یونان دیوالیہ…پاکستان ہوشیار باش

یونان جدید دنیا کا پہلا ترقی یافتہ ملک ہے جو آئی ایم ایف کا نا دہندہ بن گیا ہے۔ یونان یورپی یونین کا حصہ ہونے کے باوجود بھی معاشی اعتبار سے دیوالیہ ہو گیا ہے۔یونان کے پاس 30جون تک ائی ایم ایف کی قسط ادا کرنے کی مہلت تھی۔ مہلت ختم ہونے سے کچھ دیر پہلے یونان نے یورو زون سے 50ارب یورو بیل آئوٹ پیکج کی درخواست کی لیکن اسے منظور نہ کیا گیا۔آئی ایم ایف دنیا کے ممالک کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے قرض دیتا ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہوا۔ اس کا مقصد حکومتووں کی مالی امداد اور قرض میں پھنس جانیوالے ممالک کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے قرض دیتا ہے۔ پاکستان نے بھی آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر قرض لیا ہوا ہے۔ اسی بناء پر ہم نے بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کر تے ہوئے عوام کومہنگائی کے چنگل میں پھنسایا ہوا ہے۔یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے رکھی گئی شرائط تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ملک میںآج اتوار کے دن ریفرینڈم ہو رہا ہے۔ ریفرینڈم یورو اور یونان کی پرانی سرکاری کرنسی کے درمیان انتخاب ہو گا۔یونان کے لوگ ریفرنڈم کے حق اور مخالفت میں جلوس نکال رہے ہیں۔یونان کے وزیراعظم ریفرینڈم میں ’نہ‘ ووٹ کرنے کے حق میں ہیں۔یورپی یونین نے یونان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ریفرنڈم میں ’نہ‘ کا فیصلہ کیا گیا تو امکانات ہیں کہ یونان کو یورپی یونین سے نکال دیا جائیگا۔یونان اور یورپ، دونوں ہی بہت مشکل میں ہیں۔ ایک سروے میں 47 فیصد لوگوں کا جھکاؤ ’ہاں‘ کی طرف تھا جبکہ ’نہ‘ کیمپ کو 43 فیصد ووٹ ملے تھے۔یونان کے وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ اگر ’ہاں‘ ووٹ پڑا تو وہ استعفیٰ دے دینگے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کرینگے جس میں یونان کی قرض کی نئے سرے سے ساخت یا تعمیرنو شامل نہیں ہو گی۔یونان نے 2001 میں یورو کو بطور کرنسی اختیار کرنے سے قبل یونان کی کرنسی کا نام ’ڈریکما‘ تھا۔ یہ دنیا کی قدیم ترین کرنسیوں میں سے ایک اور یورپ میں سب سے پرانی کرنسی ہے۔ ڈریکما گیارہ سو قبل مسیح بھی پائی جاتی تھی۔ یونان کے بینکوں کے باہر تنخواہ اور پینشن لینے والوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ مالیاتی بحران کے شکار ملک یونان نے پیر سے اپنے بینکوں کو ایک ہفتے کیلئے بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔یونان میں بینک اس وقت تک بند رہیں گے جب تک یونانی عوام 5 جولائی کو ایک ریفرینڈم میں یہ فیصلہ نہیں کر لیتے کہ انہیں ملک کے اخراجات کو کم کرنے کے نئے اقدامات قبول ہیں یا نہیں جن کا مطالبہ ملک کو قرض دینے والے ادارے کر رہے ہیں۔قرض دینے والے ممالک اور ادارے کڑی شرائط پیش کر رہے ہیں جن کے تحت یونا ن کو اپنے معاشی نظام میں ایسی اصلاحات کرنا ہوں گی جس سے محصولات میں اضافہ اور پنشنز میں مزید کٹوتی شامل ہے۔ فنڈنگ بند ہونے کے بعد زیادہ تر یونانی بینک بند ہیں۔ کچھ شاخیں کھلی ہیں جن سے پینشنرز 120 یورو تک نکال سکیں۔کیش مشینوں سے ایک دن میں صرف لوگ 60 یورو تک ہی نکال سکتے ہیں۔معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور کئی کاروباری اداروں نے پیداواری سرگرمیاں بند کی ہوئی ہیں کیونکہ وہ سپلائروں کو پیسے نہیں دے سکتے اور کئی دکانیں بھی وہاں کام کرنے والوں کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیج رہی ہیں۔یونان کے موجودہ مالی بحران کے باعث اس ملک میں آباد پاکستانی شہری بھی تذبذب کا شکار ہیں۔یونان میں تعینات پاکستان کے سفیرکا کہنا ہے کہ موجود صورتحال سے جس طرح مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ویسے ہیں اس ملک میں آباد پاکستانیوں کو بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔ یونان میں’’35 سے 40 ہزار پاکستانی قانونی طور پر مقیم ہیں اور 10 سے 12 ہزار غیر قانونی بھی ہیں۔ پاکستانی یہاں چھوٹا موٹا کاروبار کرتے ہیں لیکن گزشتہ پانچ چھ سال کی کساد بازاری نے پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ پچھلے پانچ سال میں تقریباً چودہ ہزار سے زائدپاکستانی تارکین وطن رضاکارانہ طور پر پاکستان واپس چلے گئے ہیں۔ بہت سے پاکستانیوں نے اس صورتحال کے پس منظر میں اپنے خاندانوں کو پاکستان منتقل کر دیا ہے۔یونان جنوب مشرقی یورپ میں جزیرہ نما بلقان کے نشیب میں واقع ملک ہے۔ یونان کا سرکاری نام گریس ہے۔اسکی سرحدیں شمال میں البانیہ، مقدونیہ اور بلغاریہ اور مشرق میں ترکی سے ملتیں ہیں-یونان کو فنون لطیفہ کی ماں بھی کہا گیا ہے۔جمہوریت کا تصور سب سے پہلے یونان میں قائم ہوا اور وہاں سے یہ طرز حکومت دنیا کے دوسرے ملکوں تک پہنچا۔ سقراط، افلاطون اور ارسطو کا تعلق بھی یونان ہی سے تھا۔یونان میں ہر نوجوان کو اٹھارہ سال کی عمر میں ایتھنز کی دیوی کے حضور میں وفاداری ا حلف اٹھانا پڑتا تھا۔اگر ہم انسانی تاریخ میں تہذیب کے آثار کا پتہ چلائیں تو ہمیں اس کا سب سے پہلا نشان یونان میں ملتا ہے۔یونان نے دنیا میں انصاف اور انسانی حقوق کے فلسفے پیش کئے اور علوم و فنون میں ترقی کی۔ مسلمان علمائے معاشرت نے اسلام سے پہلے کے معاشرتی حالات کو یونان سے شروع کیا ہے، کیونکہ یونان علم و تمدن کی دنیا میں امام کی حیثیت رکھتا تھا۔
بطور پاکستانی ہمیں یونان کی دیوالیہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اس بات پر غور کرنا ہے کہ ہم کس طرح آئی ایم ایف اور بین الاقومی اداروں کے قرضوں سے نجات حاصل کریں۔ ہم قرض اتارنے کیلئے مزید مقرض لیے جا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ہر پاکستانی ایک لاکھ روپے کا مقرض ہے۔

ای پیپر دی نیشن

شرجیل اعوان اور قومی خدمت 

 محبِ وطن سیاسی ورکر وہ فرد ہے جو اپنے ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کی سیاست کا مقصد ...