2 قومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والے ملک خداد داد پاکستان 1947ء میں ایسے واقعات سے دوچار ہوا۔ برصغیر کی تقسیم کی وجہ سے نہ صرف ہندوستان کے مختلف صوبوں سے ہجرت کر تے وقت مسلمان شہید ہوئے بلکہ ریاست جموں کشمیر پر ڈوگرہ اور بھارتی افواج کے غاصبانہ قبضہ کے بعد کشت و خون کی ہولی میں لاکھوں کشمیری مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔ صرف جموں اور اس کے گردونواح میں 3 لاکھ سے زائد کشمیریوں نے جامع شہادت نوش کیا۔ بچ جانے والے پاکستان کی محبت میں بحیثیت مہاجر ہجرت کر کے پاکستان کے طول و عرض میں مقیم ہو گئے۔ اس سلسلے میں بھر پور آگاہی کے لئے تحریک انصاف کی کشمیر پالیسی کو مہاجرین جموں کشمیر کے حوالے سے تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر اور سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے ملاقات جوکہ قابل جہاندیدہ اور زیرک سیاستدان ہیں انہوں نے مسئلہ کشمیر کشمیریوں کے حقوق کے لئے اندرون ملک اور بیرون ملک اپنی ذاتی حیثیت اور تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر کی حیثیت میں بھر پور نمائندگی کی۔ کشمیر کے حوالے سے پوری دنیا میں پہنچانے جاتے ہیں۔
مہاجرین مقیم پاکستان کے حوالے سے بہت احساس ہیں۔ مسئلہ کشمیر کی بنیاد مہاجرین جموں کشمیر ہیں۔ ان کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔ جن کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ ان کے شایانہ شان مقام دیا جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بدترین حالات کے باوجود کشمیری چین ، نیپال، برما جیسے ممالک کی طرف رخ کرنے کی بجائے قدرتی راستوں سے چلتے چلتے پاکستان کو اپنا مسکن بنائے۔ ریاست جموں کشمیر اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کے پاس کردہ قراردادوں کے مطابق متنازعہ ہے۔ چنانچہ وہ باشندے جو جموں کشمیر سے Migrate ہو کر پاکستان میں پناہ لیے بیٹھے ہیں جنہیں اقوام متحدہ کی فیصلوں کی روشنی میں اپنی حیثیت کا تعین کرنا ہے۔ جیسا کہ تقسیم ہند کے وقت تقریباً 500 ریاستوں کے عوام نے اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا تھا جسے حیدر آباد دکن ، جونا گڑھ اور جس میں ریاست جموں کشمیر شامل تھیں۔ یہ ریاستیں اپنے منطقی انجام کو نہ پہنچ سکیں۔
ریاست جموں کشمیر کو حق خود ارادیت نہ دینے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات روز اول سے کشیدہ ہیں۔ اس ضمن میں 3 جنگیں ہو چکی ہیں۔ سلامتی کونسل نے ایک درجن سے زائد قرار دادیں منظور کر رکھی ہیں۔ 1947ء سے کشمیری مہاجر پاکستان میں مقیم ہیں اور حق خود ارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ پاکستان ان کی جدوجہد کو جائز سمجھتا ہے اور ہر فورم پر ان کی بھر پور وکالت کرتا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے۔ موجودہ حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حلف وفاداری کی تقریب سے لیکر ہر موقع پر بھارت پر زور دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل یقینی بنائیں اور اچھے ہمسائے کی طرح بات چیت کی دعوت دی ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے UNO میں مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کی بھر پور نمائندگی جس کو کشمیری قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
مہاجرین جموں کشمیر دوہری شناخت کے ساتھ پاکستان کے چاروں صوبوں میں مقیم ہیں۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کے انتخاب میں دوہرے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہیں اور انتخاب میں بطور امیدوار حصہ لے سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں تحریک آزاد کشمیر ، تکمیل پاکستان اور پاکستان سے الحاق کے پابند ہیں۔ اور حلف نامہ جمع کراتے ہیں۔
پاکستان کو دل و جان سے چاہتے ہیں۔ وحدت پاکستان کے حامی اور تکمیل پاکستان کے خواہ ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے تحریک پاکستان اور اپنی زندگی کے آخری لمحات میں بھی فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ کوئی ملک و قوم اور افراد برداشت نہیں کر سکتا کہ اپنی شہ رگ دشمن کے پنجے میں دے۔ جغرافیائی ، ثقافتی تمدنی اور بالخصوص دفاعی لحاظ سے ریاست جموں کشمیر، پاکستان کے لئے اہم ہے۔ نہ جانے ماضی کے حکمرانوں نے قائد اعظم کا سبق کیسے بھلا دیا۔ اور اپنی شناخت کھو دی۔
اس کے برعکس بھارتی حکمران اور بالخصوص نریندر مودی پچھلی اور اس وقت بھی اپنی انتخابی مہم پاکستان دشمنی پر نمایاں نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت نے مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے کی بہت کوشش کی مگر ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا اور بھر پور مذاحمت کی جائے گی۔ تحریک آزادی کشمیر اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ہم کشمیری حکومت پاکستان وزیر اعظم عمران خان مسلح افواج پاکستان کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے کشمیریوں کی سیاسی ، اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلاآخر بھارت کو آزادی دینا ہو گی۔ بھارت میں بھی تمام مکات فکر کے لوگ بھی بھارتی حکمرانوں کو فوجی طاقت استعمال کرنے کی بجائے سیاسی حل نکالنے اور مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔ بات چیت کرتے وقت تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری جنرل دیوان غلام محی الدین ، چوہدری ظفر انور، سردار امتیاز احمد، چوہدری مقبول احمد، چوہدری اکبر ابراہیم، محمد اکرام اکمل ، ایس ایم شاہ ، امین چغتائی اور مہاجرین جموں کشمیر کے نمائندے بھی موجود تھے۔
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024