پنجاب کی فن و ثقافت
سیف اللہ سپرا
حکومت پاکستان اور مسلح افواج کی کوششوں سے ملک میں کافی حد تک امن قائم ہو گیا ہے جس کی بدولت ملک میں ثقافتی تقریبات کا جو سلسلہ رک گیا تھا دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور ملک کے ثقافتی مرکز لاہور کی رونقیں پھر بحال ہو گئی ہیں۔ اب روزانہ شہر کے کسی نہ کسی کونے میں کوئی نہ کوئی ثقافتی تقریب لاہور میں ہو رہی ہے۔ ان ثقافتی تقریبات میں پنجاب آرٹس کونسل کے زیراہتمام لاہور کے خوبصورت مقام باغ جناح میں فوک سٹوڈیو کے نام سے ہونے والا ہفتہ وار ثقافتی شو اہل پنجاب کی توجہ کا خاص مرکز بنا ہوا ہے۔ تقریباً ایک ماہ قبل پنجاب آرٹس کونسل نے ثقافتی تقریبات کا یہ سلسلہ شروع کیا تھا جس میں پنجاب کی ایک آرٹس کونسل ہر ہفتے اپنے علاقائی ثقافتی پروگرام پیش کرتی ہے۔ سب سے پہلا پروگرام راولپنڈی آرٹس کونسل نے پیش کیا جو پوٹھوہاری ثقافتی رنگ میں رنگا ہوا تھا۔ اس کے بعد گوجرانوالہ آرٹس کونسل‘ سرگودھا آرٹس کونسل اور ڈیرہ غازی خان آرٹس کونسل نے اپنے اپنے پروگرام پیش کئے۔ اس پروگرام کے تحت پنجاب آرٹس کونسل کے زیراہتمام اوپن ایئر تھیٹر باغ جناح لاہور میں ہر ہفتے فوک سٹوڈیو کا انعقاد کیا جا ر ہا ہے۔ جس میں صوبے بھر کی ڈویژن آرٹس کونسلیں اپنے اپنے علاقے کی ثقافت پیش کر رہی ہیں جن میں لوک موسیقی علاقائی رقص دستکار ی کی نمائش اور دیگر ثقافتی رنگ پیش کیے جا رہے ہیں۔ پچھلے دنوں سرگودھا آرٹس کونسل کی جانب سے ایک شاندار شو کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈویژن کے چاروں اضلاع کی ثقافت کے خوبصورت رنگ پیش کئے گئے۔ لوک گلوکار منظور ملنگ نے اپنے مخصوص انداز میں ہیر خوانی کی اور لوک داستان ہیر رانجھا کو بیان کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ رانجھا کا تعلق تخت ہزارہ ضلع سرگودھا سے ہے۔ سرگودھا سے بھی دیسی منڈا جاوید نے بھی خوبصورت انداز میں لوک گیت پیش کئے۔ خوشاب سے آئے گلوکار ارشد خان نیازی جو کہ علاقائی لباس میں ملبوس تھے گیت پیش کیے جبکہ میانوالی سے آئے لوک گلوکار مشتاق خان جو کہ ملک کے نامور فوک گلوکار ہیں اپنے انداز میں لوک گیت پیش کیے اور شایقین جھوم اٹھے۔ آخر میں بھکر سے آنے والے نامور گلوکار مشتاق چھینہ جن کی شہرت مشہور لوک گیت (چٹا چولا) ہے نے جب آ کر گیت پیش کیے تو پورا تھیٹر جھوم اٹھا جس کو بے حد پسند کیا گیا۔ علاقائی رقص میں صدارتی ایواڈ یافتہ ڈانس گروپ فضل الرحمان نے شاندار انداز میں رقص پیش کیا اور داد و تحسین وصول کی۔ ثقافتی شو میں سرگودھا کی پہچان گھوڑا رقص بھی پیش کیا گیا جس کو لوگوں نے بے حد پسند کیا۔ اس کے علاوہ سٹیج سیٹ کو بہت اچھی طرح سجایا گیا اور ایک ڈیرہ کا سیٹ لگایا گیا جس میں ٹیوب ویل‘ رنگین چارپائیاں اور علاقائی موڑے ترتیب سے رکھے گئے۔ جن پر بیٹھ کر لوک حقہ پی رہے تھے اور گنے چوس رہے تھے کبوتر اور بٹیرے بھی ڈیرے پر موجود تھے۔ سرگود ھا جس کی وجہ شہرت کنوں ہے‘ کا سٹال بھی لگایا گیا اور خوشاب کی مشہور سوغات ڈھوڈا کا سٹال بھی بہتر طریقہ سے سجایا گیا اور بعد میں لوگوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ دستکاری کی صورت میں خوشاب کے لاچے‘ میانوالی کی گھڑیاں اور بھکر کی ٹوکریاں بنانے والے سٹال نمایاں تھے۔ اس کے علاوہ کڑھائی کے سٹال بھی تھے جس کو لوگوں نے بے حد پسند کیا۔ تقریب میں اس خطہ کے معروف لوگ جن میں احمد ندیم قاسمی ڈاکٹر وزیر آغا پرویز غلام جیلانی اصغر انور گوئندی عطا اللہ نیازی اور اس کے علاوہ اس خطہ کے خوبصورت سیاحتی مقامات کی تصاویر بھی لگائی گئیں جس میں اوچھا جھیل چشمہ بیراج وادی سون سکیسر تھل کے ریگستان نمایاں تھے۔ اس تقریب میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور سرگودھا آرٹس کونسل کی پیشکش کو بے حد پسند کیا۔ تقریب کی کمپیئرنگ معروف ایکٹر وقار عظیم جپہ اور نیہا چودھری نے کی۔
ڈی جی خان آرٹس کونسل نے بھی فوک سٹوڈیو پروگرام کا انعقاد کیا جس میں ڈی جی خان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے دستکار ہنر مند اور فنکاروں نے شرکت کی۔ پروگرام میں لوک جھومر غازی یونیورسٹی کی طلبہ کی طرف سے پیش کیا گیا۔ پروگرام کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اویس پٹھانے خان جو کہ مشہور گلوکار پٹھانے خان کے نواسے ہیں کی پرفارمنس نے حاضرین کو بہت محظوظ کیا۔ اس پروگرام میں عمر بلوچ گروپ نے تلواروں کے ساتھ رقص کیا جو کہ قابل دید تھا۔ حاضرین نے دل کھول کر داد دی۔ دیگر فنکاروں میں طارق سیال اور آصف علی خان وغیرہ شامل تھے۔ پروگرام میں غیر ملکی افراد بھی شامل ہوئے اور پروگرام کو بہت سراہا گیا۔ اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل ثمن رائے نے کہا کہ ان تمام فنکاروں کو پنجاب کے تمام ڈویژن میں پرفارمنس کا موقع دیا جائے گا تاکہ فنکاروں کی حوصلہ افزائی ہو۔
ڈی جی خاں آرٹس کونسل کے شو کے مہمانان خصوصی میں صوبائی وزیر مہر اعجاز احمد‘ ایڈیشنل چیف سیکرٹری عمر رسول‘ کمشنر ڈیرہ غازی خان ڈویژن احمد علی کمبوہ‘ ایڈیشنل کمشنر ڈیرہ خازی خان و ڈائریکٹر آرٹس کونسل اظفر ضیا‘ ڈائریکٹر جنرل پنجاب آرٹس کونسل ثمن رائے شامل تھے۔ اس شو میں اوپن ائر تھیٹر کو ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ثقافتی رنگوں سے سجایا گیا۔ پرالی سے بنائی گئی جھونپڑی‘ لکڑی کی کشتی‘ بڑی چارپائی‘ نقش و نگار والا فرنیچر‘ بلوچی کڑھائی والے لباس‘ مٹی کے برتن‘ چرخہ‘ گھڑونج (گھڑے رکھنے کا سٹینڈ) بلوچی روائتی چپل‘ بلوچی روایتی چپل‘ قہوہ خانے کا سٹال‘ ڈیرہ غازی خان کی تاریخی عمارتوں اور وہاں کی علمی‘ ادبی و ثقافتی شخصیات کی تصاویر لوگوں کی توجہ کا مرکز تھیں۔ اس تقریب کی کمپیئرنگ محبوب حسین خان اور سمیرا بانو نے کی۔ اس تقریب میں بچوں نے رواثتی جھومر پیش کی۔ اس کے بعد طارق سیال نے خوبصورت گیت پیش کر کے سماں باندھ دیا۔ اس کے بعد شملہ خان مجانی نے ساتھیوں کے ساتھ دامان اور روہ کی بلوچی جھومر پیش کی جو حاضرین نے بہت پسند کی۔ محبوب حسین خان نے خواجہ غلام فرید کی کافی تحت اللفظ میں پیش کی جو حاضرین نے بہت پسند کی۔ اس کے بعد غلام فرید نے اس کافی کی دھن الغوزہ پر پیش کی۔ پٹھانے خان کے نواسے اویس نے جب خواجہ غلام فرید کی کافی میڈا عشق وی توں گائی تو حاضرین جھوم اٹھے۔