بجلی کے نرخوں میں اضافے کی ناروا تجویز
سینٹر پاور پرچیز ایجنسی نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 30 پیسے یونٹ اضافے کی تجویز دی ہے۔ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی کی قیمت میں اضافے کے لئے نیپرا کو درخواست دے دی۔ نیپرا کے مطابق بجلی کی قیمت میں اضافہ اگست کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگا گیا ہے۔
بجلی کے بل کو دیکھا جائے تو اس میں ٹی وی لائسنس سمیت کئی طرح کے ٹیکس لگے ہیں۔ کسی گھر میں ٹی وی ہے یا نہیں ٹی وی لائسنس کی مد میں کٹوتی ضرور ہوتی ہے۔ جی ایس ٹی ایس وہ بلا ہے ماچس کی ڈبیا اور سوئی تک اس کی دستبرد سے باہر نہیں۔ جنرل سیلز ٹیکس اپنے معانی کے اعتبار سے کسی آئٹم کی فروخت پر لگنا چاہئے۔ ہمارے معاشی ماہرین کا باوا آدم چونکہ نرالا ہے اس لئے خریداری پر فروخت ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ چند سال سے ایسی خرافات میں فیول ایڈجسٹمنٹ کا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔ صارفین کو فی یونٹ نرخوں کا علم ہے بہت سے صارفین اس کو مدنظر رکھ کر بجلی استعمال کرتے ہیں۔ دو ماہ بعد پتہ چلتا ہے کہ جو بجلی استعمال کی گئی اس کی قیمت کچھ اور تھی۔ اب نئی حکومت بھی پرانی حکومتوں کی طرح فیول ایڈجسٹمنٹ کو ریونیو بڑھانے کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ لوگ گیس کی قیمتوں میں اضافے پر پریشان تھے۔ بجلی کے نرخ بڑھیں گے تو بدحال ہونا فطری امر ہے اپوزیشن تو گیس کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ واپس لینے کاشدت کے ساتھ مطالبہ کر رہی ہے۔ صارفین کے لئے بجلی کی قیمت میں مجوزہ اضافہ ہضم کرنا مشکل ہو گا۔ حکومت ابتدائی دنوں میں ہی عوام کیلئے مشکلات پیدا کرنے کا اہتمام نہ کرے۔