پیر، 20 شعبان المعظم، 1444ھ، 13 مارچ 2023ئ

عالمی شہرت یافتہ مصنف کا غلط نام لینے پر مریم نواز کا دفاع
اب ہر کوئی ماہر لسانیات تو نہیں ہوتا کہ اہل زبان کی طرح درست لہجے میں اور تلفظ میں بات کرے۔ بڑے بڑے دانشور اور عالم بھی جب دوسری زبان کا کوئی لفظ یا جملہ بولتے ہیں تو صحیح تلفظ ادا نہیں کر پاتے یوں وہ لفظ کچھ سے کچھ بن جاتا ہے مگر سچ کہیں یہ غلط تلفظ بھی کانوں کو برا نہیں لگتا۔ کسی شاعر نے اسی طرح ٹھہر ٹھہر کر توڑ کر فقرہ یا لفظ ادا کرنے پر کیا خوب کہا ہے۔
پہلے اس نے مس کہا پھر تق کہا پھر بل کہا
اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کر دیئے
مریم نواز نے برازیل کے عالمی شہرت یافتہ مصنف اور دانشور ”پا و¿لوکوئیلو کا نام غلط تلفظ کے ساتھ ادا کیا۔ پھر کیا تھا۔ مخالفین نے سوشل میڈیا پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ کوئی کہنے لگا محترمہ کون سے مصنفین کو پڑھتی ہیں۔ کوئی بولا یہ کون سا نیا مصنف آ گیا ہے۔ مگر ان سب کو اس وقت خاموش ہونا پڑا جب الکیمسٹ جیسی شہرہ آفاق کتاب کے لکھنے والے ”پا و¿لو کوئیلیو“ نے ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ خود بھی اکثر غیر ملکی ناموں کا تلفظ درست ادا نہیں کر پاتے اس لئے ایسی باتوں پر تنقید کرنا درست نہیں۔ اب اس طرح خود بخود بیٹھے بٹھائے مریم نواز اپنی غلطی کی بدولت عالمی سطح پر پہچانی جانے لگیں اور ایک عالمی مصنف نے ان کے حق میں بات کی۔ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ اب دیکھتے ہیں مخالفین اس بات کا کسی عالمی سازش کے ساتھ تانا بانا کس طرح جوڑتے ہیں۔ یہ ان کے عقل کا امتحان ہے اور اس بھی کوئی سازش قرار دی کر سرخرو ہوں۔
٭٭٭٭٭
بدمعاش مافیاز نے ازخود سرنڈر کرنا شروع کر دیا ہے‘ سی سی پی او
ویسے تو لاہور پولیس کے سربراہ کا حق ہے کہ وہ جنگل کے بادشاہ کی طرح جو چاہے کہیں بھی انہیں کون روک سکتا ہے مگر کم از کم بدمعاش مافیاز کے حوالے سے ایسی بات تو نہ کریں جس پر عوام کو بلاوجہ غصہ آنے لگے۔ عوام کا تو روزانہ گلی کوچوں میں سڑکوں بازاروں میں اس مافیاز سے کسی نہ کسی شکل میں سامنا رہتا ہے۔ شریف لوگ سر جھکا کر ان کی کینہ توز نظروں سے نظریں چرا کر یا ان کے جملوں پر کان بند کر کے گزرنے میں ہی عافیت محسوس کرتے ہیں۔ بدمعاشی اب صرف یہ نہیں رہی کہ بندہ دوچار کن ٹٹے بٹھا کر بیچ سڑک کے یا محلے کے تھڑے پر منڈلی لگائے بیٹھ کر اپنی دھاک جمائے یا گراری والا مچھلی چاقو کٹ کٹ کھول کر بند کرے۔ پیسے والے لوگوں اور دکانداروں سے غنڈہ ٹیکس لے۔ اب زمانہ بدل گیا ہے اور بدمعاشی کا فن مزید نکھارتا جا رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اب ہر ٹڈا۔ چوزہ، اور تیلی پہلوان چور بازار سے ناجائز پستول خرید کر نیفے میں اڑ س لیتا ہے اور یہ آوارہ مشٹنڈا ہر شریف شہری کو تنگ کرتا ہے۔ گلی محلے کے یہ لوفر لونڈے منشیات فروشی بھی کرتے ہیں اور چوری چکاری کے ساتھ ساتھ ڈاکے بھی ڈالتے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ بند نہ سہی صرف تھم ہی جاتا تھوڑی دیر کے لیے تو لوگ سی سی پی او کی بات پر یقین کر لیتے مگر افسوس ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا۔ خدا جانے لاہور پولیس کے سربراہ کو یہ خواب کیسے آ گیا۔ انہیں کس نے رات کو اس حوالے سے کوئی حسین سپنا دکھایا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ بدمعاش مافیاز نے ان کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے ہیں اور شہر میں چاروں طرف امن و سکون کا دور دورہ ہے۔ صاحب عالم آنکھیں کھول کر دیکھیں شہری آج بھی بدمعاشوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں اور پولیس کیا کر رہی ہے۔ آپ سے زیادہ بہتر کون جانتا ہے۔
٭٭٭٭٭
سعودی عرب ایران میں سفارتی تعلقات کی بحالی اسرائیل کے لیے بڑا دھچکا
صرف اسرائیل کے لیے ہی نہیں بلکہ اس کے سرپرست امریکہ کے لیے بھی یہ بہت بڑا صدمہ ہے۔ چین نے جس خاموشی کے ساتھ مسلسل متحرک خارجہ پالیسی کی بدولت مسلم دنیا کے دو بااثر اور تیل کی پیداوار میں مرکزی حیثیت رکھنے والے ممالک میں غلط فہمیوں اور ناراضگی کو دور کر کے انہیں ایک مرتبہ پھر دوستی کی راہ پر گامزن کر دیا اس سے دنیا میں چین کی سفارتی کامیابی کی دھاک بیٹھ گئی ہے اور بہت سے ممالک اس سے متاثر بھی ہوں گے۔ یوں مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کم ہو سکتا ہے۔ عرب ممالک ہی نہیں دیگر امریکی دوست ممالک پر اس کی گرفت ڈھیلی ہو سکتی ہے اور وہاں اب چینی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ امت مسلمہ ویسے بھی جسد واحد کی طرح ہے بلکہ ہاتھ کی مٹھی کہیں تو زیادہ بہتر ہے جس کی انگلیاں جدا جدا سہی مگر جب یہ بند ہو کر مکے کی شکل اختیار کر لیں تو یہ مکا دشمن کا منہ ہی نہیں اس کے دانت بھی توڑ دیتا ہے۔ اسرائیل مشرق وسطی میں اسی مکے سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اسلامی اتحاد اس کی موت ہے۔ جس سے بچنے کے لیے وہ امریکہ کے دامن میں چھپا رہتا ہے جو آہنی دیوار بن کر اسے ہر مشکل سے بچاتا ہے۔ مگر اب آہستہ آہستہ یہ آہنی دیوار بھی دیوار برلن ثابت ہونے لگی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ امت مسلمہ بقول شاعر مشرق
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شغر
جسد واحد بن جائیں اور اس کے ساتھ ہی انہی کے فرمودات کے مطابق
تہراں ہوں اگر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہِ ارض کی تقدیر بدل جائے
لگتا ہے تقدیر بدلنے کا ان کا یہ خواب جلد یا بدیر پورا ہونے والا ہے۔
٭٭٭٭٭
پشاور ، بی آر ٹی کو 2 سال میں 6 ارب 35 لاکھ کا نقصان
جب سے یہ منصوبہ بنا ہے خیبر پی کے گورنمنٹ کے لیے پہلے تو بدنامی کا باعث بنا اب خسارے کا باعث بن رہا ہے۔ کہتے ہیں ناں ”ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات“ تو اسکی وجہ بھی یہی ہے جیسے بچہ اپنا پالنے میں اپنی حرکات و سکنات کی وجہ سے اپنا پہچان بناتا ہے۔ اسی طرح اس بی آر ٹی کے منصوبے نے اپنے وجود میں آنے کے ساتھ ہی نقصانات کا کھاتہ ایسے کھولا کہ آج تک اس سبز قدم منصوبے کی وجہ سے خیبر پی کے کی حکومت کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہی ہوا ہے۔ پہلے تو کئی سال زیر التوا ہی رہا ہر سال اس کی لاگت بڑھتی رہی۔ خدا خدا کر کے شروع ہوا تو ابتدائی لاگت کئی سو فیصد زیادہ بڑھ چکی تھی۔ پھر یہ مقررہ عرصہ تعمیر میں بھی یہ مکمل نہ ہو سکا ”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“
نہ خیبر پی کے کی گڈگورننس کام آئی نہ اس وقت کی مرکزی حکومت کی نگاہ التفات۔ کسی ضدی بگڑے بچے کی طرح یہ منصوبہ سفید ہاتھی بن کر خزانہ نگلتا رہا۔ بڑی مشکل سے اسے شروع کیا گیا تو اتفاقی حادثات اور آتشزدگی کے واقعات نے یورش کی۔ اس سے جان چھوٹی تو اب پتہ چلا ہے کہ یہ مسلسل خسارے میں وہ بھی بدترین خسارے میں جا رہا ہے۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق بی آر ٹی (میٹروبس) سے 2 سال میں 6 ارب 35 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے یہ ”کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے“ کی عملی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب کے لوگ شکر کریں کہ ان کی میٹرو بس المعروف جنگلہ بس سروس ابھی تک تمام تر بدحالی کے باوجود غریبوں کے لیے باعث رحمت ہے۔