پارلیمنٹ‘ ممبئی حملے خود کرانے کا انکشاف کر کے بھارتی افسر نے اپنی حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا: مذہبی سیاسی رہنما
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار) امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کہا ہے کہ بھارتی وزارت داخلہ کے سابق افسر ستیش ورما نے ممبئی اور بھارتی پارلیمنٹ پر حملوں کے بارے میں یہ انکشاف کر کے کہ بھارت نے یہ حملے خود کرائے تھے، بھارت کے مکروہ اور بھیانک چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے، گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھا کر پوری دنیا کے سامنے بھارت کی پاکستان دشمنی اور دہشتگردی کا بھانڈا پھوڑ دیا، بھارت کی پاکستان دشمنی اور اس کو دنیا میں بدنام کرنے کی سازش ظاہر ہونے کے بعد بھارت کے خلاف اجمل قصاب کے قتل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرنا چاہئے۔ امرناتھ یاترا، مقبوضہ کشمیر میں ہندوﺅں کے قتل عام، سمجھوتہ ایکسپریس میں سینکڑوں پاکستانیوں کو زندہ جلانے سے لے کر ممبئی اور پارلیمنٹ پر حملوں تک تمام واقعات میں بھارت اور انتہا پسند ہندوﺅں کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آچکے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیمیں اور گروپ بھارت کو ہندو سٹیٹ بنانے کے لیے اقلیتوں کو چن چن کر قتل کر رہے ہیں۔ مساجد، گردواروں اور چرچ جلانے کے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔ مسلم کش فسادات آئے روز کا معمول ہیں۔ مولانا سمیع الحق، حمید گل، یحییٰ مجاہد، حافظ سیف اللہ منصور، عبدالغفار روپڑی، مولانا نعیم بادشاہ، مولانا ابوالہاشم اور خالد ولید نے کہا ہے پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ کسی قسم کے بھارتی و امریکی دباﺅ کا شکار نہ ہوں اور بھارتی دہشت گردی کے حوالہ سے بھارت سرکار کا بھیانک چہر ہ دنیا کو دکھانے میں کسی قسم کی مصلحت پسندی سے کام نہ لیا جائے۔ ممبئی حملوں کے حوالہ سے انڈیا سمیت دیگر بیرونی قوتوں کے دباﺅ پر جن افرادکو گرفتار کیا گیا ہے انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ستیش ورما کے انکشاف سے بھارت سے یکطرفہ دوستی کی پینگیں بڑھانے اور پاکستانی دریاﺅں پر ڈیموں کی تعمیر پر خاموشی اختیار کر کے اپنی ہی دریاﺅں سے پیدا کردہ بجلی خریدنے کی کوششیں کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ دریں اثناءآئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) ضیاءالدین بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، ان کے درمیان جنگ اب ممکن نہیں، بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک اپنے درمیان اختلافات کو مذاکرات سے حل کریں۔ نوائے وقت سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا دونوں ممالک کے درمیان حالات کو خراب رکھنے کیلئے ”شوشے“ چھوڑے جاتے ہیں۔ ممبئی اور بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے حوالے سے بھارتی ایجنسی کے اہلکار کا بیان بھی بظاہر ایسا ہی شوشہ لگتا ہے۔ نائن الیون کے حوالے سے بھی آج تک مختلف ”تھیوری“ چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی ایجنسیاں بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کو ”ایکسپلائٹ“ کرتی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کی ”تقسیم“ بہت سی ایجنسیوں کے پلان میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مشکل میں ڈالنے کیلئے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریاﺅں کے پانی کا مسئلہ ہماری غفلت اور کمزوری سے کھڑا ہوا ہے۔دریں اثناءپاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ اس بات کی اپنی اہمیت ہے کہ سابق واقعات کے بارے محتاط رویہ اختیار کرنا چاہئے کیونکہ ہمارا پڑوسی ملک کسی حد تک بھی جاسکتا ہے۔ بھارت کے وزارت داخلہ کے ایک افسر کے بیان سے پارلیمنٹ اور ممبئی حملے کے حوالے سے ایک تیسرا پہلو سامنے آیا ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان پر الزامات کی کون سی سوچ کارفرما ہو سکتی ہے۔ ہمیں اپنے داخلی معاملات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔