کشمیر پر راہول گاندھی کا  حقیقت پسندانہ موقف

بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر وسیع پیمانے پر مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔ راہول گاندھی نے واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں جمہوری عمل کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سیاست پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی حکومت بھارت میں نفرت کو فروغ دے رہی ہے اور ان کا طرزحکومت سماج میں تفریق پیدا کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کی فراہمی کے لیے نظام موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ بھارت میں تمام برادریوں کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے، مزید نفرتیں بونے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ویسے تو بھارت میں کوئی بھی جماعت برسر اقتدار ہو کشمیر پر ان کا ایجنڈا ہٹ دھرمی والا ہی ہوتا ہے۔ اگر کسی سیاسی قیادت کو ادراک ہوتا تو اب تک کشمیری عوام کو بھارتی غلامی سے نجات مل چکی ہوتی۔ یہ بھارتی قیادت ہی ہے جس نے آج تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہونے دیا حالانکہ بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو خود اس مسئلے کے تصفیے کے لیے اقوام متحدہ میں گئے تھے۔ جب اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل نے درجن بھر قراردادیں منظور کیں اور کشمیری عوام کو استصواب کا حق دیا تو نہرو نے ان قراردادوں کو نہیں مانا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت نے یہ مسئلہ آج تک حل نہیں ہونے دیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کا معاملہ اب پاکستان اور بھارت کے مابین ایک سیاسی مسئلہ ہی نہیں بلکہ اب یہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ایک ایسا تنازعہ بن چکا ہے جس پر کسی وقت بھی ایٹمی جنگ کی نوبت آسکتی ہے جس سے صرف یہ دو ملک ہی متاثر نہیں ہوں گے بلکہ ایشیاءکے کئی ممالک اس کی زد میں آسکتے ہیں۔ راہول گاندھی کو اگر اس بات کا ادراک ہو چکا ہے تو انھیں آگے بڑھ کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ بھارت کو کشمیر کے معاملے میں بالآخر پاکستان سے ہی بات چیت کرنا ہوگی کیونکہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اس وقت کی بھارتی قیادت نے انگریز سے گٹھ جوڑ کرکے کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ نہ ہونے دیا۔ جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا خطے میں پائیدار امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ اس لیے بھارت کو چاہیے اٹوٹ انگ کی ہٹ دھرمی ترک کرکے نیک نیتی سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آکر بیٹھے تاکہ مل جل کر اس دیرینہ مسئلہ کا پائیدار حل نکالا جا سکے۔ بالعموم تمام بین الاقوامی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت پر دباﺅ ڈال کر اسے مسئلہ کشمیر سے متعلق مذاکرات کے لیے آمادہ کرے۔ 

ای پیپر دی نیشن