈ ‘ سمن آباد ‘ گلشن راوی ‘ چوبرجی ‘ لیک روڈ ‘ جی پی او‘ لکشمی چوک میکلوڈ روڈ ‘ ریلوے سٹیشن ‘ سلطان پورہ ‘ یو ای ٹی ‘باغبان پورہ‘ شالا مار باغ‘پاکستان منٹ ‘ محمود بوٹی ‘ سلامت پورہ ‘ اسلام پارک اور ڈیرہ گجراں نزد قائد اعظم انٹر چینج رنگ روڈ تک ہو گا۔یہ ٹریک شہر کے گنجان آباد اور مصروف کاروباری علاقوں سے گزرتا ہے ‘ شروع میں روزانہ اڑھائی لاکھ افراد استفادہ کرینگے بعد ازاں یہ تعداد پانچ لاکھ افراد یومیہ تک بڑھ جائیگی۔ عام حالات میں اڑھائی گھنٹے میں طے ہونیوالا یہ 27کلو میٹر فاصلہ اورنج ٹرین کے ذریعے صرف 45منٹ میں طے ہو گا۔ اس طرح یہ ضلع لاہور کے جنوبی ‘ وسطی اور مشرقی حصوں کے درمیان تیز رفتار سفر کی سہولت مہیا کریگا۔ اسکی ڈیزائنگ کے دوران اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ اس کیلئے کم سے کم اراضی ایکوائر کرنا پڑے تاکہ اس سے کم سے کم لوگ متاثر ہوں۔ اس ٹرین کے ٹریک کا 25.4کلومیٹر حصہ زمین سے 12 میٹر بلندی پر تعمیر کیا جائیگا جبکہ 1.7کلومیٹر حصہ زیر زمین ہو گا ۔ اس میں 26سٹیشن ‘ ایک ڈپو اور ایک سٹیبلنگ یارڈ بھی تعمیر کیا جائیگا ۔ ٹرین کے 24سٹیشنز ایلیویٹڈاور 2انڈ ر گرائونڈ تعمیر کئے جائینگے۔ یہ منصوبہ 27ماہ میں مکمل ہو گا ‘ پہلے پانچ سال تک چین کا عملہ اسے آپریٹ کریگا ‘بعد ازاں اس پاکستانی عملہ چلائے گا -کل 27ٹرینیں ہوں گی اور ہر ٹرین کی پانچ بوگیاں ہوں گی۔یہ ٹرین رائے ونڈ روڈ پر تعمیر ہونے والی نئی رہائشی سکیموں کے مکینوں اور ملتان روڈ ‘ سبزہ زار‘ علامہ اقبال ٹائون ‘ سمن آباد ‘ گلشن راوی ‘ چوبرجی ‘ لیک روڈ‘ میکلوڈ روڈ ‘ لکشمی چوک ‘ نکلسن روڈ‘ جی ٹی روڈاور ملحقہ علاقوں کے لاکھوں شہریوں کیلئے روزانہ شہر کے مصروف کاروباری علاقوں میں جانے اور واپس آنے اور شالا مار باغ ‘ محمو د بوٹی اور ڈیرہ گوجراں سے ہزاروں شہریوں کو لاہور ریلوے سٹیشن اور دیگر علاقوں میں آنے جانے کی سہولت مہیا کریگی۔میٹرو ٹرین برقی توانائی سے چلے گی اور اسطرح شہر سے گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونیوالی آلودگی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ میٹرو ٹرین کو بجلی فراہمی کیلئے 12ارب روپے کی لاگت سے دو گرڈ سٹیشن بھی بنائے جائیں گے ۔ ایک گرڈ سٹیشن شاہ نور اور دوسرا انجینئرنگ یونیو رسٹی کے قریب بنایا جائے گا ان گرڈ سٹیشنوں کوسبزہ زار‘ اقبال ٹائون ‘ سید پور‘ بند روڈ‘ شالامار ون‘ٹو‘ فتح گڑھ اور شالامار گرڈ سٹیشن سے فیڈ کیا جائیگا۔لاہور کی تاریخی عمارتیں دنیا بھر میں ہماری پہچان ہیں‘ ان کی حفاظت ہمارے لئے باعث فخر واعزاز ہے: حکومت پنجاب لاہور کے اس تاریخی ورثے کی حفاظت کیلئے اپنے فرائض پوری ذمہ داری سے اد ا کر رہی ہے ۔ میٹرو ٹرین کے راستے کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے ماہرین آثار قدیمہ کی رہنمائی میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کیساتھ ساتھ بہترین تکنیکی مہارت استعمال کی گئی ہے۔
"حادثہ ایک دَم نہیں ہوتا"۔
May 10, 2024