مکرمی! پاکستان کی گزشتہ تاریخ عوام سے کئے گئے وعدوں سے بھری پڑی ہے جن کو کبھی شرمندہ تعبیر ہونے کا موقع نہیں ملا۔ یوں کہنا ہرگز غلط نہ ہو گا ’’ان وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش نہ کی گئی‘‘ عوام کے نمائندے انتخابی مہم کے دوران احساس کمتری کی شکار عوام کی آنکھوں پر وعدوں کا ایسا چشمہ نصب کرتے ہیں کہ ہم عوام خود کو شیشے کے محل میں خیالوں کی دنیا میں رہنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ہم میں سے کوئی بھی اس خوبصورت حصار سے باہر نکل کر اپنی بدنما حقیقت کو دیکھنے کی کوشش نہیں کرتا۔ انتخابی مہم کے دوران ہر پارٹی کے بنیادی نعرے اور برسراقتدار پارٹی کا بنیادی نعرہ یعنی ’’عوام سے وعدہ‘‘ تمام وعدے پورے تو ہو رہے ہیں لیکن متضاد صورت میں۔
’’غربت کا خاتمہ کریں گے‘‘ پاکستانی انتخابی مہموں کا حصہ بننے والا سب سے پرانا نعرہ ہے۔ مگر آج تک کوئی بھی حکومت غربت پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکی اور نہ ہی غربت میں کوئی کمی واقع ہو سکی مگر مجھے یقین ہے کہ برسراقتدار حکومت کم سے کم اپنے اس وعدے کو پورا کرنے میں کامیاب ضرور ہو جائے گی۔ کیونکہ موجودہ حکومت کی پالیسی بہت اچھی اور کارآمد ہے۔ اس پالیسی کے تحت ’’اگر غربت کا خاتمہ نہ ہو سکا تو غریبوں کا خاتمہ یقینی ہے‘‘۔ کچھ تو دہشتگردی کے حملوں کا شکار ہو گئے ہیں کچھ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی بھینٹ چڑھ گئے‘ باقی حوصلہ مند کب تک صبر کے کڑوے آنسوؤں کا زہر پیتے رہیں گے۔
’’غربت کا خاتمہ کریں گے‘‘ پاکستانی انتخابی مہموں کا حصہ بننے والا سب سے پرانا نعرہ ہے۔ مگر آج تک کوئی بھی حکومت غربت پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکی اور نہ ہی غربت میں کوئی کمی واقع ہو سکی مگر مجھے یقین ہے کہ برسراقتدار حکومت کم سے کم اپنے اس وعدے کو پورا کرنے میں کامیاب ضرور ہو جائے گی۔ کیونکہ موجودہ حکومت کی پالیسی بہت اچھی اور کارآمد ہے۔ اس پالیسی کے تحت ’’اگر غربت کا خاتمہ نہ ہو سکا تو غریبوں کا خاتمہ یقینی ہے‘‘۔ کچھ تو دہشتگردی کے حملوں کا شکار ہو گئے ہیں کچھ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی بھینٹ چڑھ گئے‘ باقی حوصلہ مند کب تک صبر کے کڑوے آنسوؤں کا زہر پیتے رہیں گے۔