نوازشریف نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے رسمی نہیں حقیقی سربراہ کا کردار ادا کرینگے
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)پاکستان میں ایٹمی ہتھیاروں کے کمانڈ اور کنٹرول نظام کی تشکیل کے بعد نواز شریف پہلے منتخب وزیر اعظم ہوں گے جن کی ایٹمی بٹن پر انگلی ہو گی۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے تیرہ برس پہلے نیشنل کمانڈ اٹھارٹی تشکیل دی تھی۔ اس وقت وہ ملک کے سربراہ حکومت و مملکت ہونے کے علاوہ آرمی چیف بھی تھے اور اسی حیثیت میں اقتدار سے رخصتی تک وہ این سی اے کے سربراہ رہے۔ آرمی چیف کا منصب چھوڑنے کے بعد صدر مملکت کی حیثیت سے ایٹمی امور پر بھی ان ہی کا فیصلہ حرف آخر ہوتا تھا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دور میں اٹھارہویں ترمیم کے نتیجے میں جب صدر نے اپنے اختیارات وزیر اعظم کے سپرد کئے تو وزیر اعظم بلحاظ منصب این سی اے کے سربراہ قرار پائے۔ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے امور سے وابستہ ایک شخصیت کے مطابق پرویز مشرف کی رخصتی کے بعد صدر زرداری این سی اے کے محض علامتی سربراہ رہے۔انہوں نے دانستہ قومی سلامتی کے سب سے حساس معاملہ میں سرگرم کردار ادا نہیں کیا۔ اختیارات کی وزیر اعظم کو منتقلی کے بعد سید یوسف رضا گیلانی نے چند بار نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے رسمی اجلاسوں کی سربراہی کرنے پر ہی اکتفاءکیا لیکن نواز شریف کا معاملہ مختلف ہے۔ حالیہ انتخابات کے نتیجے میں وہی حکومت اختیارات کے محور ہیں۔دو بار پہلے ملک کے منتخب وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ہی ایٹمی دھماکے کئے۔ دفاع و خارجہ امور کی موجود ہ نزاکتوں اور ان شعبوں میں اپنی حکومت کو درپیش چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دونوں قلمدان انہوں نے اپنے پاس رکھے ہیں۔ ان اختیارات اور قلمدانوں کے ساتھ وہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے رسمی نہیں بلکہ حقیقی سربراہ کا کردار ادا کریں گے۔نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے وزیر اعظم نواز شریف کے ایک بار پھر بنیادی نوعیت کے فیصلے کرنے ہوں گے۔ اس ذریعہ کے مطابق پاکستان کے کم از کم مﺅثر ایٹمی ڈیٹرنٹ کو برقرار رکھنا ان کیلئے بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ میزائل شکن نظام کی تنصیب سمیت بھارت متعدد ایسے اقدامات کر رہا ہے جن کی وجہ سے خطہ میںسٹریٹجک توازن بگڑنے کا احتمال ہے۔ پاکستان کی سیکنڈ سٹرائیک استعداد کو ایک مﺅثر صلاحیت میں بدلنے کیلئے انہیں اہم مالی اور انتظامی اقدامات کرنے ہوں گے۔