پنجاب یونیورسٹی : ہاسٹل خالی کرانے پر جمعیت کے طلبہ کا احتجاج‘ پتھرائو‘ بس جلا دی ‘23 گرفتار

پنجاب یونیورسٹی : ہاسٹل خالی کرانے پر جمعیت کے طلبہ کا احتجاج‘ پتھرائو‘ بس جلا دی ‘23 گرفتار

لاہور (نامہ نگار + خصوصی نامہ نگار + سٹاف رپورٹر) پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل خالی کرانے پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے پولیس پر پتھرائو کر دیا، 23 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا، پولیس نے 250 طلبہ کے خلاف گاڑیوں کی چابیاں چھیننے، ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ پر 5 مقدمات درج کر لئے۔ مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ طلبہ تنظیم کے کارکنوں نے ساتھیوں کی گرفتاریوں کے خلاف کیمپس پل پر احتجاج کرتے ہوئے بسوں اور گاڑیوں کو زبردستی روک کر چابیاں چھین لیں اور ایک بس جلا ڈالی۔ جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ہاسٹل نمبر 16 کو خالی کرانے کیلئے صبح کے وقت پولیس کی مدد سے کارروائی کی۔ اس دوران طلبہ تنظیم کے کارکنوں نے مزاحمت شروع کر دی اور بعدازاں پتھرائو کیا گیا جس پر پولیس نے تنظیم کے 13 کارکنوں کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا ۔ انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرانے کے بعد یہ کمرے طالبات کو الاٹ کر دئیے ۔ طلبہ تنظیم کے کارکن مشتعل ہو کر یونیورسٹی سے باہر آ گئے اور کیمپس پل پر شدید احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑیاں روک کر انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس دوران مشتعل طلبہ نے گاڑیوں اور بسوں کی چابیاں زبردستی چھین لیں اور لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی بسوں کو سڑک کے درمیان میں کھڑا کر کے فرار ہو گئے ۔ طلبہ نے یونیورسٹی کی جانب جانے والے انڈر پاسز کو بھی گاڑیاں کھڑی کر کے بند کر دیا جس کے باعث کیمپس پل سے ملحقہ سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہو گئی جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر وحدت روڈ پر مشتعل طلبہ نے ایک نجی کمپنی کی بس روک کر تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ مسافروں نے بس سے کود کر جانیں بچائیں۔ ہنگامہ آرائی سے وحدت روڈ پر بھی سارا دن ٹریفک جام رہا جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جمعیت کے کارکنوں نے شام کو کینال روڈ پر پھر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک بلاک کر دی اور 4 ٹرکوں اور بس کی چابیاں چھین لیں۔ بس جلائے جانے کے واقعہ پر ایل ٹی سی کے چیف ایگزیکٹو نے تمام روٹس پر کمپنی کی بسیں بند کرنے کا حکم دے دیا، بسیں بند ہو جانے سے عوام کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر نیو کیمپس میں اور ہاسٹلوں کے ارد گرد پولیس کی بھاری نفری متعین رہی۔ رات تک آپریشن کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔ دریں اثناء پنجاب یونیورسٹی ہال کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا اتوار کو ہاسٹل نمبر 16 تقریباً خالی کرایا جا چکا تھا مگر اسلامی جمعیت طلبا کے 10 سے 15 کارکنان نے زبردستی چند کمروں پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ قبضہ چھڑوانے کے لئے پولیس سے مدد طلب کی گئی۔ ڈاکٹر محمد اختر نے کہا کہ پولیس کی مدد سے صبح ہاسٹل کے باقی کمرے بھی جمعیت کے قبضے سے چھڑائے اور چند کارکنوں کو گرفتار بھی کر کے لے گئی۔ اس کے بعد طالبات ہاسٹل میں منتقل ہونا شروع ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر محمد اختر نے کہا کہ کمروں کی چیکنگ کے دوران کمرہ نمبر 345 جس پر جمعیت کے ناظم راؤ عدنان نے ناجائز قبضہ کر رکھا تھا سے شراب کی تین بوتلیں، بھنگ، پستول کی گولی اور تاش کے پتے بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر محمد اختر نے کہا کہ ہاسٹل میں طالبات کی منتقلی کے دوران طلبہ تنطیم نے پتھرائو کیا مگر طالبات ڈٹی رہیں۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ سمیت تمام طلبہ تنظیمیں غیرآئینی اور کالعدم ہیں‘ پنجاب یونیورسٹی سے طالبان اور القاعدہ سے روابط رکھنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے کسی بھی تعلیمی ادارے میں غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی‘ لاہور میں سڑکیں بلاک کرنے اور اساتذہ کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کئے جائیںگے ‘ پنجاب حکومت ایم ایس ایف سمیت کسی بھی طلبہ تنظیم کو سپورٹ نہیں کر رہی ہم تعلیمی اداروں میں سیاست نہیں تعلیم چاہتے ہیں۔ ماں باپ کو بھی چاہئے کہ اپنے بچوں کو گمراہ ہونے سے بچائیں۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پنجاب یونیورسٹی سمیت پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں غیر قانونی مقیم عناصر کی نشاندہی کے لئے خصوصی کمیٹیاں قائم کر دی ہیں جنہیں کارروائی کا مکمل اختیار ہو گا۔ پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیم جو کچھ کر رہی ہے وہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسلامی جمعیت کے تمام عہدیدار اور خود اسلامی جمعیت غیر قانونی ہے کیونکہ آئین کے تحت طلبہ تنظیموں پر مکمل پابندی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کبھی بھی ایم ایس ایف یا کسی اور طلبہ تنظیم کو سپورٹ کرے گی نہ ہی کسی کو تعلیمی اداروں میں سیاست کرنے دیںگے۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر اور سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے پنجاب یونیورسٹی واقعہ پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کو افہام و تفہیم سے کام لیتے ہوئے طلبا کو اعتماد میں لے کر جامعہ پنجاب میںہاسٹل کے مسئلے کو حل کرنا چاہئے تھا۔ پنجاب یونیورسٹی میں پولیس بلا کر ہاسٹل خالی کرانا افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ وائس چانسلر یونیورسٹی اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر اتر آئے ہیں جو ان کے منصب کے منافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار شدہ طلبا کو فی الفور رہا کیا جائے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں فی الفور نئے ہاسٹلز تعمیر کئے جائیں اور گرفتار کئے گئے طلبہ کو رہا کیا جائے جمعیت پنجاب یونیورسٹی میں نئے ہاسٹلز کی تعمیر اور نئی بسوں کا مطالبہ کر رہی تھی، یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کے مطالبے پر غور کرنے کی بجائے جمعیت کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا اور پنجاب حکومت کی سرپرستی میں طلبہ پر تشدد کروایا  اور سینکڑوں طلبہ کو تاحال لاپتہ کر دیا۔ انہوں نے کہا اسلامی جمعیت طلبہ کا کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں بس جلانے کے واقعے کو جمعیت سے جوڑ کر احتجاج کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔ رانا مشہود کو اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف بیان دینے کا کوئی حق حاصل نہیں یونیورسٹی ہاسٹلز میں 8000 سے زائد غیر قانونی طلبہ مقیم ہیں، وزیر تعلیم بیان بازی کی بجائے طلبہ کے مسائل حل کریں۔ الزامات کے جواب میں کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے شراب کی بوتلیں اور گولی ملنے پر کوئی حیرت نہیں وی سی صاحب چاہتے تو راکٹ لانچر اور دستی بم بھی برآمد کروا سکتے تھے۔