فضل الرحمن کا لیاقت بلوچ سے رابطہ: حاصل بزنجو نے بھی آزادی مارچ کی حمایت کر دی
اسلام آباد‘ لاہور (خصوصی نمائندہ + خصوصی نامہ نگار) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تمام حزب اختلاف ایک پیج پر ہیں، پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ موجودہ وزیراعظم سے کوئی بات چیت یا مذاکرات نہ کریں۔ ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے، ہمارے دھرنے کو 126روزہ دھرنے کے ساتھ نہ ملایا جائے، حکومت کو متنبہ کرتا ہوں کہ شہد کی مکھی کے چھتے کو ہاتھ نہ لگائے، آزادی مارچ کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز میر حاصل بزنجو کی سربراہی میں نیشنل پارٹی کے وفد سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ملاقات میں میر طاہر بزنجو، میر کبیر اور مولانا عبدالغفور حیدری بھی شریک تھے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی جانب سے آزادی مارچ میں شرکت کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ تمام حزب اختلاف ایک پیج پر ہیں، پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ موجودہ وزیراعظم سے کوئی بات چیت یا مذاکرات نہ کریں۔ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔آزادی مارچ کی پالیسی کمیٹی کا اجلاس ابھی جاری ہے۔ہم پرعزم ہیں۔ پوری قوم پر عزم ہے۔اس حد تک نہ اترا جائے ہمارے عہدیداروں کو ایجنسیاں دھمکیاں اور دباو ڈال رہے۔ ایسے دباو سے کچھ نہیں ہو گا۔ ہمارے اراکین سے براہ راست بند کر دیے جائیں۔یہ حربے بند کر دیے جائیں۔ ایجنسیوں کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ وزیراعظم کے استعفے کے بغیر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے،ہماری رائے ہے کہ مسلسل بیٹھنا چاہیے۔ کچھ سیاسی جماعتیں جلسے کی بات کر رہی ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں کو انکی بساط کے مطابق ساتھ دینے کی بات کرتی ہے۔ ہم اپنے کارکن کو متحرک رکھیں گے۔ فوری انتخاب پر سب کا اتفاق ہے۔ ان ہاوس تبدیلی ہمارا درد سر نہیں۔ہمارا ایک ہی آپشن ہے دوسرا آپشن چھوڑا ہی نہیں۔میر حاصل بزنجوکا اس موقع پر کہنا تھاکہ نیشنل پارٹی کے وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں مولانا صاحب کے ساتھ نہیں ہیں۔ایسا پروپیگنڈا کر کے اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔ہماری تجویز تھی کہ یہ دھاندلی زدہ الیکشن ہے ان اسمبلیوں میں جانے کی ضرورت نہیں۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بات مان کر اسمبلیوں میں گئے۔موجودہ حکومت جعلی ہے وقت اور حالات نے ثابت کر دیا ہے۔یہ الیکٹڈ حکومت نہیں ہے۔ہماری پارٹی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ کھڑی ہے،ہم نے 26 جولائی کو ہی کہہ دیا تھا کہ دھاندلی زدہ اسمبلی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں،ہم پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی بات مان کر اسمبلی گئے،وقت نے ثابت کیا کہ مینڈیٹ اور حکومت جعلی ہے،یہ منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے،ہم مولانا صاحب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے۔ دریں اثناء جمعیت علمائے اسلام (ف) دھرنے کا پلان آئندہ چند روز میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے حوالے کر دے گی جبکہ آج ہونے والے اجلاس میں جے یو آئی (ف) کے اہم رہنما مارچ کا روٹ بھی طے کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت آج اسلا م آباد میں اجلاس میں جمعیت دھرنے کاپلان ابتدائی سطح پر آج تیار کرلے گی، پلان مرتب کرنے کے لیے چاروں صوبوں کے جنرل سیکرٹریز کو طلب کرلیا گیا ہے۔ اجلاس میں مارچ کا روٹ بھی مرتب کیا جائے گا۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کی قیادت سے رابطہ کیا اور منصورہ آمد کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ مولانا فضل الرحمان اور نائب امیر لیاقت بلوچ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں فضل الرحمن نے آزادی مارچ کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور خواہش ظاہر کی وہ منصورہ بھی آئیں گے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ جے یو آئی اور اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج ، لانگ مارچ اور دھرنوں کا آئینی اور سیاسی و جمہوری حق حاصل ہے ۔ نوائے وقت کے سوال پر کہ کیا امیر جماعت سراج الحق کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہو گی تو ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی جماعت اسلامی کے مرکز آتا ہو تو پھر قیادت سے بھی ملاقات تو ہوتی ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جے یوآئی کے سربراہ آزادی مارچ سے پہلے آئین گے یا بعد میں اس کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو ہے وہی فیصلہ کریں گے ۔