: ایسا کہاں سے لاﺅں کہ تجھ سا کہیں جِسے

سیّد روح الامین 
23 مئی 2023ءصبح ساڑھے نَو بجے خالہ صغیرہ کا واٹس ایپ پر پیغام مِلا سنا تو آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ ان کا پیغام تھا کہ روح الامین آپ کے نانا جان سیّد خلیل احمد وفات پا گئے ہیں۔ علم و حلم کے پیکر، ماہر تعلیم، گورنمنٹ پبلک ہائی سکول کا لو پنڈی کے بانی و ہیڈ ماسٹر سیّد خلیل احمد شاہ صاحب 1936ءمیں حافظ سیّد محمد عبداللہ شاہ کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم واڑہ عالم شاہ ہائی سکول سے حاصل کی۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے چک نمبر 15 شمالی سے گجرات شہر میں تشریف لے آئے۔ بی۔ اے اور بی۔ ٹی کے امتحانات پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیئے۔ پھر اپنے دوست چودھری نذیر احمد کے ساتھ مِل کر ارشاد ہائی سکول جلالپور جٹاں میں ملازمت شروع کی۔ پھر دونوں نے مِل کر 1963ءمیں کالو پنڈی (ضلع منڈی بہاء الدین) میں ایک پبلک ہائی سکول کی بنیاد رکھی جسے بعد میں قومی تحویل میں لے لیا گیا پھر آپ اسی سکول میں ہیڈ ماسٹر بنا دئیے گئے۔ یوں اپنی حیاتِ مستعار کو تعلیم و تدریس کے لیے وقف کر دیا۔ ظاہری و باطنی خوبصورت شخصیت اور درد دِل رکھنے والی شخصیت تھے۔ غریبوں کی خدمت میں دِلی خوشی محسوس کرتے۔ درجنوں غریب، یتیم بچوں کی اپنی جیب سے نہ صِرف کفالت کی بلکہ انہیں تعلیم بھی دلوا۔ آپ کے دو بھتیجوں سیّد محمد عبداللہ قادری بن سیّد نور محمد قادری اور سیّد کبیر الدین (مرحوم) بن سیّد گلزار احمد نے آپ کے پاس رہ کر تعلیم حاصل کی۔ بھانجے سیّد یوسف رضا (مرحوم) کو بھی میٹرک کرایا۔ ناچیز نے بھی آپ کے پاس رہ کر تعلیم حاصل کی۔ آپ کی زوجہ ممانی جان سیّدہ طاہرہ جو کہ چند سال قبل رحلت فرما گئی تھیں، انتہائی شفیق اور نفیس مزاج کی مالکہ تھیں۔ نانا جان سیّد خلیل احمد شاہ اکثر فرماتے کہ گھر میں رکھ کر دوسرے بچوں کو تعلیم دلانا یہ میرا نہیں بلکہ میری بیگم طاہرہ کا کمال تھا۔ مجھے بخوبی یاد ہے کہ سکول میں نانا جان انگریزی کا مضمون پڑھاتے تھے۔ سکول سے آ کر کھانا کھانے کے بعد ہم سب کو گھراور گلی محلے میں کھیلنے کی مکمل آزادی تھی صِرف ان کی طرف سے یہ حکم تھا کہ سکول سے جو کام مِلے وہ ہر قیمت پر کرنا ہے۔ میری زندگی کے وہ پانچ سال س±نہری دور تھا۔ جتنی شفقت ، پیار اور محبت مجھے اِدھر سے مِلی وہ ناقابلِ بیان ہے۔ پھر نانا جان سیّد خلیل احمد شاہ صاحب اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے گجرات شہر محلہ مسلم آباد میں رہائش پذیر ہو گئے۔ اپنا تبادلہ گورنمنٹ ہائی سکول بِیووالی جلالپور جٹاں روڈ گجرات کرا لیا۔ پھر کچھ عرصہ گورنمنٹ پبلک ہائی سکول نمبر 1گجرات میں بھی تدریسی فرائض سرانجام دینے کے بعد ریٹائر ہو گئے۔ اللہ نے آپ کو چار بیٹوں اور چار بیٹیوں سے نوازا۔ 
اپنی زندگی میں ہی سب بچوں کی نہ صرف شادیاں کیں بلکہ انہیں مکانات بھی بنا دئیے۔ 
نانا جان سیّد خلیل احمد شاہ کے دو کمرے تھے جن میں بے جی (سیّد خلیل احمد شاہ صاحب اور میری نانی امّاں کی والدہ صاحبہ) میری نانی امّاں اور میں اکٹھے رہتے۔ اسی صحن میں نانا جان کے دو بڑے بھائی سیّد نور محمد قادری اور سیّد گلزار احمد قادری بھی اپنے بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ بعد میں سیّد خلیل احمد شاہ نے چک نمبر 15 شمالی سے اپنی زمین کا حصہ فروحت کر کے بچوں کو گجرات شہر میں علیٰحدہ علیٰحدہ مکان بنا دئیے۔ چند سال قبل ممانی جان سیّدہ طاہرہ کی وفات کے بعد نانا جان غمزدہ اورافسردہ رہنے لگے تھے۔ صوم و صلوٰة کے پابند اور درود شریف کا باقاعدگی سے وِرد جاری رکھتے۔ سب بچوں نے خدمت کا فریضہ بطریق احسن ادا کیا۔ بڑے صاحبزادے چن پیر (سیّد حسین تاجدار) ہر لمحہ خدمت کے لیے تیار رہتے۔ میری محترمہ والدہ سیّدہ شمیم اختر مدفون (بوکن۔ گجرات) سیّد خلیل احمد شاہ صاحب کی بھانجی ہیں۔ 
”کل نفس ذائقة الموت“ کے مصداق نانا جان سیّد خلیل احمد شاہ صاحب 87 سال کی عمر میں 23 مئی 2023ءکو اس جہانِ فانی سے رحلت فرما گئے۔ سوگواران و پسماندگان میں چار صاحبزادوں اور چار صاحبزادیوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں شاگرد اور عزیز و اقارب چھوڑے ہیں۔ اللہ کریم انہیں غریقِ رحمت فرمائے آمین 
بلندیوں کے مکینو! بہت اداس ہیں ہم 
زمین پہ آ کے کبھی ہم سے گفتگو تو کرو!

سید روح الامین....برسرمطلب

ای پیپر دی نیشن