امریکی صدر بارک اوباما پہلے سے زیادہ پرعزم جذبے کے ساتھ کام کرنے کے لئے وائٹ ہاﺅس میں واپس جا رہے ہیں۔ امریکی انتخابات کوسینڈی طوفان کی نذر نہیں ہونے دیا گیا ہے۔ امریکی انتخابات سے قبل سینڈی طوفان نے جو تباہی مچا دی تھی یہ صورت حال امریکہ کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں ہوتی تو انتخابات التوا کا شکار ہو جاتے مگر امریکہ میں ایسا نہیں ہوا۔ امریکی انتخابات انتہائی پرامن رہے، ان انتخابات کے دوران کسی پولنگ بوتھ پر کوئی تصادم نہیں ہوا، لوگ پرامن طریقے سے اپنے ووٹ پول کرتے رہے اور پولنگ بوتھ کے اندر رکھی ہوئی ٹافیوں کو بھی کھاتے رہے۔ امریکی انتخابات سے ہی امریکی قوم مہذب نذر آتی ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما کی دوسری بار کامیابی کی مختلف وجوہات ہیں ایک تو امریکی قوم اور امریکہ میں آباد مسلمانوں عراق پر امریکی حملے اور افغانستان میں امریکی فوج کے قتل عام پر دکھ تھا۔ اوباما نے پہلی مرتبہ اقتدار میں آ کر عراق سے امریکی افواج کو واپس بلایا اور افغانستان سے بھی امریکی افواج کی واپسی کا شیڈول جاری کیا ان دونوں باتوں نے اوباما کی دوسری بار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے اس کے علاوہ اوباما نے پاکستان میں جمہوری حکومت کا ساتھ دیا۔ اوباما کے پہلے اقتدار کے دوران پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف ایشوز پر تعلقات بہت خراب بھی ہوئے پاکستان نے نیٹو سپلائی بند کر دی امریکہ سے شمسی ایئر بیس خالی کروایا تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سرد مہری آ گئی۔ اس کے باوجود اوباما نے پاکستان کی جمہوری حکومت قبول کئے رکھا ورنہ ماضی میں امریکی حکمران اپنے مفادات کے لئے پاکستان میں اقتدار کو تبدیل بھی کرواتے رہے ہیں اور پاکستان میں امریکی مفادات کے محافظ پاکستانی جرنیل گیارہ گیارہ سال تک اقتدار میں رہے، صدر اوباما کی دوسری بار کامیابی کی جہاں بہت ساری وجوہات ہیں وہاں امریکہ میں ان کا دیا ہوا صحت کا پروگرام بھی ہے۔ یہ پروگرام مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کے لئے تھا اس پروگرام کی وجہ سے صدر اوباما امریکی خواتین میں بہت مقبول ہوئے۔ امریکہ میں سترہ فیصد خواتین کی پارلیمان میں نمائندگی ہے جبکہ افغانستان میں 25 فیصد خواتین پارلیمان میں نمائندگی کرتی ہیں امریکہ کی مڈل کلاس اوباما کو اپنا نمائندہ سمجھتی ہے یہی وجہ ہے کہ مڈل کلاس کے زیادہ ووٹ بھی اوباما کو ملے ہیں جبکہ اوباما کا مخالف ایک بہت امیر شخص تھا جو اوباما کے صحت کے پروگرام کا بھی مخالف تھا رومنی کا موقف تھا کہ اوباما نے جو صحت کا پروگرام دیا ہے اس سے امریکہ کے بجٹ پر دباﺅ بڑھ جائے گا رومنی کی جانب سے صحت کے پروگرام کی مخالفت نے بھی ان کی شکست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ کے انتخابات کے بعد اب امید کی جا سکتی ہے کہ اوباما کا نیا عہد غیر معمولی ہو گا جس میں خانہ جنگیوں کا خاتمہ ہو گا اور محکوم طبقات کو زندگی کی ایک نئی امید ملے گی سرمایہ دار انہ معاشرے کا بنیادی حقیقی تضاد تو بلاشبہ سرمائے اور محنت کی تضاد میں ہوتا ہے۔ عالمی معیشت کے بحران نے سرمایہ دارانہ نظام کو طبی موت کے قریب لا کر کھڑا کر دیا تھا۔ امریکی صدر کو عالمی معیشت کے بحران کا دباﺅ ختم کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور مسلمان دنیا امریکہ کی وجہ سے جن مشکلات کا شکار ہو رہی ہے ان مشکلات کو بھی کم کرنا ہو گا۔ پاکستان کی عوام اور افواج نے امریکہ کی دہشتگردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ پاکستان فرنٹ لائن پر کھڑا ہوا ہے۔ پاکستان کے 35ہزار سے سزائد فوجی نوجوان شہید ہوئے جبکہ بہت بڑی تعداد میں پاکستانی لوگ خود کش حملوں کا بھی شکار ہوئے، پاکستان میں عوام کی اکثریت ڈرون حملوں کے خلاف ہے مگر امریکہ کی جانب سے پاکستان پر مسلسل ڈرون حملے جاری رہے۔ اس سے دہشت گردی میں اضافہ ہوتا رہا ہے امریکی صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے رہے مگر ہو سکتا ہے کہ یہ امریکی عوام سے ووٹ لینے کے لئے موقف اختیار کیا گیا ہو۔ اب امریکی صدر بارک اوباما پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امریکی مفادات کا خیال کرتے ہوئے پاکستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کرے۔ ان حملوں سے پاکستان کے عوام میں شدید نفرت پھیل رہی ہے۔ امریکی انتخابات پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں۔ دنیا میں امریکہ سپر طاقت اور جب امریکہ میں انتخابات ہوتے ہیں تو پوری دنیا امریکہ کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے کیونکہ امریکی پالیسیوں کا دنیا بھر میں بہت اثر پڑتا ہے امریکہ کی جانب سے جو پالیسی بنائی جاتی ہے اس سے دنیا میں اہم تبدیلیاں بھی ہوتی ہیں۔
اوباما جب پہلی بار امریکی صدر منتخب ہوئے تو پاکستان میں لوگوں نے جشن منایا تھا مگر اس بار لوگوں کے جذبات پہلے والے نہ تھے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی پالیسیوں سے پاکستان کے عوام خوش نہیں ہیں۔ امریکہ نے پاکستان میںفوجی آپریشنوں کو کندھا فراہم کیا اور فوجی آمر امریکی سہارے کی وجہ سے پاکستان کے غریب عوام پر مختلف انداز میں تشدد کرتے رہے ہیں۔ امریکہ کے بعد اب دنیا کی دوسری ابھرتی ہوئی طاقت چین کی قیادت بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی ان تبدیلیوں سے غریب ملک کے عوام صرف امید ہی کر سکتے ہیں اوباما کی دوسری کامیابی سے امریکہ کی پالیسیوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی اور وہی انداز جاری رہے گا۔ دنیا کو امریکی پالیسیاں تبدیل کرانے کیلئے غریب ممالک کو متحد کرنا ہو گا ورنہ غریب ممالک میں غربت بڑھتی جائے گی اور امیر ممالک کی دولت میں اضافہ ہوتا جائے گا اور غریب ممالک کے حکمران طبقات ریاستی طاقت کے زور پر اپنی عوام پر تشدد جاری رکھیں گے جو مہنگائی بے روزگاری کرپشن کی شکل میں ہو گا۔ پاکستان میں بعض سیاسی حلقوں کی رائے ہے کہ اوباما کے دوسری بار منتخب ہونے سے بین الاقوامی سطح پر تبدیلیاں ہو سکتی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ پاکستان میں ڈرون حملے بند کر دے گا اور عرب ممالک کے حکمرانوں کے خلاف امریکہ نے جو پلان بنا رکھا ہے جس کے تحت حکومتیں تبدیل کی جا رہی ہیں اس پالیسی پر نظر ثانی ہو سکتی ہے؟ گر ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے اور نہ ہی ان انتخابات سے امریکی پالیسیوں کی کوئی امید کی جا سکتی ہے
oo
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024