افغانستان: امریکی فوجی ہلاک‘ طالبان کے خلاف کارروائی میں متعدد دیہاتیوں کے مارے جانے کی اطلاع
کابل (نیوز ایجنسیاں) افغانستان میںایک اور امریکی فوجی صوبہ لوگرمیں ہلاک ہو گیا۔ قندوز میںطالبان کے خلاف فضائی کارروائی میں دیہاتیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ فغان اسپیشل فورسز غیر ملکی فضائی مدد سے شورش زدہ قندوز صوبے کے چاردرہ ضلع میں باغیوں کے خلاف بڑی کارروائی میں مصروف ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان سپیشل فورسز کے ترجمان احمدسلام نے عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے خلاف آپریشن شروع ہونے سے پہلے دیہاتیوں نے یہ علاقہ خالی کر دیا تھا اور فضائی کارروائیوں میں 30 سے زائد حکومت مخالف جنگجو ہلاک ہو ئے۔امریکی میڈیا کے مطابق مقامی لوگوں اور سیاسی رہنماوں کا کہنا ہے طالبان نے عام شہریوں کے ایک گروپ کو نعشیں اور زخمیوں کو لانے کے لیے اس جگہ پر بھیجا جہاں بمبار ی کی گئی تھی۔ اس دوران امریکی ڈورن طیارے سے فائر کیے جانے والے میزائل سے وہ ہلاک ہو گئے۔طالبان کے ترجمان نے کہا کہ افغان فورسز کے حملے کو پسپا کر دیاہے اور اس علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ رات بمباری امریکی طیاروں نے کی اور ’’بیسیوں عام شہریوں‘‘ کو ہلاک کیا۔اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ رواں سال عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور ان کی طرف سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے پہلے نو ماہ میں فضائی کارروائیوں میں عام شہریوں کے جانی نقصان میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔فات بنسودا نے بیان میں کہا کہ ’’یہ یقین کرنے کے لیے معقول بنیاد موجود ہے کہ افغانستان میں مسلح جھڑپوں کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کا ارتکاب ہوا۔ انہوں نے افغانستان میں امریکی فورسز اور امریکی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' کی طرف سے مبینہ طور پر کیے جانے والے تشدد کے معاملے کی تحققیات کا امکان بھی ظاہر کیا۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ ’’ایچ آر ڈبلیو‘‘ نے آئی سی سی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے کہا کہ ایک عرصے سے ایسے اقدام کی ضرورت تھی۔