بیڈ شیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیدہ و دل۔ 

۔ ڈاکٹر ندا ایلی
 پہلے پہل گاڑی میں یا تو بیگم کی پسند کی غزلیں لگتی تھیں یا میری پسند کا پنجابی میوزک۔۔۔۔ لیکن اب وہ بڑا ہو رہا تھا۔ اب وہ ایک جیتے جاگتے فرد کی طرح اپنی کار سیٹ پر بیٹھا کرتا تھا۔۔ گفتگو بدلنے لگی تھی۔ موضوعات کی ترجیحات تبدیل ہو رہی تھیں۔ اب میرے اور اس کے علاوہ۔۔ وہ۔۔ بھی ہم میں موجود رہنے لگا تھا۔ پہلے پہل جو لمبے سفر پر گاڑی چائے کا ڈھابہ دیکھ کر رکا کرتی تھی۔۔ اب کبھی غبارے والے اور کبھی بلبلے والے کے پاس رک جایا کرتی تھی۔۔ اب ہم بھی سردی میں ٹھنڈی ٹھنڈی آئس کریم انجائے کرنے لگے تھے۔۔ اب ہمیں بھی دلچسپی تھی کہ ٹوئے سٹوری میں کون سا نیا کردار آنے والا ہے اور KIPO اب کیا کرنے والی ہے۔۔ گفتگو بدل گئی تھی۔ کھانے میں مرچی نمک کا تناسب ، گھر میں ٹی وی چلنے کے اوقات ، کسی کو مخاطب کرنے کا انداز، الفاظ کا چناﺅ، سب تبدیل ہو چکا تھا۔۔ میں نے اس روزبیڈ کی چادر کو غور سے دیکھا۔۔ بیگم اب گہرے رنگ کی چادر بچھاتی تھی کہ اب ہماری فیملی میں شامل ننھے کردار ہمارے بچے ہماری زندگی کا حصہ تھے۔۔ وہ روز چادر پر کوئی نیا رنگ گرا دیتے تھے۔۔ وہ بیڈ کی چادر کے رنگ کی طرح ہماری زندگی کے رنگ بھی تبدیل کر رہے تھے۔۔ انسان کیسے ایک سے دو اور پھر دو سے تین ہو جاتا ہے۔ وہ کیسے دیکھتے ہی دیکھتے اپنی ذات کو تقسیم کرنا سیکھ لیتا ہے۔۔۔
 یکا یک ابھی ابھی بچھائی گئی نئی بیڈ شیٹ پر گڑیا نے کلرنگ کرتے ہوئے گہرا نیلا رنگ گرا دیا۔۔۔میں نے چونک کر الجھن کا شکار اپنی بیگم کی جانب دیکھا۔ ہم کچھ دیر ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے رہے۔۔ پھر دونوں ہی کچھ سوچ کرہنس دئے۔ آج ہم نے بیڈ شیٹ تبدیل نہیں کی۔

ای پیپر دی نیشن

 سکول میں پہلا دن ۔ دیدہ و دل

 ڈاکٹر ندا ایلی آج میری بیٹی کا سکول میں پہلا دن تھا ۔وہ ابھی بہت چھوٹی تھی ۔ مجھے سارا دن بہت پریشانی رہی ۔ پتہ نہیں اس نے ...