موبائل فونز کمپنیوں کی لوٹ مار 

May 18, 2025

گلزار ملک

گلزار ملک

  میرے بہت سارے دوستوں نے مجھے کئی مرتبہ کہا کہ ایک کالم موبائل فونز کمپنیوں کی لوٹ مار اور زیادتیوں کے بارے میں ضرور لکھیں اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ دوسرے سرکاری اور پرائیویٹ دفاتر کا تو ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ وہ کہاں ہیں جبکہ ان موبائل فون کمپنیوں کے متعلق کچھ پتہ نہیں ہوتا یہ لوگ کہاں بیٹھے ہیں اور کس جگہ جا کر ان کے خلاف درخواست دیں بہت سارے صارفین اس وجہ سے بھی ان موبائل کمپنیوں کے ظلم کا شکار ہوتے رہتے ہیں ہم خود بھی ان موبائل فون کمپنیوں کے زبردست ستائے ہوئے 
 یہ موبائل فون ایک ایسی چیز ہے جو استعمال کرنے والوں کے لیے گھاٹے کا سودا ہے اور اس کی خرید و فروخت کرنے والے دکانداروں کے لیے بہت بڑی کمائی کا ذریعہ ہے۔ لاہور کی معروف مارکیٹ ہال روڈ جہاں پر کسی زمانے میں ریڈیو ٹی وی اور اس کے پارٹس کے حوالے سے دکانیں ہوتی تھیں اور اب یہ سارا ہال روڈ مارکیٹ موبائل کے حوالے سے ہی جانا پہچانا جاتا ہے اور یہ تاجر حضرات اس کاروبار میں بہت بڑے سرمایہ دار بن گئے ہیں۔ موبائل فون کاروبار کے لحاظ سے ہال روڈ کی اس مارکیٹ کے علاوہ حفیظ سینٹر اور لاہور شہر کی مختلف مارکیٹوں بازاروں میں لاکھوں کی تعداد میں موبائل فونز کا کاروبار ہوتا ہے۔ ان تمام مارکیٹوں میں چائنہ چھایا ہوا ہے۔ یقین جانیں اس کے علاوہ بھی یہ موبائل فونز کمپنیاں مزید دیگر اور کئی طریقوں سے صارفین فونز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
 اور اب آجائیں ان موبائل کمپنیوں کے پیکجز کے حوالے سے جن کی قیمتیں گزشتہ دو سال سے اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ صارفین فونز پتہ نہیں کس طرح اپنا نظام چلا رہے ہیں ہر مہینے فون کال پیکجز اور نیٹ کے پیکجز میں اضافہ کر دیا جاتا ہے. یہاں پر ذرا غور کریں ان موبائل کمپنیوں کی اس بڑھتی ہوئی مہنگائی سے سرمایہ داروں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اس کا نقصان ان چھوٹے طبقہ کے لوگوں کو ضرور ہوتا ہے جنہیں ان پیکجز کو کرنے کے لیے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان لوگوں کو بہت فرق پڑتا ہے یاد رہے کہ یہ لوگ تو اس وقت پہلے ہی ضروریات زندگی کی اشیاء کی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں. اور نہ جانے اپنی زندگی کے نظام کو کیسے چلا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ان لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے بجائے اس کے کہ ان کو کوئی فائدہ دیا جاتا اور نہ تو حکومت اس طرف کوئی توجہ دے رہی ہے اور نہ ہی موبائل کمپنیاں والوں کو ان پر ترس آتا ہے کم از کم حکومت کو چاہیے کہ چلیں اور کچھ نہیں تو اس موبائل کمپنیوں کے ظلم کو بند کروائیں اور پیکجز کو سستا کریں تاکہ ان لوگوں کو بھی کوئی ریلیف مل سکے۔
 اس سلسلہ میں شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے ان کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کریں ان کی قیمتوں کو کنٹرول کریں اور صارفین کو معیاری خدمات فراہم کرنے کا پابند بنائیں۔ عوامی ردعمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر ان کمپنیوں نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہ کی تو ان کا بائیکاٹ وسیع پیمانے پر ہو سکتا ہے۔کیونکہ ان موبائل فون کمپنیوں کے ظلم سے اب لوگ نکو نک ہو چکے ہیں۔

مزیدخبریں