جناب نواز شریف ۔ سزا نہیں ہو گی؟ مگر ہو گی ضرور!
ٹی وی چینلز پر مباحثوں میں بے پناہ وقت ضائع کیا جاتا ہے مگر یہ نیوز چینلز کی مجبوری ہے، وہ یہ نہ کریں تو کیا کریں۔احتساب عدالت سے نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہو گی یا نہیں ہو گی، یہ ایک سوال ہے۔ ہم اس سوال کا جواب فراہم کریں گے۔حالات و واقعات کا باہمی گہرا ربط ہے۔ اس حقیقت کو نظرانداز کر دیں تو آپ غلط نتائج کو جنم دیں گے۔ ہم علم نجوم کے حوالے سے نہ رائے زنی کریں گے اور نہ عدالتی معاملات میں مداخلت کی جسارت کریں گے۔ فوج اور عدلیہ پر ہمارا بھرپور اعتبار اور اعتماد ہے۔ کون کیا کر رہا ہے یہ بھی ہمارا موضوع نہیں مگر کوئی کچھ کر رہا ہے تو اس کا سبب بھی ہو گا۔ یہ ہر فرد کی ذہنی صلاحیت پر انحصار کی بات ہے کہ وہ خوش نیتی سے کر رہا ہے یا بدنیتی سے۔ ”کرامات“ کا ہم نہ دعویٰ کریں گے یا اس ہنر سے ہمارا کوئی رابطہ ہے۔ کرامت تو عجیب سی چیز ہوتی ہے۔
دامن پے کوئی چھینٹ نہ خنجر پے کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
آپ ہماری ذہنی ورزش کو ”کشف“ کا نام دے سکتے ہیں۔ اس کا تعلق روحانی معاملات سے بھی ہے اور عقلی زاویوں سے بھی۔ہم پہلے گزارش کر چکے ہیں کہ ہر واقعے کے رونما ہونے کی بنیاد حالات فراہم کرتے ہیں۔ اس حوالے سے یہ سائنسی علم بھی ہے مگر ہم اس حوالے سے کوئی دعویٰ کرنے سے معذور ہیں۔کیا ستارے بھی گردش میں آتے ہیں، ہمارا جواب ہے بالکل آتے ہیں، اگر ذہن کی صلاحیتوں کو بیدار نہ کیا جائے تو آتے چلے جاتے ہیں، مگر دعا بھی اس گردش میں کرامت کا کام دے سکتی ہے۔کیا کسی مقدمے کے حوالے سے پیشنگوئی ممکن ہے، جی ہاں ”کشف“ سے ممکن ہے۔ آپ کو اپنی ذہنی اور روحانی صلاحیتوں کو بیدار کرنا ہو گا۔ اسلام میں محض انصاف نہیں بلکہ عدل و احسان پر زور دیا گیا ہے۔ انگریزی قانون میں BENEFIT OF DOUBT کا مطلب اور مفہوم احسان ہے۔ اسلام میں احسان کے بغیر عدل کا کوئی تصور CONCEPT نہیں ہے۔اس رعایت سے دیکھیں تو نواز شریف کو سزا ہوتی نظر نہیں آتی، مگر حالات و واقعات کی کڑی ملا کر دیکھیں تو ”سزا“ کا ہونا لازمی امر ہے اور سزا ضرور ہو گی۔ نہ صرف نواز شریف کو بلکہ مریم نواز کو بھی ہو گی۔یہ دنیا سبب اور عمل کی دنیا ہے، انگریزی میں آپ اس مشق کو REASON AND ACTION کہیں گے۔
سوال یہ ہے کہ اعلی عدلیہ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں جناب نواز شریف وزارت عظمیٰ سے محروم ہو گئے۔ وہ نااہل قرار دیئے گئے، ایک PENDING مقدمے کے فیصلہ کے تحت ساری عمر کے لئے نااہل قرار پا چکے ہیں۔ اس سے پہلے وہ مسلم لیگ کی صدارت سے اور ان کے سینیٹرز مسلم لیگ کی نمائندگی سے محروم ہو چکے ہیں۔ ہمارے روحانی اور عقلی کشف کی بنیاد یہی ہے اگر سزا نہ ہوئی تو وہ عمارت منہدم ہو جائے گی جو پہلے بڑی ریاضت سے تعمیر ہوئی ہے۔ ہمارا مقصد نہ کوئی قانونی بحث ہے نہ عدالت کے امور کے حوالے سے گفتگو، بلکہ ہم یہ رائے زنی روحانی اور عقلی کشف کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔ہمارا کشف، ہم پر انکشاف کر رہا ہے کہ نہ صرف نواز شریف کو سزا ہو گی بلکہ امکانی طور پر مریم نواز کو بھی سزا ہو جائے گی۔ کیا یہ سزا ملکی اور قومی مفاد میں ہے، اس موقع پر ہم اس موضوع پر گفتگو سے گریز کریں گے۔
البتہ اس معاملے پر گفتگو ممکن ہے کہ سزا کے اثرات نواز شریف پر کیا ہوں گے۔ کیونکہ اس حوالے سے روایات اور تاریخ دستیاب ہے۔ ہمارے کئی سیاسی زعماء جیلوں میں رہے ہیں، مولانا حسرت موہانی جیل میں تھے تو انہوں نے کہا تھا۔
ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشہ ہے حسرت کی طبیعت بھی
مولانا محمد علی جوہر جیل میں تھے کہ لڑکی کی علالت اور پیرول پر رہائی کا پیغام ملا، مگر مولانا محمد علی جوہر نے یہ کہہ کر تجویز مسترد کر دی۔
صحت تیری ہمیں منظور ہے لیکن اس کو
نہیں منظور تو پھر اس کو بھی منظور نہیں
ذوالفقار علی بھٹو، قائداعظم کے بعد پاکستان کے طاقتور سیاسی رہنما تھے۔ سپریم کورٹ نے ان کی موت کی سزا کی تصدیق کر دی گو بعد میں اسے سیاسی زبان میں JUDICIAL MURDER کہا جاتا ہے۔
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا
وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے
جناب نواز شریف کی سیاسی POPULARITY میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں ہے۔ نواز شریف امکانی طور پر جرات اور استقامت کا مظاہرہ کریں گے۔ جیل کی سختی وہ مشرف دور میں بھگت چکے ہیں۔ سزا ان کے لئے عوام میں ہمدردی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس صورت میں کشف کے مطابق ہماری رائے میں منفی سیاسی ہلچل کے امکانات ہیں۔