اتحاد و اتفاق، برداشت اور مذہبی رواداری کی ضرورت ہے، صدر/وزیراعظم
اسلام آباد (صباح نیوز) صدر مملکت ڈا کٹرعارف علوی اور وز یر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج قومی سطح پر ہمیں اپنے اندر اتحاد و اتفاق، برداشت، مذہبی رواداری، ڈائیلاگ پر مبنی سوچ، محبت و اخوت، مفاہمتی عمل اور اچھے و برے میں فرق کرنے والی صلاحیت پر مبنی اعلیٰ اوصاف پیدا کرنے کی ضرورت ہے، نئے اسلامی سال کے آغاز موقع پرصدر وزیر اعظم نے اپنے الگ الگ پیغامات میں کہا کہ جمہوری حکومت نے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے صحیح سمت میں سفر کا آغاز کر دیا ہے۔ بہت جلد ہم اپنی ترقی کے مقررہ اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،ہمیں بلاوجہ کے تعصبات کو خیرباد کہہ کر ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرنا چاہئے،صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج اسلامی کیلنڈر کے سال 1440ھ کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس موقع پر میں پاکستان قوم اور اہل اسلام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ یہ ہجری سال ہم سب کے لئے باعث رحمت و برکت ہو۔ محرم الحرام بالعموم ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں، صبر و برداشت، استقامت جیسی اعلیٰ انسانی اقدار کی پاسداری اور بالخصوص واقعہ ہجرت نبویؐ پر انصار و مہاجرین کی باہمی محبت و اخوت، بھائی چارے، ہمدردی، اتحاد و یگانگت کے جذبات کے فروغ کی یاد دلاتا ہے جو کہ ایک ایسے معاشرہ کی بنیاد ثابت ہوا جو کماحقہ مثالی اور فلاحی تھا۔ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار اس کی ترقی کے لئے صحیح سمت کے تعین پر منحصر ہوتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسلامی سال کے آغاز کے بابرکت موقع پر میں پاکستانی قوم اور اہل اسلام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے بارگاہ ایزدی میں دعا کرتا ہوں کہ یہ سال امت مسلمہ کے لئے باعث رحمت ثابت ہو۔ آمین۔ ان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے مہینہ کو اسلام کی آمد سے پہلے بھی نہایت عزت و توقیر حاصل تھی۔ اسلام نے اس کی عظمت میں مزید اضافہ کیا۔ ہجری سال کی ابتدا سرکار دو عالم حضرت محمدؐ اور ان کے جاں نثار اصحاب کی مکہ سے مدینہ ہجرت سے ہوتی ہے۔ جب انہوں نے مخالفین اسلام کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہجرت کی یہ عظیم مثال پیش کی جس میں انصار اور مہاجرین کے درمیان مواخات کا بے مثال رشتہ قائم ہوا۔ اس ماہ مبارک میں رونما ہونے والے اس عظیم واقعہ سے رہنمائی لیتے ہوئے ہمیں جذبہ ایثار و قربانی، اخوت و بھائی چارہ، ہمدردی و مذہبی رواداری اور صبر و برداشت کے پرچار اور ان اعلیٰ اقدار پر عمل کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ ہمیں محدود علاقائی، ذاتی اور نسلی نفرتوں اور بلاوجہ کے تعصبات کو خیرباد کہہ کر ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرنا چاہئے۔