محکمہ ہیلتھ اسلام آباد کو وزارت صحت کے ماتحت کرنیکی سفارش“
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی و صحت نے وزیراعظم کو اسلام آباد کے محکمہ ہیلتھ کو وزارت صحت کے ماتحت کرنے کی سفارش کردی جبکہ اعضاءکی پیوند کاری ترمیمی بل 2016 ءکو موخر اور انسداد تمباکونوشی و عام شہریوں کو سگریٹ نوشی سے بچاﺅ ترمیمی بل 2017 ءکو اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔کمیٹی کوبتایا گیاکہ ملک میں اسقاط حمل کی وجہ سے گزشتہ 5سالوں میں 22لاکھ بچے ضائع کر دئیے گئے، پاکستان میںسالانہ 35% بچے پیدائش سے قبل دیگر مسائل اور بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں، سالانہ 20 فیصد بچے اسقاط حمل کی وجہ سے دنیا میں آنے سے پہلے ہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ، چیئرمین کمیٹی خالد مگسی نے موجودہ حکومت کے د ور میں صحت کے شعبہ سے متعلق ناکامی کا اعتراف کر لیا، وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کی جانب سے بھی اسلام آباد میں موجود صحت کی سہولیات دیگر پسماندہ علاقوں سے بھی کم ترہونے کا انکشاف کیا گیا۔ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو خالد حسین مگسی کی سربراہی میں وزارت قومی و صحت میں منعقد ہوا جس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ وفاقی وزیر برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ وزارت کیڈ‘ پم ‘ پولی کلینک اور ڈریپ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ایم سی ایچ پمز کی پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ تسنیم نے کہا کہ پاکستان میں اسقاط حمل سے 35 فیصد بچے ضائع کردیئے جاتے ہیں جبکہ 20 فیصد بچے پیدائش سے پہلے مر جاتے ہیں جو کہ بہت زیادہ ایشو ہے۔ 2012 ءمیں 22 لاکھ بچے پیدائش سے قبل مر گئے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ غیر قانونی اسقاط حمل کے خلاف ڈاکٹروں کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔ پولی کلینک کے ای ڈی ڈاکٹر زاہد لارک نے کہا کہ اسلام آباد میں محکمہ صحت تین حصوں میں تقسیم ہے کچھ حصہ کیڈ اور کچھ آئی سی ٹی ہیلتھ منسٹری کے ماتحت ہے۔ جس کی وجہ سے بی ایچ یو پر کنٹرول نہیں ہے اور وہاں پر بھی پمز اور پولی کلینک بی ایچ یو آئی سی ٹی کے ماتحت ہے جس پر وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ وفاق کے صحت کا اسی وجہ سے برا حال ہے۔ جس پر وزیراعظم نے صحت کو ایک یونٹ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس پر بہت جلد عمل درآمد شروع کردیا جائے گا ۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پوری دنیا میں صحت اور تعلیم کے ادارے وفاق کے پاس ہیں جبکہ پاکستان میں اس پر کوئی حکمت عملی نہیں بنائی جارہی ۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارہ آبادی دیکھ کر ہمسایہ ممالک بھی پریشان ہیں ۔ماضی میں دیگر ممالک سے لاگ پاکستان میں صحت کے شعبہ میں ٹریننگ لیا کرتے تھے۔ چیئر کمیٹی خالد حسین مگسی نے کہا کہ اسلام آباد کے صحت کو وزارت قومی و صحت کے ماتحت کردیا جائے تاکہ اس پر کنٹرول حاصل کیا جائے جس پر تمام اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر رائے دی کہ وزیراعظم کو کمیٹی کی طرف سے یہ سفارش بھیجی جائے۔