گرنے کے بعد اٹھنا ہی عظمت کی نشانی ہے، یہ پیغام دینے والے دنیا کے عظیم سیاسی رہنما نیلسن منڈیلا آج ہی کے دن 18 جولائی سنہ 1918 کو پیدا ہوئے اور نسل پرستی کیخلاف ایسی جدوجہد کی کہ مزاحمت کی علامت کہلائے۔
نیلسن منڈیلا نے جیلے کاٹی ، اپنوں سے دوری کا دکھ سہا، جلاوطنی بھی حصے میں آئی، لیکن رنگ اور نسل پرستی کیخلاف بھرپور آواز اٹھائی، سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے نیلسن منڈیلا کو دنیا سے رخصت ہوئے 6 برس بیت گئے مگر وہ آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔
نیلسن منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف طویل جدوجہد کے دوران قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔ ان کی جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقہ پر سفید فام نسل پرست حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔ جس کے بعد وہ 1994 ءمیں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے۔
امن کا نوبیل انعام پانے والے نیلسن منڈیلا نے اپنی زندگی کے 27 قیمتی سال قید میں گزارے۔ نسلی امتیاز کیخلاف اور جمہوریت کے حق میں انکی کاوشوں کے لئے انھیں 1993 میں نوبل انعام سے نوازا گیا، اُنھیں ’بھارت رتنا‘ تمغہ بھی دیا گیا تھا۔
جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے ، جمہوری اقدارکو فروغ اور نئی زندگی بخشنے والی عظیم شخصیت نیلسن منڈیلا کا 95 سال کی عمر میں 5 دسمبر 2013 کو جوہانسبرگ میں انتقال ہوا، امریکہ کے سابق صدر بارک اوبامہ مسٹر منڈیلا کو اپنے ’’ ہیروز ‘‘ میں شمار کرتے ہیں۔