مکرمی! بجلی کا شارٹ فال 3500 میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا جس سے ملک میں لوڈشیڈنگ دوبارہ شروع ہو گئی۔ شہری اور دیہاتی علاقوں میں 10 گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ گرمی ا ور حبس سے تنگ آئے لوگ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔تقسیم کار کمپنیوںا ور دفاتر کے سامنے احتجاج اور مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کے جانے سے پہلے تین چار ماہ ایسے بھی گزرے کہ مدتوں بعد لوڈشیڈنگ میں قابلِ تعریف کمی ہوئی اور لوگوں نے بڑی حد تک سکون کا سانس لیا لیکن جو نہی برسات کاموسم شروع ہوا گزرا ہوا مشکل وقت دوبارہ لوٹ آیا لوڈشیڈنگ تقریباً اسی پیمانے پر ہونے لگی جیسی کہ گزشتہ دور میں ہوتی رہی ہے۔ سابقہ حکومت نے جس طرح بھی ہو سکا طلب کیمطابق بجلی پوری کر کے دکھا دی لیکن اس کے ساتھ ہی یہ افسوسناک انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کا ترسیلی نظام اتنا بوسیدہ اور فرسودہ ہے کہ 23,22 ہزار میگاواٹ بجلی کو بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ پوری سپلائی ہو توکہیں تاریں جل جاتی ہیں اور ٹرانسفارمر، ذرا سی تیز ہوا چلے یا بارش کا چھینٹا لگے تو فیڈرز کا ٹرپ کر جانا یقینی ہے۔ گرڈ خراب ہو جائے تو درست کرنے میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ اگر یہی حال رہا ہو تو توانائی کا شعبہ تیز رفتار صنعتی اور زرعی ترقی کاساتھ نہیں دے پائے گا۔ نئی حکومت کی آمد آمد ہے۔ امید ہے کہ وہ اس شعبے کی خستہ حال کی اصلاح پر سب سے پہلے توجہ دے گی۔ (خدیجہ بٹ، سمن آباد کالج)
گاڑیاں بنانے والے پاکستانی اداروں میں قیمتیں گھٹانے کی دوڑ
Mar 16, 2024 | 13:40