اتوار ‘ 14 ذیقعد‘ 1444ھ‘ 4 جون 2023ئ

جعلی آسامیاں مشتہر کر کے بیروز گاروں کو اغوا کر کے تاوان لینے والا گروہ سرگرم 
دو نمبری میں ہم کسی سے کم نہیں۔ سچ کہیں تو بڑے بڑے دو نمبر لوگ ہم پاکستانیوں کے آگے ہاتھ جوڑتے نظر آتے ہیں۔ کیوں دو نمبری کی اس محفل میں واقعی ہم فخریہ کہہ سکتے ہیں:
یہ محفل جو آج سجی ہے اس محفل میں 
ہے کوئی ہم سا ہم سا ہو تو سامنے آئے 
دور دور تک کوئی مدمقابل یا مرد مقابل نظر نہیں آئے گا۔ اب ایک لوٹ مار کا نیا طریقہ جو سامنے آیا ہے وہ ملتان میں دریافت ہوا ہے، جہاں دھوکے بازوں نے میپکو کے نام پر بے روزگاروں کو لوٹنے کا طریقہ نکالا۔ ان نوسر بازﺅں نے 900 کے لگ بھگ خالی آسامیوں کا اشتہار شائع کرایا یوں ہزاروں بے روزگاروں نے درخواستیں دیں پروسیسنگ فیس جمع کرائی۔ صرف یہاں کہانی ختم ہوتی تو کوئی مسئلہ نہ تھا۔ یہ بے روزگار صرف پروسس فیس پر ہی روتے۔مگرواردات زیادہ گھناﺅنی نکلی اطلاعات کے مطابق یہ گروہ بیرزگاروں کو بعدازاں بلا کر اغوا کر کے ان کی رہائی کے بدلے میں تاوان بھی وصول کرتے ہیں۔ گویا یک نہ شد دو شد۔ یہ بڑا سنگین جرم ہے۔ ایسے لوگوں کو معاف کرنا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ ملک کے دگرگوں معاشی حالات کی وجہ سے اب نوبت اینجا رسید۔دکھ ہوتا ہے کہ اب دھوکے باز بیروز گاروں کو بھی نہیں بخشتے۔ خدا جانے اغوا کے بعد یہ لوگ کیا کرتے ہوں گے۔ کہیں مغویوں کے سپیئر پارٹس یعنی گردےوغیرہ نکال کر فروخت نہ کرتے ہوں یوں ڈبل منافع کمانے کے چکروں میں کئی بے گناہ معصوم و مظلوم لوگ جان سے ہی چلے جاتے ہیں۔ حکومت ایسے سفاک عناصر کا قلع قمع کرے۔ یا پھر لٹنے والوں کو اجازت دے کہ وہ خود جا کر ان لوگوں کا قلع قمع کریں۔
٭٭٭٭٭
وسیم اکرم پلس (عثمان بزدار) بھی عمران خان کو چھوڑ گئے 
دوست دوست نہ رہا پیار پیار نہ رہا 
زندگی اب تیرا اعتبار نہ رہا....
اس وقت عمران خان کو دوسروں کے برعکس قدرے فراغت حاصل ہے وہ اطمینان سے بیٹھ کر ماضی کی کتاب کی ورق گردانی کر سکتے ہیں یا اپنے عروج و زوال پر غور کر سکتے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے وہ پے درپے دوست احباب پارٹی رہنماﺅں کی علیحدگی کے صدمے سہہ رہے ہیں۔ ذرا اس پر ہی غور کریں ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ آگے ان کی مرضی اگر وہ خود کو ہی اہم سمجھتے ہیں تو یاد رکھیں یہ ان کا وہم ہے اس وہم میں مبتلا کروڑوں لوگ قبرستانوں میں پڑے ہیں۔ بہرحال بڑے بڑے لوگ گئے مگر جو دکھ انہیں اپنے محبوب خاص عثمان بزدار کے جانے کا ہوا ہو گا اس کی شدت کا سب کو اندازہ ہے۔ فراز نے ایسے ہی کسی ظالم لمحے کے لیے کہا تھا:
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز 
ظالم اب بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا 
اسی عثمان بزدار کے لیے انہوں نے سارے جگ لڑائی لی۔ پارٹی رہنماﺅں سے جنگ لڑی کیا کیا نہ س±نا۔ مگر ہمیشہ بزدار کی حمایت کرتے ہوئے اسے اپنا وسیم اکرم پلس قرار دیا۔ آج دیکھ لیں وہ مائنس وسیم اکرم ہو گیا۔ جنوبی پنجاب جو عمران خان کا اپنا آبائی علاقہ بھی ہے وہاں اب دور دور تک مرگ امید کے آثار نظر آر ہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے صرف کارکن رہ گئے ہیں جی ہاں وہی کارکن جن کو آج ابتلا میں دیکھ کر خان صاحب ان کو اپنا کہنا ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے پولیس سے ٹکر لی حکومت کو للکارہ۔ آج جیلوں میں پڑے ہیں تو پی ٹی آئی انہیں اپنا ماننے سے انکاری ہے۔ یہ بدنامی بھی رسوائی بھی تحریک انصاف کے حصہ میں آئی ہے کہ اس کے رہنما آزاد ہیں اور غریب کارکن جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ ورنہ آج تک رہنما جیلوں میں پہلے جاتے تھے، مگر پی ٹی آئی کے مراعات یافتہ رہنما جو آرام کی زندگی بسر کرنے کے عادی ہیں بنگلوں میں آرام کر رہے ہیں یا پھر اطمینان سے پارٹی چھوڑ کر جان بچا رہے ہیں۔
٭٭٭٭
برائلر گوشت کی قیمت میں مزید 4 روپے اضافہ 
شاید مرغی کا گوشت بیچنے والے ”نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز“ والے سنہری فارمولے کو سینے سے لگائے اسے حرز جاں بنا کر ، تعویز کی شکل میں اپنی گندی حفظان صحت کے اصولوں کی مکمل خلاف ورزی کرتی دکانوں پر لگائے ہوئے ہیں جبھی تو برائلر کے گوشت کی قیمت مسلسل آسمان کی طرح اوپر سے اوپر پرواز کر رہی ہے اور کوئی روکنے والا نہیں۔ کئی بار لوگوں نے کوشش کی کہ اس پر روک لگاتے ہیں مگر زیادہ کامیابی نہیں ہوئی۔ کامیابی اسی کام میں ملتی ہے جس میں ڈنڈے کی طاقت شامل ہو۔ ورنہ شور و غوغا سے نہ پہلے کوئی مسلہ حل ہوا ہے نہ اب ہونے کی امید ہے۔ یورپ میں صارفین یعنی چیزیں خریدنے والے منظم ہیں جو چیز مہنگی ہوتی ہے اس کا بائیکاٹ کر دیتے ہیں یوں وہ چیز دکانوں، گوداموں اور فارموں میں پڑی سڑتی رہتی ہے۔ بالآخر تھک ہار کر ان کی قیمتیں خود بخود اپنی اوقات پر آ جاتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسا کوئی منظم کام نہیں ہوتا۔ ورنہ ورنہ آلو پیاز ٹماٹر، برائلر گوشت، انڈے، مچھلی، مٹن اور بیف کی کیا اوقات کہ وہ صارفین کا مقابلہ کریں۔ یہ سب اشیاءبشمول بیکری آئٹم اور سبزیوں کے چند روز میں خراب ہو جاتی ہیں۔ اگر چند ہفتے صارفین یعنی عوام ان کا واقعی بائیکاٹ کر دیں تو دکاندار اور آڑھتی خودکشی پر مجبور ہو جائیں گے۔ جس طرح اس وقت غریب لوگ بھوک سے تنگ آکر کر رہے ہیں۔ اس وقت جن لوگوں نے برائلر کے گوشت کے بائیکاٹ کی مہم چلائی ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ ان کا بھرپور ساتھ دیں اور اسے ہر ممکن طور پر کامیاب بنائیں تاکہ ناجائز منافع کمانے والوں کو لگام ڈالی جا سکے اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔ 
٭٭٭٭
ریڈیو پاکستان پشاور سے قیمتی آلات و سامان لوٹنے والا گرفتار 
9 مئی کی دلخراش کہانیوں میں سے ایک ریڈیو پاکستان پشاور کو لوٹ کر جلانا بھی ہے۔ یہ ایک نادر قیمتی اور قدیم ورثے کی امین عمارت ہی نہیں ایک عہد کی داستان تھی۔ اس عمارت میں خیبر پی کے کا ماضی اور حال محفوظ تھا۔ علم و ادب، موسیقی ، تاریخ و تہذیب اور ثقافتی ورثہ کے نقوش ظالموں نے مٹا کر رکھ دئیے۔ عمارت کو بے دردی سے لوٹا گیا اور جلایا گیا، ایسا کام تو ہلاکو خان نے بغداد میں کیا تھا۔ نہ کوئی عمارت چھوڑی نہ کوئی مسجد و کتب خانہ سب ڈھاکر جا کر رکھ دئیے تھے۔ آج پشاورمیں ریڈیو پاکستان کی جلی ہوئی عمارت ایک ایسے ہی سانحہ کی تصویر بنی کھڑی ہے۔ اب پولیس نے چارسدہ سے جس لٹیرے کو جو حملہ آوروں کے ہجوم میں شامل تھا گرفتار کیاہے اس سے قیمتی ریکارڈنگ، گراموفون، مائیک وغیرہ برآمد ہوئے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ لوٹ کا مال تمغوں کی طرح سینے پر سجا کر جا رہاتھا۔ اب وہ قانون کی گرفت میں ہے۔ مگر لگتا نہیں کچھ ہو۔ کیونکہ ہمارا عدالتی نظام ایسا ہے کہ بڑے بڑے مجرم بھی صاف بچ نکلتے ہیں۔ 9 مئی سانحہ کے بعد دیکھ لیں بڑی تعداد میں گرفتار ہونے والوں کی ضمانتیں ہو گئی ہیں۔ ان میں بے شک کءبے گناہ بھی ہوں گے۔ مگر جو قصور وار ہیں ان کو ضمانت ملنا تو انصاف نہیں۔ ویڈیوز میں سیلفیوں میں جو لوگ صاف نظر آ رہے ہیں ان کوتو بہرحال قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ اس میں دو رائے نہیں ، عورتوں کم عمر بچوں پر بزرگوں کو رعایت ملنی چاہیے مگر تخریب کاروں کو نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

 سکول میں پہلا دن ۔ دیدہ و دل

 ڈاکٹر ندا ایلی آج میری بیٹی کا سکول میں پہلا دن تھا ۔وہ ابھی بہت چھوٹی تھی ۔ مجھے سارا دن بہت پریشانی رہی ۔ پتہ نہیں اس نے ...