سال نوترقی کا سال ہوگا؟
خدا خدا کر کے سال 2020 گزر گیا اور سال 2021 کا آغاز ہوگیا۔ گزشتہ برس کے آغاز پر تمام دنیا کے ماہرین فلکیات اور علم نجوم کے ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ سال 2020 بہت اچھا ثابت ہوگا۔ پوری دنیا ترقی کا ایک نیا سفر شروع کرے گی۔ دنیا کی معیشت بہت اوپر جائے گی۔ نوکریوں اور کاروبار کے لیے سال 2020 بہت سود مند ثابت ہوگا۔ سائنسی علوم میں نئی تحقیقات کے بعد ٹیکنالوجی میں جدت آئے گی۔ غرض یہ کہ دنیا میں ہر لحاظ سے بہتری آنے کے امکانات ظاہر کیے گئے۔ مگر پھر اس کے بعد جو ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ پوری دنیا ایک ایسی وباء کی لپیٹ میں آئی جس کے بارے میں نہ کسی نے سنا نہ پڑھا اور نہ ہی کبھی سوچا تھا۔ کورونا وائرس نامی اس وباء نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اور ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کر لی۔ تمام دنیا کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ لوگوں کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئیں۔ دنیا بھر کے تمام ماہرین اور علم نجوم سے وابستہ افراد کی پیشگوئیاں غلط سے بھی زیادہ غلط ثابت ہوئیں۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہ گئے، اور کسی غیبی امداد کے منتظر ہونے لگے۔ دنیا کے تمام سائنس دان اور میڈیکل سے وابستہ ماہرین کی اب تک کی جانے والی تمام تحقیقات اس وباء کے سامنے ناکام ہوگئیں۔ اور پوری دنیا ایک دم بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر رہ گئی۔دوسری جانب اگر ہمارے خطے یعنی پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں کا حال بھی مختلف نہ تھا۔ ہمارے ملک کے نجومیوں اور سنیاسی باباؤں سمیت حکمرانوں نے بھی سال 2020 کو وطن عزیز کی ترقی کا سال قرار دیا تھا۔ مگر پھر پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی اس عالمی وباء کی لپیٹ میں آتا گیا اور خوف و ہراس پھیلنے کے ساتھ ساتھ تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ نجومیوں اور سنیاسی باباؤں کے ساتھ ساتھ حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ پھر طبی ماہرین نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ گرمیوں میں اس کی شدت میں کمی آئے گی گی۔ گرمی بھی آئی مگر وائرس کی شدت میں کوئی خاص فرق نہ پڑا۔ کچھ لوگوں نے پہلے بھی اس وائرس کو مذاق سمجھا اور اسے عالمی سازش قرار دیا۔ اب جبکہ اس وائرس کی دوسری لہر چل رہی ہے تو اب بھی بہت سے لوگ اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ اور نہ ہی ایس او پیز کا خیال رکھ رہے ہیں۔ اور جو لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد کرتے ہیں ان کا تمسخر بھی اڑایا جاتا ہے۔ اور انہیں وہمی قرار دیا جاتا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کا آغاز ہوگیا ہے۔ اور لندن میں مقیم 60 فیصد سے زائد افراد اس نئی قسم کی وباء سے متاثر ہو چکے ہیں۔ برطانوی حکومت نے ملک کے بیشتر حصوں میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ اور ہر قسم کے فضائی سفر پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ پوری دنیا کے سائنسدانوں اور طبی ماہرین میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے، اور کورونا وائرس پر کی جانے والی اب تک کی تمام تحقیقات بھی ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ برطانیہ میں پائی جانے والی اس نئی وباء کو B.1.1.7 کا نام دیا گیا ہے۔ اور یہ وباء ماہرین کی توقعات سے بھی زیادہ تیزی سے اثر انداز ہورہی ہے۔ اس نئی وباء میں اپنے جینیٹک کوڈ کے حساب سے کرونا وائرس کے مقابلے میں میں 17 مختلف تغیرات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے آٹھ تبدیلیاں وائرس کے ایک اہم حصے میں پائی جاتی ہیں، جسے اسپائیک پروٹین کہتے ہیں۔ جو انفیکشن کے ابتدائی مراحل کے دوران انسانی خلیوں کو باندھ دیتا ہے۔ سائنسدانوں نے B.1.1.7 میں پائے جانے والے بہت سے تغیرات کا مطالعہ کیا ہے، اور وہ تشویش کا باعث ہیں۔ ایک تغیر جسے N501Y کہا جاتا ہے وائرس کو انسانی خلیوں سے زیادہ مضبوطی سے باندھ دیتا ہے۔ اور وائرس میں پائی جانے والی یہ تبدیلی جنوبی افریقہ میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ پوری دنیا کے سائنسدان اور طبی ماہرین ایک بار پھر سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ کیونکہ ان کی تمام تحقیقات ایک بار پھر ناکام ہو چکی ہیں۔ اور انہوں نے ایک نئے سرے سے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔دوسری جانب اگر علمائے کرام کی بات کی جائے تو ان کا کہنا ہے کہ سال 2021 کا آغاز جمعہ کے مبارک دن سے ہوا ہے۔ اس لئے مالک کائنات نے اگر چاہا تو یہ سال گزشتہ سال کی نسبت بہت بہتر ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارچ 2020 میں پاکستان کا پہلا کورونا سے متاثرہ مریض لاہور میں رپورٹ ہوا تھا۔ اور اب انشاء اللّٰ? مارچ 2021 میں وطن عزیز کے حالات بہتری کی طرف جانے شروع ہوجائیں گے اور بہت جلد حالات پھر پہلے کی طرح نارمل ہو جائیں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حالات نارمل ہونے کے بعد حکومت ملک کی ترقی کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔ پہلے تو اپنی تمام تر ناکامی کا ملبہ گزشتہ حکومت پر ڈالتے رہے، اور اس کے بعد ملکی ترقی نہ ہونے کی وجہ کورونا وائرس کو قرار دیتے رہے۔ تاہم اگر غیر جانبدار ہو کر دیکھا جائے تو حکومتی مؤقف کسی حد تک درست بھی ہے۔ اور امید ہے کہ حالات بہت جلد نارمل ہو جائیں گے اور اس وقت یہ تمام باتیں قصہ پارینہ ہو جائیں گی۔ تب پتہ چلے گا کہ حکومت کی کیا کارکردگی ہے۔ اگرچہ علمائے کرام سال 2021 کو جمعہ کے دن کے آغاز کے باعث مبارک سال قرار دے رہے ہیں۔ مگر دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو اپوزیشن کی ایک بہت بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے جمعہ کا دن ہمیشہ بھاری ثابت ہوتا ہے۔ اب تک ان کے خلاف جتنے بھی فیصلے آئے یا کوئی بھی ایسی سرگرمی یا بات جس سے ان کی جماعت کو بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی نقصان پہنچے وہ جمعہ کے دن ہی سرزد ہوتی ہے۔ان تمام باتوں کی روشنی میں حکومتی ترجمان رواں سال کو وطن عزیز کے لئے بہت مبارک جبکہ اپوزیشن کے لئے بہت سخت سال قرار دے رہے ہیں۔ لیکن آگے ہوگا کیا یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ انسان ایک محدود پیمانے پر سوچ کر اپنی تمام تر پلاننگ کرتا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کی پلاننگ کچھ اور ہی ہوتی ہے۔ اور اس کا عملی مظاہرہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا جب سال 2020 کی آغاز پر اسے دنیا بھر کے لئے ترقی اور خوشحالی کا سال قرار دیا جا رہا تھا، تو عین اس وقت پوری دنیا پر ایک ایسا زوال آیا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔ اگر ہم اپنے تمام کاموں میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کو شامل کر لیں تو اللّٰ? تعالیٰ ہمارے ہر کام میں آسانیاں پیدا کر دے گا اور اس میں برکت بھی ڈال دے گا۔