مکرمی! محکمہ تعلیم میں جہاں سرکاری ملازمین کی ACR جو کہ ایک اہم خفیہ رپورٹ ہوتی اور ملازمین کی کارکردگی کا ثبوت ہوتی ہے جب یہ دستاویز بھی مذاق کا روپ اختیار کر جائے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔ ACR رولز 1967ءکے تحت ہر رپورٹنگ آفیسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماتحت سرکاری ملازم کی ACR لکھے اور اس کو رازداری کے ساتھ متعلقہ دفتر میں جمع کروائے یہ کام 31 جنوری تک ہر سال مکمل ہونا چاہئے۔ ہر ڈسٹرکٹ میں قائم دفتر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری/ ایلیمنٹری اور دفتر ڈپٹی ایجو کیشن آفیسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان خفیہ رپورٹس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھیں۔ مگر حقائق یہ ہیں کہ ایک PST سے گریڈ 18 تک جب کسی استاد کی ترقی مقصود ہوتی ہے تو اسی استاد کو کہا جاتا ہے کہ اپنی پانچ سال کی ACR لے کر آئیں وہ استاد خود بازار سے ACR فارم خریدتا ہے اور ٹرانسفر ہو جانے والے آفیسران کے گھروں میں جاکر اپنے سامنے یہ رپورٹ لکھواتا ہے اور Symopsis بھی خود تیار کرتا ہے اور پھر خود دفتر میں جمع کرواتا ہے اس سے زیادہ قانون شکنی کیا ہو سکتی ہے اور اس رپورٹ کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے۔ یہ غفلت عرصہ سے دفاتر کر رہے ہیں لیکن اس کی سزا استاد اٹھا رہا ہے کیونکہ ایسا ہونے سے اس کی پرموشن لیٹ ہو جاتی ہے اور اسے اپنی ACR لکھوانے کےلئے پورے پنجاب میں آفیسران کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے۔ اتنا غیرقانونی عمل اب قانون کا روپ اختیار کر چکا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب سے اپیل کی ہے کہ اس کا فوری نوٹس لیں۔(سید شفیق الرحمان شیخوپورہ .... 0322-4139544)
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024