خضدار میں بم دھماکہ

خضدار میں بم دھماکہ


بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر خضدار کی سلطان ابراہیم خان روڈ پر بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کے ایس ایچ او مراد جاموٹ شہید ہوگئے جبکہ دو راہگیر زخمی ہوئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے دھماکا آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا جس میں ایس ایچ او سی ٹی ڈی کی گاڑی مکمل تباہ ہو گئی۔ نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علی مردان خان ڈومکی نے خضدار واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم جاری کر دیا۔ادھر جناح ٹاو¿ن آئی ٹی یونیورسٹی کوئٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور خاتون زخمی ہو گئی۔نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے خضدار میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر بلوچستان میں امن کو سبوتاڑ کرنا چاہتے۔دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔
جب سے سول اور عسکری قیادتوں نے ملک میں غیرقانونی مقیم غیرملکیوں بشمول افغان باشندوں کے انخلاءکا فیصلہ کیا ہے‘ دہشت گردی کی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس فیصلے کیخلاف سب سے پہلے کابل انتظامیہ ہی کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا اور اب وہ باقاعدہ پاکستان کے ساتھ مزاحمت پر اتر آئی ہے اور اپنے ایجنٹوں‘ سہولت کاروں بالخصوص تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دوسری کالعدم تنظیموں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ اسکے دہشت گرد پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ روز خضدار میں ہونیوالی دہشت گردی میں افغانستان اور بھارت کے ہاتھ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچستان سمیت ملک کے دوسرے حصوں بالخصوص شمالی علاقہ جات میں ہونیوالی دہشت گردی کے تسلسل سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے جاری اپریشنز کے باوجود دہشت گرد اور انکے سہولت کار اب بھی موجود ہیں جن سے نمٹنے کیلئے مو¿ثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ بے شک نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر سے دہشت گردوں کا صفایا ممکن ہوا مگر موجودہ دہشت گردی کے تناظر میں اس پلان کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں دہشت گردی کی ہونیوالی نئی وارداتیں ہمارے سکیورٹی اداروں کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہئیں۔ بے شک ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں اور ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں جس کیلئے وہ اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں لیکن سکیورٹی سسٹم میں کہیں نہ کہیں سقم موجود ہونے کی وجہ سے ہی دہشت گرد اپنے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہو رہے ہیں جس کا کھوج لگانا ضروری ہے۔