جمعة المبارک14 ذو الحج 1445ھ ‘ 21 جون 2024

پری مون سون کی پیشنگوئیاں ٹھس۔ گرمی، حبس اور لوڈشیڈنگ عروج پر۔
محکمہ موسمیات پر پہلے ہی لوگوں کو اعتماد نہیں اب رہا سہا اعتماد بھی ٹوٹ جاتا اگر گزشتہ روز بارش نہ ہوتی۔ کہا جا رہا تھا کہ عید کے موقع پر شدید بارش ہو گی۔ پری مون سون شروع ہو گا۔ مگر سب دیکھ رہے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ گرمی کا یہ عالم رہا کہ چیل بھی انڈے چھوڑ دے۔ حبس نے الگ قیامت ڈھائی ہوئی ہے۔ ایڑی تا چوٹی دن ہو یا رات، پسینہ بہہ رہا ہوتا ہے۔ اوپر سے رہی سہی کسر لوڈشیڈنگ نے پوری کر دی ہے۔ اب کوئی جائے تو جائے کہاں۔ آتش نے ایسے ہی حالات پر کیا خوب کہا تھا۔
 نہ پوچھ عالم برگشتہ طالعی آتش 
برستی آگ جو باراں کی آرزو کرتے
سو اس وقت یہی کچھ ہو رہا ہے۔ اب اپنی خفت مٹانے کے لیے محکمہ موسمیات والے کہہ رہے ہیں کہ جولائی میں مون سون کی زبردست بارشیں سیلاب کا باعث بنیں گی۔ اس لیے عوام محتاط رہیں۔ حیرت کی بات ہے۔ یہ مشورہ تو محکمے والوں کو حکومت کو دینا چاہیے کہ جو کرنا ہے وہ تو حکومت نے کرنا ہے۔ بے چارے عوام نے کیا کرنا ہے۔ انہوں نے بارش میں پریشان ہونا اور سیلاب میں رونا ہوتا ہے۔ وہ یہ کام برسوں سے کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ ویسے بھی ہم سیلاب سے بچاﺅ کے انتظامات پر سنجیدہ ہی نہیں۔ جب آ جائے تو پھر سر پیٹ کر شور مچاتے ہیں مگر نہ تو کوئی کام ہوتا ہے نہ بچاﺅکے انتظامات۔ نہ ہی ٹوٹے ہوئے گرے ہوئے گھروں کی تعمیر و مرمت ہوتی ہے۔ ہاں البتہ دعوے بہت ہوتے ہیں مگر دیکھ لیں ابھی تک گزشتہ سال کے سیلاب متاثرین رو رہے ہیں تو نئے متاثرین کا کیا حال ہو گا۔ 
جنہیں ووٹ دیا ان سے پوچھیں، بجلی بحران پر مظاہرہ کرنے والوں کو پرویز خٹک کا جواب۔
واقعہ یہ ہے کہ بدنام ہوئے 
بات اتنی تھی کہ آنسو نکلا
گزشتہ دنوں سابق وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کی گاڑی کو لوڈشیڈنگ پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے روک لیا اور ان سے شکایت کی کہ لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے۔ اس پر انہوں نے بڑے تحمل سے مسکراتے ہوئے کہا کہ بھائی ان سے بات کریں جنہیں آپ نے ووٹ دیا کہ وہ یہ مسئلہ حل کرائیں۔ اور چلے گئے۔ اب جن کو خیبر پی کے والے ووٹ دے کر لائے ہیں وہ مسئلہ حل کرنے سے زیادہ مسئلہ کھڑا کرنے پر زور دیتے نظر آتے ہیں۔ فلمی انداز میں ڈائیلاگ بول کر بجلی بند کرنے کی دھمکی دے کر وہ سمجھتے ہیں کہ مرکزی حکومت اور ادارے گھبرا جائیں گے اور عوام میں ان کی بلے بلے ہو گی۔ ملک کو بجلی کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دے کر وہ شاید اپنے بانی کو خوش کرنا چاہتے ہیں کیونکہ بل جلا دو، راستے بند کر دو والی پالیسی ان کو بہت پسند ہے۔ زیادہ جذباتی ہو کر اب تو وہ وفاق کو صوبے سے نکالنے کی باتیں یوں کر رہے ہیں گویا ان کا چپڑاسی ہو جسے وہ یک بینی دوگوش باہر نکال دیں گے۔ وہ بھول رہے ہیں کہ یہ 71ءکا زمانہ نہیں کہ علی امین گنڈا پور شیخ مجیب بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شیخ مجیب کو ہیرو کہنے والے اب اس دن کو کوس رہے ہیں جب انہوں نے وہ ٹویٹ کیا۔ خیبر پی کے میں عوام نے سرخ پوشوں اور خدائی خدمتگار وں اور سرحدی گاندھی کو چاروں شانے چت کر کے قیام پاکستان میں اپنا حصہ ڈالا اور پشتو نستان کے نعرے کو خاک میں ملا دیا۔ خیبر پی کے کے عوام کل بھی پاکستان سے محبت کرتے تھے آج بھی کرتے ہیں۔ جنہیں کوئی تکلیف ہے وہ بھی جلال آباد جا کر دفن ہوں ورنہ شیخ مجیب کو تو اپنے ملک میں اپنے ہی قبرستان میں جگہ نصیب نہ ہوئی۔ 
حکومت پنجاب کا ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کیلئے گرینڈ آپریشن شروع۔
اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تو کمی ہوئی ہے مگر اس کا فائدہ عوام تک پہنچنے نہیں دیا جا رہا۔ نہ ٹرانسپورٹ کے کرائے کم ہوئے اور نہ ہی مارکیٹ میں کسی چیز کے ریٹ کم ہوئے۔ ورنہ ہوتا یہ ہے کہ جونہی پٹرول ڈیزل کی قیمت بڑھتی ہے خودبخود کرائے بڑھ جاتے ہیں اور ہرچیز مارکیٹ میں مہنگی ہو جاتی ہے۔ اس حساب سے تو اب کرائے اور قیمتوں میں بھی کمی کا یہی فارمولا لاگو ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوتا۔ منافع خور مافیا اپنے پروں پر پانی پڑنے نہیں دیتا اور کیا مجا ل ہے جو حکومتی اعلانات کے باوجود کوئی چند پیسوں کی ہی رعایت دے۔ اب حکومت پنجاب کو اس بات کا خیال آ ہی گیا کہ ٹرانسپورٹر عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں کسی نے بھی کرایہ کم نہیں کیا۔ چنانچہ اب پنجاب کے مختلف اضلاع میں حکومتی ٹیموں نے چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اڈوں کی چیکنگ ہو رہی کرائے نامے چیک ہو رہے ہیں بڑی گاڑیوں میں مسافروں سے پوچھا جا رہا ہے۔ مگر یاد رہے کہ یہ ٹرانسپورٹ مافیا بھی بڑا کائیاں ہے۔ یہ چند دن حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے رسمی طور پر کرائے کم کریں گے۔ پھر جیسے ہی معاملہ ٹھنڈا ہو گا یہ اپنی پرانی ڈگر پر لوٹ آئیں گے۔ عوام کو اس کا بارہا تجربہ ہے کہ یہ چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات کا فارمولا ان منافع خور مافیا کو ازبر ہو چکا ہے۔ اس مافیا پر کڑی نظر رکھنا ہو گی اور سرکاری کرائے پر عمل کرانا ہو گا۔ ورنہ چند روز کی چیکنگ سے انہوں نے باز نہیں آنا۔ خدا کرے اب حکومت پنجاب کا یہ گرینڈ آپریشن کامیاب ہو، ٹرانسپوٹ کے کرایوں میں کمی آئے۔ اور عوام کو ریلیف ملے۔
فیصل آباد میں لیپ ٹاپ پھٹنے سے بہن بھائی جاں بحق گھریلو سامان جل گیا۔
پہلے موبائل فونز کے حوالے سے یہ اطلاعات تھیں کہ چار جر پہ لگا موبائل استعمال کرتے ہوئے اس کی بیٹری پھٹنے سے کئی افراد زخمی ہو گئے یا جل گئے۔ یہ بھی اگرچہ بہت خطرناک بات ہے مگر اس سے کسی کی جان جانے کے امکانات کم ہی ہوتے ہیں۔ رہی بات لیپ ٹاپ کی تو موبائل کی نسبت اس کی تو بیٹری کافی ہیوی ہوتی ہے۔ اس میں بجلی بھی زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ یوں اگر یہ پھٹ جائے تو حادثے کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے جو لوگ بچوں کو کھیلنے کے لیے یہ چیزیں دیتے ہیں وہ دراصل خطروں کو آواز دیتے ہیں۔ اس لیے بچوں کو ایسی چیزیں کھیلنے کے لیے یا دل بہلانے کے لیے نہ دیں جو خطرناک ہیں۔ یہی کچھ فیصل آباد میں ہوا جہاں افسوسناک واقعہ میں بہن بھائی جاں بحق ہوئے اور گھر کا کافی سامان جل کر راکھ ہو گیا۔ وجہ یہی لیپ ٹاپ کی بیٹری تھی جو پھٹ گئی اور یہ حادثہ ہو گیا۔ اس لیے بچوں کی محبت میں ان کو یہ کھلونے کھیلنے کیلئے نہ دیں۔ ویسے بھی ماہرین صحت موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کے استعمال کو بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے زیادہ استعمال سے پرہیز ضروری ہے۔ بچوں کی نظر اور دماغی صلاحیتیں اس سے متاثر ہوتی ہیں معدہ الگ ڈسٹرب ہوتا ہے۔ بچے کھیل کود سے دور ہو جاتے ہیں یوں موٹاپا بھی ان پر طاری ہو جاتا ہے۔ اس سے بہتر ہے بچوں کو کھیل کود کے لیے پارک میں لے جائیں۔ جہاں ا نہیں موبائل پر گیم کھیلنے کی بجائے عملی طور پر کھیل کود کا موقع ملے۔ یوں صحت مند سرگرمیوں کو فروغ ملنے سے ان کی صحت اور دماغی صلاحیتیں بہتر ہوں گی۔ 

ای پیپر دی نیشن