وزیراعظم کی جانب سے معیشت کے استحکام کی نوید
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرلیا ہے‘ اس وقت روپیہ مارکیٹ ریٹ پر موجود ہے اور اسے مستحکم کرنے کیلئے ڈالر استعمال نہیں کیا جارہا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستانی معیشت کو مستحکم دیکھا جارہا ہے جس کے اثرات سٹاک ایکسچینج میں بھی دکھائی دے رہے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری بھی آنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کریں جبکہ چین بیلٹ روڈ منصوبے کے تحت ہمیں یہ موقع فراہم کررہا ہے۔ وزیراعظم کے بقول انہیں حکومت میں آنے کے بعد تاریخی خسارے ملے‘ لوگوں کے پاس پیسہ ہے مگر ہم انہیں ٹیکس نظام میں شامل نہیں کرپائے۔ انہوں نے کہا‘ ملک میں غربت کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ کاروباری عمل تیز ہو‘ معاشی عمل تیز ہونے سے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور لوگ غربت سے نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ترقیاتی بجٹ سے روزگار میں اضافہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو ملک اور عوام کے اصل مسائل کا ادراک ہے جن سے عہدہ برأ ہونے کیلئے وہ فکرمند بھی رہتے ہیں اور اسی تناظر میں وہ وفاقی کابینہ اور اپنے معتمدین کے اجلاسوں میں عوام کو غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری سے متعلق مسائل میں ریلیف دینے کیلئے انتظامیہ سے متحرک کردار کے متقاضی ہوتے ہیں۔ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے وزیراعظم کی ہدایات کے تحت ہی دوررس نتائج کے حامل مثبت اقدامات اٹھائے جانے کے نتیجہ میں آج آئی ایم ایف‘ ایشیائی ترقیاتی بنک اور دوسرے عالمی فورمز پر پاکستان کی معیشت کے ترقی کی جانب گامزن ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے۔ درحقیقت معیشت کا مستحکم اور عوام کا مطمئن ہونا ہی کسی حکومت کے استحکام کی ضمانت ہوتا ہے۔ جب حکومت عوام کو درپیش روٹی روزگار اور غربت مہنگائی کے مسائل ٹھوس بنیادوں پر حل کرکے انہیں بھی مطمئن کردیگی تو اس سے یقیناً پی ٹی آئی حکومت مزید مستحکم ہوگی اور سسٹم کے استحکام کی ضمانت بنے گی۔ اس تناظر میں اب حکومت کو عوام کو انکے گوناںگوں مسائل میں ریلیف دینے کے اقدامات اٹھانے چاہئیں اور روزگار کے حوالے سے وفاقی وزراء کی جانب سے عوام میں مایوسیاں پھیلانے کا سلسلہ روک دیا جانا چاہیے۔ اسی طرح عوام کو روزافزوں مہنگائی سے نجات دلانے کی مربوط پالیسی طے کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان مسائل کی بنیاد پر ہی اپوزیشن کو حکومت کیخلاف طوفان اٹھانے کا موقع ملتا ہے۔