نفرت کو امید سے بدلنے کی خواہش، مسئلہ کشمیر اور زمینی حقائق!!!!!

بھارت میں نریندر مودی نے تیسری مدت کے لیے وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔ میاں شہباز شریف نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر نریندر مودی کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ 'نریندر مودی کو تیسری بار بطور وزیر اعظم حلف اٹھانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔" مسلم لیگ کے صدر میاں نواز شریف نے بھی ہمسایہ ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ نریندر مودی نے بھارت کے وزیراعظم کی حیثیت سے خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کرنے، مذہبی بنیاد پر کروڑوں انسانوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا، کروڑوں انسانوں کی تضحیک کرتے ہوئے نفرت پھیلائی، مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں کے گھروں کو جیل میں بدل ڈالا، دنیا بھر میں دہشت گردی کے مختلف واقعات کی پشت پناہی کرتے ہوئے سفارتی آداب کو پامال کیا، مختلف ممالک کی آزادی اور خود مختاری پر حملہ کیا، امریکہ اور کینیڈا میں بسنے والے سکھوں کو نشانہ بنایا گیا، کینیڈا میں سکھ رہنما کو قتل کیا گیا جب کہ امریکہ میں سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں۔ یہی نہیں بھارت میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو شدت کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ بالخصوص بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر ہر لمحے زندگی تنگ کرنے کی کوشش ہوتی رہی۔ مزید یہ کہ نریندر مودی اپنے دس سالہ دور حکومت میں پاکستان میں امن و امان کو تباہ کرنے، پاکستان میں بدامنی پھیلانے اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب بھی قرار پائے، وہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی حمایت، مدد اور تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے شواہد عالمی اداروں اور دنیا کے سامنے پیش کر چکا ہے۔ ان مظالم اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود پاکستان کی طرف سے انہیں مبارکباد پیش کی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم و مسلم لیگ ن کے صدر میاں نوازشریف نے نریندر مودی کو مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ "مودی کو مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے پر گرمجوشی سے مبارکباد دیتا ہوں۔ الیکشن میں مسلسل تیسری بار کامیابی بھارتی عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔ میاں نواز شریف کا تیسری مرتبہ وزارت عظمی سنبھالنے والے نریندر مودی کے لیے پیغام تھا کہ آئیں ہم نفرت کو امید سے بدل کر اسے دو ارب انسانوں کی ترقی کا موقع بنائیں۔"
یاد رہے کہ نریندر مودی مسلسل تیسری بار منتخب ہونے والے دوسرے بھارتی وزیراعظم ہیں۔ میاں نواز شریف نے انہیں حلف اٹھانے پر مبارکباد تو دے دی ہے لیکن اس مبارکباد میں اور امن کی خواہش میں مسئلہ کشمیر نظر نہیں آتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین اصل مسئلہ تو کشمیر پر بھارت کا قبضہ ہے اور بالخصوص 2019 سے نریندر مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کہ خصوصی حیثیت بھی ختم کر چکا ہے۔ بھارت ریاستی سطح پر پاکستان میں امن و امان کو خراب کرنے، پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے اور سرحد پار سے شرپسندوں کی سرپرستی کر رہا ہے، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی مخالفت اور جھوٹے بیانیے میں پیش پیش رہتا ہے۔ ان حالات میں امن کی خواہش تو کی جا سکتی ہے لیکن اسے حقیقت میں بدلنا مشکل ہے۔ پاکستان نے خطے میں قیام امن کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے، پاکستان تو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا اہم کردار رہا ہے، پاکستان نے تو دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے بہت بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو بھی مسلسل اجاگر کر رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین جب تک بنیادی مسائل حل نہیں ہوتے اس وقت تک ایسے بیانات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ 
نریندر مودی کو ہر اہم وقت پر یہ یاد کروانا ضروری ہے کہ گذشتہ دس برسوں میں ہندو توا کی سوچ، توسیع پسندانہ عزائم سے علاقائی امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یوگی ادتیہ ناتھ مسلمانوں کو دھمکیاں دیتا ہے، وہ کہتا ہے کہ یہاں لوگ اذان کی آواز بھول جائیں گے، یہاں کوئی نماز پڑھتے دکھائی نہیں دے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے گھروں کو جیل بنا دیا گیا ہے۔ سو میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف اور بھارت سے دوستی یا امن کی خواہش رکھنے والوں کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ امن یکطرفہ کوششوں سے ممکن نہیں ہے، درحقیقت یہ بیان بھارت کی طرف سے آنا چاہیے کہ وہ خطے میں امن چاہتا ہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتا ہے، چلیں میاں نواز شریف کی طرف سے ایسے جذبات کا اظہار کیا بھی گیا ہے تو اس کو عملی جامہ پہنانے کا طریقہ کار بھی تو طے کرنا ہو گا۔ اگر بھارت امن قائم نہ کرنا چاہیے، کروڑوں انسانوں کے بہتر مستقبل کی خاطر مسلمانوں کی نسل کشی، بنیادی حق سے محروم کرنے کے لیے وسائل بیدریغ استعمال ہو رہے ہیں۔ ان حالات امن کی یک طرفہ خواہش سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ نریندر مودی کو امن کا پیغام دیتے ہوئے میاں نواز شریف کو کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو نہیں بھولنا چاہیے تھا۔
وزیردفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ "وزیراعظم میاں شہباز شریف کی نریندر مودی کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد صرف سفارتی ضرورت ہے۔ہم نے کون سا بھارتی وزیراعظم کو محبت نامہ بھیج دیا ہے؟ شہبازشریف جب وزیراعظم بنے تھے تومودی نے مبارکباد دی تھی۔مودی کوانتخابات میں اکثریت نہیں ملی جس وجہ ان کا تکبر کم ہوا ہے، مودی اب اتحادیوں پر انحصار کریں گے۔ ان حالات میں امید ہے کہ نریندر مودی اب اپنی اوقات میں آئیں گے۔ پاکستان سے بھارت کی کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ تنازع کشمیر ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو بحال کرے اس کے بعد ہی بات چیت ہو سکتی ہے۔"
دنیا کو کسی بھی بڑے سانحے سے بچانے کے لیے عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اگر بھارت میں تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے والے مودی نے اپنی پالیسیاں نہ بدلیں تو پھر خطے کا امن تو خطرے میں ہو گا عالمی امن کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔ بہرحال یہ یاد رکھنا چاہیے کہ امن صرف پاکستان کی ضرورت نہیں نہ ہی اس خواہش کو پاکستان کی کمزوری سمجھنا چاہیے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کے امن دشمن اقدامات کو مسلسل بے نقاب کر رہا ہے۔ ہمارے حکمران طبقے کو غیر ضروری طور پر نرمی دکھانے کے بجائے برابری کی سطح پر بات چیت کرنی چاہیے۔
آخر میں ابن حسن بھٹکلی کا کلام
ایک تھی اردو، ایک تھی انگلش
دونوں میں رہتی تھی رنجِش
انگلش گوری ہٹّی کٹّی
اردو دْبلی پتلی  پٹّی
دونوں کے انداز الگ تھے 
سوز الگ تھے، ساز الگ تھے
انگلش اِک مضبوط زباں تھی
اردو بھی مخلوط زباں تھی
سارے جہاں کے رنگ تھیاس میں
سَت رنگی آہنگ  تھے اس  میں
انگلش کے لاکھوں متوالے
اردو والے بھولے بھالے
انگلش کے چرچے بھی بہت تھے
مہنگی تھی، خرچے بھی بہت تھے
یہ گوری انگریزوں والی
منہ زوری سو نیزوں والی
انگلش کے مدّاح تھے گھر گھر
بول رہے تھے سب فر  فر  فر
دونوں کا ٹکراؤ عجب  تھا
گھاؤ عجب، الجھاؤ عجب تھا
لیکن اردو، اردو  ٹھہری
ہر اِک بات تھی اس کی گہری
اپنے قول  پَہ پوری  اتری
ہر ماحول  پَہ پوری  اتری
مجھ کو انگلش راس نہ آئی
وہ بھی میرے پاس نہ آئی
انگش دھوپ تھی، اردو سایا
میں نے اردو کو اپنایا
*اردو نے تہذیب سکھائی* 
*جینے کی ترتیب سکھائی*

ای پیپر دی نیشن