بلدیاتی ترمیمی بل کوئی آسمانی صحیفہ نہیں مل بیٹھ کر بات کی جاسکتی ہے ناصر شاہ سعید غنی
کراچی (نیوزرپورٹر) صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ آج لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو جواز بنا کر جو سیاسی جماعتیں اس کے خلاف سیاست کررہی ہیں وہ اپنا سیاسی قد بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایکٹ سے قبل پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی جانب سے دی گئی تجاویز کو اس ایکٹ میں شامل کیا گیا ہے اور ٹائون کا سسٹم بھی ان ہی تینوں جماعتوں کی ایما پر کیا گیا ہے۔ ہم نے اس دن بھی اور آج بھی ان کو دعوت دی ہے کہ وہ آئیں اور بیٹھ کر بات کریں کیونکہ یہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے، جس میں ترامیم نہ ہوسکے۔ مئیر اور چئیر مین کے خفیہ رائے شماری، صحت اور تعلیم کے بلدیاتی اداروں کو واپسی سمیت سولڈ ویسٹ، واٹر بورڈ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ہم منتخب نمائندہ کے کردار پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ مئیر لوکل گورنمنٹ نہیں ہوتا بلکہ وہ اس کا ایک چھوٹا جزو ہوتا ہے۔ اس وقت اپوزیشن جماعتیں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو لے کر عوام کو گمراہ کررہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ہم نے اختیارات بالکل نچلی سطح تک منتقل کرنے کے لئے تمام قوانین بنائے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی علی راشد، سابق ارکان سندھ اسمبلی سمیتا افضال، سلیم بندھانی،تحسین عابدہ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جو واویلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے لے کر آج مچایا جارہا ہے اور عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے تو اس لئے ضروری ہے کہ ہم عوام کو حقائق سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز مانگی گئی تھی اور تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی جانب سے تحریری طور پر ہمیں تجاویز دی گئی تھی اور اس میں سے زیادہ تر کو ہم نے اس ایکٹ میں شامل کیا ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جس دن ہم نے اسمبلی میں یہ قانون پیش کیا اس روز بھی میں نے ان سے اس بل کو پیش کرنے کے بعد اس پر بحث کرنے اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترامیم پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن اپوزیشن نے اپنی روش کو برقرار رکھتے ہوئے بل کے پیش ہوتے ہی ہنگامہ آرائی شروع کی اور واک آٹ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس روز بھی میں نے اپوزیشن کے رہنماں کو دعوت دی کہ ہم ان کے پاس آجاتے ہیں اور اس میں ان کے تحفظات پر بات کرلیتے ہیں اور آج بھی ہم اس پر قائم ہیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اس حوالے سے ہمیں خصوصی ہدایات ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس کی مشاورت میں شامل کیا جائے۔۔ ایک اور سوال پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ گورنر کا یہ کام نہیں کہ وہ آرڈیننس پر میڈیا پر آکر بحث مباحثہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کا کام گورنر کا نہیں منتخب نمائندوں کی اسمبلی کا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ اندازہ ہرگز نہیں تھا کہ وفاق مردم شماری کے ہمارے اعتراضات کو جوائنٹ سیشن میں لاکر اس طرح بلڈوز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر نے آئینی ریفرنس کو بلڈوز کیا، اس لئے ہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈیٹ لائن ملنے پر یہ قانون سازی کرنا پڑی اور ایسا نہ کرنے پر الیکشن کمیشن 2013 کے قانون کے تحت حلقہ بندیاں کرلیتا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے سوال کے جواب میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جیالے گھبرانے والے نہیں، قانونی کاروائی کا مقابلہ کررہے ہیں، جیالے پھانسی پر چڑھے ہیں، کوڑے کھائے،آغاسراج درانی بھی ڈرنے والے نہیں ہیں۔ان کوعدالت نے بری کیاتھا اس کے بعد گرفتاری بلاجوازہے۔ قبرستان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم شہر خموشاں کے نام سے اتھارٹی بنائی جارہی ہے۔
ناصر شاہ