ہربنس پورہ: گرین بیلٹ پر سیوریج کا پانی پھینک دیا گیا‘ تعفن سے شہریوں کا گزرنا محال
لاہور (خبر نگار) پی ایچ اے اربوں روپے کا بجٹ لاہور کے پارکوں، گرین بیلٹس اور ’’سبز ایریا‘‘ بنانے کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے حاصل کرنے کے بعد اپنے بنائے گئے سرسبز گرین بیلٹس کی حفاظت کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی۔ بیجنگ انڈر پاس اور مغلپورہ سے رنگ روڈ تک سڑک کی کشادگی کا کام وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی احکامات پر گزشتہ سال مکمل کیا گیا۔ اس منصوبے میں گرین بیلٹس کی تیاری بھی شامل تھی جو ابھی تک جاری ہے۔ مگر بدقسمتیس ے گزشتہ دو دن سے اس گرین بیلٹ کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔ جلو پارک سے لاہور کی طرف آتے ہوئے ہربنس پورہ انڈرپاس کے فوراً بعد گرین بیلٹ کو سیوریج کے متعفن آلودہ پانی سے بھر دیا گیا ہے۔ سیوریج سے گندا آلودہ، متعفن پانی اور غلاظت نکال کر دھڑلے سے 48 گھنٹوں سے گرین بیلٹ میں پھینکا جا رہا ہے۔ پاک میں ’’کالی گار‘‘ جمع ہو رہی ہے مگر حیران کن طور پر پی ایچ اے کے کسی افسر اور اہلکار کے کان پر جوں نہیں رینگی۔ کسی نے گار نکالنے والا انجن قبضہ میں نہیں لیا۔ گندگی اور غلاظت گرین بیلٹ میں پھینکنے والے کے خلاف کون مقدمہ درج کرائے گا۔ اس کے لئے بھی شاید وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہی حکم جاری کرنا ہو گا۔ یہی گار، غلاظت سے بھرا سیوریج کا پانی ماضی میں لاہور کینال میں پھینکا جاتا تھا۔ اب گرین بیلٹ کو اس سے ’’سیراب‘‘ کیا جا رہا ہے۔