ترکی میں کرد نواز مظاہرین نے حزب اختلاف کے تین معطل ارکان کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور پولیس کی ان سے جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے اور ربر کی گولیاں چلائیں۔ترکی کے شمال مغربی علاقے سلیوری میں بیسیوں افراد نے حزب اختلاف ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے ایک رکن اور کرد نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے دو ارکان کی حمایت میں یہ ریلی نکالی تھی۔ان تینوں کی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی گئی ہے اور انھیں پارلیمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس ریلی کو ”جمہوریت کے لیے مارچ“ کا نام دیا گیا ۔ پولیس نے کم سے کم دس مظاہرین کو گرفتار کر لیا ۔ایچ ڈی پی کی شریک چیئرپرسن پروین بلدان نے آیندہ دنوں میں مزید احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ۔انھوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن ،آزادی اور جمہوریت کی بحالی تک مارچ جاری رکھیں گے۔ادھر جنوب مشرقی شہر حکاری میں ایچ ڈی پی کے جنگجووں نے منتخب میئروں کی جگہ حکومت کے مقرر کردہ ٹرسٹیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور جیل میں بند ایچ ڈی پی کے دو لیڈروں فیجین یوکسیک داغ اور صلاح الدین دیمیرطس کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔انھیں ترک حکومت نے حزبِ اختلاف کی دوسری بڑی جماعت کے خلاف نومبر 2016ءمیں کریک ڈاو¿ن کے وقت گرفتار کر لیا تھا اور وہ تب سے جیلوں میں بند ہیں۔
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024