حملہ آور اٹھارہ سے بیس منٹ تک نمازیوں پر گولیاں برساتا ایک سے دوسری مسجد تک گیا کسی نے روکا کیوں نہیں؟ دونوں مسجدوں کے راستے میں پولیس اسٹیشن بھی تھا، پرامن ملک کے چھوٹے سے شہر میں ایک مسلح شخص بیس منٹ تک خون کی ہولی کھیلتا رہا لیکن اسے کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ حملہ آور النور مسجد میں خون بہا کر گاڑی سے گیارہ منٹ کا سفر طے کرکے دوسری مسجد تک گیا اور وہاں بھی گولیاں برسائیں۔ اس وقت پولیس کہاں تھی؟ دونوں مسجدوں کے بیچ میں ہی شہر کا مرکزی پولیس اسٹیشن قائم ہے، عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ پولیس کو کال بھی کی گئی تھی لیکن وہ بھی بروقت نہ پہنچ سکی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملہ آور نے اپنا مسلم دشمنی کا منشور وزیر اعظم ہاؤس بھی بھیجا تھا جہاں سے اس کی تصدیق بھی ہوئی ہے، جمعے کی صبح اس نے یہ منشور سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ بھی کیا جس میں مسلمانوں کو در انداز کہا گیا تھا۔ اس وقت انٹیلی جینس اداروں کی آنکھیں کیوں نہ کھلیں، حملہ آور کے پاس اتنی گنیں اور گولیاں کہاں سے آئیں؟ غیر ملکی میڈیاکے مطابق کہا جارہا ہے کہ وہ حملے کی دوسال سے تیاری کررہا تھا، اسے تیاری کرنے کی کھلی چھٹی کس نے دی؟ معاشرہ، سیکورٹی ادارے کہاں سوئے رہے۔ جمعہ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے موقع پر دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا اور اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ مسلمانوں پر تعصب کا الزام لگانے والے خود متعصب نکلے۔ نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کا وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے والا شخص سفید فاموں کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے۔ نیوزی لینڈ میں 50سے زائد ہلاکتوں کی وجہ بننے والے شخص سے جب سوال کیا گیا کہ اس نے مسلمانوں کو کیوں قتل کیا تو اس نے مسکراتے ہوئے ہاتھ سے OKکا نشان بنا کر دکھا دیا، یہ نشان ہاتھ کے انگوٹھے کو انگشتِ شہادت کے ساتھ دائرے کی شکل میں ملا کر بنایا جاتا ہے جبکہ باقی تینوں انگلیاں سیدھی کھڑی رہتی ہیں۔ عام طور پہ اس نشان کا مطلب ہوتا ہے کہ میں ٹھیک ہوں یا سب ٹھیک ہے لیکن2017آغاز میں ایک آن لائن بات چیت کی ویب سائٹ پر ایک مذاق میں اس نشان کو سفید فاموں کی بالا دستی پر یقین رکھنے والوں کا نشان قرار دیا گیا اور اس کے بعد سے پوری دنیا میں اس نشان کا یہی مطلب لیا جانے لگا کہ یہ سفید فاموںکی طاقت کا نشان ہے، اس نظریہ پر یقین رکھنے والوں کا خیال ہے کہ یہودیوں نے سیاہ فاموں اور مسلمانوں کو سفید فاموں کے خلاف استعمال کیا تھا اور اب وہ اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کریں گے۔ فروری2017میں 4chan نامی ویب سائٹ پر یہ مہم چلائی گئی کہ OKکے اس نشان کو ٹویٹر پر سفید فاموں کی بالادستی کے نشان کے طور پر مشہور کیا جائے۔ اس کے بعد ٹویٹر پر اس حوالے سے طوفان آگیا تھا کہ نازیوں کے خاص سرخ کراس کی طرح اب یہ نشان سفید فاموں کی طاقت کا نشان ہو گا اور یہودیوں کی ماضی میں کی گئی سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔دراصل اس گروہ کے مطابق جب ہاتھ سے OK کا نشان بنایا جاتا ہے تو سیدھے کھڑی تین انگلیوں سے انگریزی حرف ڈبلیو(W)بنتا ہے اورانگشتِ شہادت اور انگوٹھے سے انگریزی حرف پی(P) بنتا ہے جس سے مراد وائٹ پاور(White Power) یعنی انگریزوں کی بالادستی ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا ہے کہ وہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا فرمز بتائیں کہ دہشتگردی پر مبنی وڈیو کیسے وائرل ہوگئی؟اس سوال کا جواب دیا جائے کہ کیسے ایک دہشتگرد حملہ ’’جس میں 50افراد شہیدہوجائیں‘‘آپکے پلیٹ فارم سے براہ راست نشر ہوگیا۔ ویلنگٹن میںانہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے بڑے اداروں سے انہیں دیگر سوالات کے جوابات بھی درکارہیں اور اس سلسلے میں فیس بک کی چیف آپریٹنگ افسر شیرائل سینڈ برگ ان سے رابطے میں ہیں۔وزیراعظم نیوزی لینڈ کے اعلان کے مطابق متاثرہ خاندانوں کو 10ہزار ڈالرز دیے جائینگے۔پاکستانی شہدا کی تعداد 9ہوگئی۔مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے والے اہل مغرب نے ایک غیر مسلم کی برہنہ دہشت گردی کا نظارہ کر لیا ہے ۔اب شرم سے ڈوب مریں اور مسلم دنیا کے حکمران اگر آج بھی متحد نہ ہو سکے تو شاید یہو دو نصاری کی اسلام مخالف پالیسیوں کے خلاف کبھی متحد نہ ہو سکیں گے۔ پاکستان میں حالیہ سانحہ ساہیوال میں اپنوں نے اپنوں کو دہشت گردی کی آڑ میں لہو لہان کر دیا۔ پھر غیر مسلموں سے کیا شکوہ ؟
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024