دل ۔۔۔ انسانی جسم کا اہم عضو
جہاں کورونا کی وبا دنیا بھر میں نا قابل تلافی نقصانات کا باعث بنی وہیں اس وبا نے دوسری مہلک بیماریوں سے لوگوں کی توجہ ہٹا دی ہے۔ ایسی دوسری مہلک بیماریوں میں امراض قلب سر فہرست ہے۔ دل کی بیماریاں دنیا بھر میں مرد اور خواتین میں اموات کا ایک اہم سبب ہے اور ہر سال ایک کروڑ 80 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔ترقی پذیر ممالک میں دیگر بیماریاں حاوی تھیں لیکن جیسے جیسے ان ممالک کی معاشی حالت بہتر ہورہی ہے ان ممالک میں امراض قلب کی بیماریاں زیادہ عام ہو رہی ہیں۔ایک عالمی جائزے کے مطابق آئندہ 20 سالوں میں ترقی پذیر دنیا میں دل کی بیماریوں کے شکار افراد کی تعداد دو گنا ہو جائے گی۔یہ صورتحال یقینا ایک شدید خطرہ اور چیلنج ہے اور یقینا یہ پاکستان کے میں رہنے والے کروڑوں افراد کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہے جو پہلے ہی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ قومی سطح پر صحت کے حوالے سے کیئے جانے والے سروے یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کی شہری خواتین میں دل کی بیماریوں کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔موٹاپا ان عوامل میں سے ایک ہے، جس کو بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کے لئے خطرات میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ پاکستان میں بہت عام ہے۔ چالیس فیصد دیہی اور شہری خواتین موٹاپے کا شکار ہیں یعنی مردوں کے مقابلے میں خواتین میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے۔ موٹاپے کی شکار خواتین میں 65 فیصد کو بلڈ پریشر اور 25 فیصد شوگر ہوتی ہے یہ اعداد و شمار پاکستانی خواتین میں ایک سنگین صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان میں خواتین دل کی بیماریوں میں اضافے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی اہم ہیں کہ خواتین میں اس حوالے سے آگاہی بھی بے حد کم ہے۔ لہذا یہ بات بہت تشویشناک ہے کہ اس ضمن میں اطلاعات اور معلومات کی فراہمی کا کام تیز کیا جائے تاکہ خواتین اپنی صحت کے بارے میں بہتر طور پر جان سکیں اس کے علاوہ یہ صورتحال اس حوالے سے مزید تشویشناک ہے کہ خواتین کے لیے علاج کی سہولت کی فراہمی میں بھی کئی رکاوٹیں موجود ہیں خاص طور پر ان بیماریوں کے حوالے سے جن کا تعلق دل سے ہے کیونکہ عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ خواتین میں دل کی بیماریاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پھر خواتین خاص طور پے لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان دل کی بیماریوں کے پس منظر میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے وہ خواتین جو ادویات کا زیادہ استعمال کرتی ہیں اور تمباکونوشی بھی کرتی ہیں ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ کہیں زیادہ ہوتا ہے اور یہ خطرہ عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ جبکہ خواتین دل کے امراض سے بچاؤ کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں کیونکہ ان کی توجہ گھر پر اثر انداز ہوتی ہے گھر میں نمک کا کم استعمال پورے گھرانے کی صحت پر اچھا اثر ڈال سکتا ہے صرف اس بات سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون معاشرے کے صحت کے حوالے سے کتنی اہم ہے اس طرح خواتین بچوں پر اثر انداز ہوکر ان کی عادت اور رویے کو بھی بہتر بنا سکتی ہے انہیں روز مرہ کے معمولات میں ورزش پر آمادہ کر سکتی ہیں۔ اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ مجموعی طور پر ورزش کی عادت مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ خاص طور پر لاک ڈاؤن کے دوران پبلک پارک بند ہونے کی وجہ سے بھی کافی لوگوں کی ورزش کرنے کی عادت چھوٹ گئی ہے۔ چہل قدمی یا ورزش نہ کرنا دل کی بیماریوں کے خطرات میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ اسی لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوامی بیداری کی مہم کے ضمن میں خواتین آگاہی پر خصوصی توجہ دی جائے۔(ثناخالد۔ کراچی)