عائلی مقدمات کیلئے علیحدہ مصالحتی اتھارٹی بنانے سمیت متعدد اصلاحات کی تجویز
لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) قومی جوڈیشل کونسل کو عائلی مقدمات کیلئے علیحدہ فیملی مصالحتی اتھارٹی بنانے سمیت متعدد اصلاحات کی تجویز دے دی گئی۔ جس کا مقصد عائلی مقدمات میں معاشرتی سطح پر بچوں اور خواتین کو مقدمے بازی کے ممکنہ منفی اثرات سے بچانا ہے۔ بار ایسوسی ایشنز ،وکلاء سماجی تنظیموں اور این جی اوز کی طرف سے کونسل کو بھجوائی جانے والی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ مذہب سے دوری، مصالحتی نظام کی کمزوریوں، قانونی پیچیدگیوں اور مشترکہ خاندانی نظام سے بتدریج کنارہ کشی کے باعث عائلی معاملات میں ہونے والی مقدمہ بازی نے گھریلو زندگیاں شدید متاثر کی ہیں۔ مسلم لاء فیملی آرڈیننس1961اور گارڈین اینڈ وارڈ ایکٹ میں نظر ثانی اور اصلاحات کے علاوہ گارڈین کورٹس کے ماحول میں گھریلو طرز کی تبدیلیاں کرنے سے عدالتوں میں فریقین کی حیثیت سے آنے والے بچوں کو مقدمہ بازی کے روایتی و منفی اثرات سے محفوظ بنایا جا سکتا ہے جبکہ مصالحتی نظام کو مضبوط بنا کر سیکڑوں مردو خواتین کے گھر اجڑنے سے بچائے جا سکتے ہیں۔ مروجہ مصالحتی نظام یونین کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے جہاں ناظم یا ایڈمنسٹریٹرز کو عائلی معاملات نمٹانے کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا اور لوگ ان تک سیاسی افراد کے ذریعے سفارشیں کروا کر باہمی چپقلش کا ماحول پیدا کر لیتے ہیں جس سے فریقین کے مابین کسی بھی مصالحت کا امکان دم توڑ جاتا ہے۔اس لئے مصالحت میں مجسٹریٹی نظام کے نفاذ کی تجویز دی گئی ہے۔ باخبر زرائع کے مطابق عائلی مقدمات میں اعلی عدلیہ کی طرف سے پہلے ہی متعدد بار اصلاحات کی نشاندہی کی جا چکی ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں ماتحت عدالتوں کی طرف سے عائلی مقدمات کی ماہانہ سہ ماہی رپورٹ بھی داخل کروائی جا رہی ہے۔ جس کا بنیادی مقصد بھی فریقین کو فوری انصاف کی فراہمی کے علاوہ مطلوبہ اصلاحات کا جائزہ لینا ہے۔