پاکستان چین دوستی اور سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ

پاکستان چین دوستی اور سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ

خاور عباس سندھو
عوامی جمہوریہ چین کا دنیا کی دوسری بڑی طاقت بننے تک کا سفر انتہائی کٹھن ، محنت اور جدوجہد سے مزین ہے ۔ قیام پاکستان کی تاریخ بھی بیگناہ بچوں ، عورتوں ، بزرگوں اور نوجوانوں کے خون سے بھری پڑی ہے ۔  
اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین نے اپنے قیام کے ابتدائی سالوں میں ہی سفارتی تعلقات قائم کرلئے تھے۔ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات باقاعدہ طور پر 21 مئی 1951 کو قائم کیے۔ پاکستان کی طرف سے پہلے اعلی سطح کے سرکاری وفد نے آزادی کے صرف تین ماہ بعد ہی 4 جنوری 1950 کو چین کا دورہ کیا۔ 
سفارتی تعلقات کا آغاز اگرچہ 70 سال پہلے شروع ہوا لیکن دونوں ممالک کے تعلقات کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور صدیوں پہلے دوستی پر مبنی ان تعلقات کا محور تجارت ہے ، جب چینی تاجر مشرق وسطی ، یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں کاروباری دوروں کے لئے براستہ قدیمی شاہراہ ریشم پاکستان کے ذریعے جاتے۔ 2000 سال پہلے کی مشہور شخصیات جیسے راہبوں ’’فا شیان ‘‘ اور ’’شوان زانگ‘‘ نے ان علاقوں میں سفر کیا تھا جو آج کل پاکستان کے نام سے مشہور ہیں۔
 اس انوکھے رشتے کی گہرائی کو سمجھنے کے لئے ، یہاں برسوں کے دوران طے شدہ سنگ میل کی ایک جھلک ہے۔
1950
1947 میں پاکستان اور 1949 میں چین کے قیام کے ٹھیک ایک سال بعد 1950 میں اسلامی جمہوریہ پاکستان ،عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کرنے والا تیسرا غیر کمیونسٹ اور پہلا مسلمان ملک تھا۔ پاکستان نے 4 جنوری 1950 کو چین کے لئے ایک اعلی سطح کا وفد بھی بھیجا۔
1951
دونوں ممالک نے اسی سال 21 مئی کو باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کیے۔جس کے مطابق آج دونوں ممالک کی لازوال دوستی کے 70 سال مکمل ہوگئے۔ 
 1955
اس سال چین کی طرف سے نائب صدر محترمہ سونگ چنگ لنگ نے پاکستان کا پہلا اعلی سطح کا دورہ کیا۔
 1956
 پاکستان کے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی نے چین کا پہلا اعلی سطح کا دورہ کیا۔
 1963
(1) پاکستانی وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے چین کا تاریخی دورہ کیا۔
(2) اسی سال ہی پاکستان اور چین نے پرامن مذاکرات کے ذریعے سرحدی معاہدہ کیا۔چین اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ اس کے پڑوس میں پاکستان واحد اور سب سے زیادہ دوست ملک ہے جس کا چین کے ساتھ کبھی بھی اختلاف رائے یا سرحدی تنازع نہیں رہا۔
 1964
 پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے بیجنگ کے لئے اپنی پروازیں شروع کیں ، وہ بیجنگ سے اڑنے والی پہلی غیر کمیونسٹ ملک ایئر لائن بن گئی اوریوں دونوں ممالک روابط کے ایک نئے دور میں داخل ہوئے۔ پاکستان چین کے لئے باقی دنیا کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے کھڑکی کی حیثیت رکھتاتھا۔
 1965
 افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے ثقافتی تعاون سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے۔
 1970
 پاکستان نے امریکی صدر نکسن کے پہلے دورہ چین کے لئے سہولت فراہم کی، جوامریکہ اورچین کے پہلے سرکاری رابطے کی راہ ہموار ہونے کی وجہ بنا۔
 1976
 سائنسی اور ثقافتی تعاون سے متعلق دونوں ممالک کے مابین معاہدے پر دستخط ہوئے جس سے پاکستانی سائنس دانوں اور طلبا کے لئے  بڑے مواقع میسر آئے۔
 1978 
شاہراہ قراقرم کی تعمیرکا کارنامہ سرانجام پایا ،جس کے سرکاری طور پر افتتاح سے پاکستان کا شمالی پہاڑی سلسلہ کو مغربی چین کے ساتھ منسلک ہوگیا، جس نے چین کوبحر ہند کے ساتھ بھی منسلک کردیا۔
 1983
 پاکستان اور چین نے تعلیمی تبادلوں پر ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ، جس کی وجہ سے آج چین میں کم وبیش 30 ہزار پاکستانی طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
 1989
 دونوں ممالک نے باہمی تعاون کی حوصلہ افزائی اور سرمایہ کاری کے تحفظ سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے۔جس کے بعد چین پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار بنا۔
 1995
 (1) پاکستان ، چین ، قازقستان اور کرغزستان کی حکومتوں کے درمیان نقل وحمل میں ٹریفک کے معاہدے پر دستخط ہوئے ، جس سے دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں اور پورے یوریشیا کے ساتھ ٹرانزٹ تجارت کے راستے کھلے۔
(2) اسی سال میں ہی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے بیجنگ میں چوتھی خواتین کانفرنس میں شرکت کے لئے بطور مہمان خصوصی چین کا دورہ کیا اور دونوں دوست ممالک کی خواتین کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
 1999 
 مشترکہ طور پر جے ایف 17 تیار کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے ، یہ پاکستان کی دفاعی صنعت کے لئے ایک اہم سنگ میل ہے۔
 2001
(1) چین کے وزیر اعظم زہورونگچی نے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سال مکمل ہونے پر پاکستان کا دورہ کیا۔
(2) اسی سال چین اور پاکستان نے سیاحتی تعاون سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے اور سیاحت کی صنعت کی ترقی میں لامحدود مواقع کھولے۔
 2003 
 دونوں ممالک کے مابین ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط ہوئے ، جس سے پاکستانی برآمدات کو مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوئی۔
 2005 
(1) انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون سے متعلق دوطرفہ مفاہمت کا معاہدہ ختم ہوا ، جس میں چین نے پاکستان کی رہنمائی کی اور چینی کامیابیوں سے سبق سیکھنے کا ایک بہت بڑا موقع فراہم کیا۔
(2) اسی سال چینی وزیر اعظم وین جیاباؤ نے پاکستان کا دورہ کیا۔
 (3) دونوں ممالک کے مابین ’’دوستی ، تعاون اور اچھے ہمسایہ تعلقات‘‘ کا معاہدہ ہوا جس سے دوستی کے تعلقات کو مزید تقویت ملی۔
 2006
(1) چین کے صدر ہو جنتاؤ نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔
(2) چین اور پاکستان نے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ، جس سے چین کو برآمدات میں اضافہ ہوا۔
 2008 
 پاکستان نے اسلام آباد میں چینی اولمپک مشعل کا خیرمقدم کیا۔ 
 2010 
(1)چینی وزیر اعظم وین جیاباؤ نے پاکستان کا دورہ کیا۔
(2) اسی سال جے ایف 17 پاک فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے پاک فضائیہ میں شامل ہواجو پاکستان دوسرے ممالک کو بھی برآمد کررہا ہے۔
2013 
(1) وزیر اعظم لی کی چیانگ نے مئی میں پاکستان کا دورہ کیا اور دونوں فریقین نے جامع سٹریٹجک تعاون کو گہرا کرنے کے بارے میں مشترکہ بیان جاری کیا جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی بنیاد بن گیا۔
(2)پاکستان اور چین کے مابین سی پیک کے بارے میں طویل المیعاد منصوبے کے لئے تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے، جو بی آر آئی میں چینی میگا انیشی ایٹو کاایک اہم منصوبہ ہے۔
 (3) پاکستان نے گوادر پورٹ کی تعمیر کو عمل میں لانے کے لئے چین سے معاہدہ کیا۔ گوادر بندرگاہ 2030 میں مکمل ہونے کے بعد عالمی تجارت اور اقتصادی سرگرمیوں کا عالمی معاشی مرکز بن جائے گا۔
 (4) وزیر اعظم نواز شریف نے چین کا دورہ کیا اور دونوں فریقین نے چین پاکستان سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو نئے دور میں آگے بڑھانے کے لئے مشترکہ ویژن پر اتفاق کیا۔ 
(5) اسی سال دونوں ممالک نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے طویل المدت منصوبے اور اقدامات کے فروغ کے لئے تعاون کے بارے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ جس سے پاکستان میں چینی فارن ڈویلپمنٹ انویسٹمنٹ اور سرمایہ کاری کا بہاو کھلا۔
2014 
پاکستان اور چین کی حکومتیں پنجاب میں 27 کلومیٹر اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تعمیر پر متفق ہوئیں۔
2015 
(1)دونوں ممالک نے 2015 کو ’’فرینڈلی ایکسچینج‘‘ کے سال کے طور پر منایا۔اسی سال دونوں ممالک کے مابین تجارت 16 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔
(2) اسی سال ہی چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا ، دونوں ممالک نے سی پیک سے متعلق 46 ارب ڈالر مالیت کے منصوبوں سے متعلق 50 سے زائددستاویزات پر دستخط کیے۔اور یہ سرمایہ کاری اب 62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
 2016 
(1) دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کے قیام کی 65 ویں سالگرہ منائی۔
 (2) چین اورپاکستان نے سی پیک کے طویل مدتی منصوبے کی نقاب کشائی کی ، جس سے مزید تعاون اور تعاون کی راہیں ہموار ہوئیں۔
 2017
 وزیر اعظم نواز شریف بیجنگ میں بین الاقوامی تعاون کے لئے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شریک ہوئے۔
 2018 
(1)وزیر اعظم عمران خان نے چین کا تاریخی دورہ کیا اور دونوں فریقین ’’ہر موسم سٹریٹجک تعاون شراکت داری‘‘ کو مزید تقویت دینے اور نئے دور میں مشترکہ طور پر چین پاکستان کمیونٹی کو مشترکہ مستقبل کی تعمیر پر متفق ہوئے۔
(2) اسی سال سی پیک اپنے دوسرے فیز میں داخل ہوا ، جس سے پاکستان کی معاشرتی اور معاشی ترقی کی رفتار میں تیزی آئی۔
(3) چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے فیز 2 پر دستخط ہوئے ، جس سے پاکستانی برآمدات کو سہولیات میسر آئیں۔
(4) وزیر اعظم عمران خان شنگھائی میں پہلی ’’چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو ‘‘ میں شریک ہوئے۔ چین کی مارکیٹوں کو پاکستانی مصنوعات کے لئے کھولنے کا ایک اہم اقدام اٹھایا گیا۔
(5)اسی سال راشا کئی خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر کے لئے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
(6) اس سال ایک اور اہم ڈویلپمنٹ ہوئی جب پاکستان نے چین کے تعاون سے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 1 (PRSS-1) کا آغاز کیا ، جس سے پاکستان ’’خلائی کلب ‘‘ کی رکنیت حاصل کرنے کے قابل ہوا۔
 2019 
 (1) علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی (ایم 3) ، فیصل آباد خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر کے لئے افتتاحی تقریب ہوئی۔
(2) وزیر اعظم عمران خان بین الاقوامی تعاون کے لئے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لئے چین پہنچے۔
(3) بین الاقوامی رابطہ اور تعاون کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجرا ہوا۔
(4) چین کے نائب صدر وانگ کشان نے مئی میں پاکستان کا دورہ کیا۔
(5)دونوں فریقین نے 2019 کو ’’سسٹر سٹی / صوبہ‘‘ کے سال کے طور پر منایا۔دونوں ممالک نے سسٹر سٹی یا صوبوں کی حیثیت سے  متعدد معاہدوں پر تبادلہ خیال و دستخط کئے۔
(6) پاکستان نے اسلام آباد میں تیسرے ’’چین- افغانستان- پاکستان سہ فریقی وزرائے خارجہ ڈائیلاگ‘‘ کی میزبانی کی ، جو افغان بحران کے حل کے لئے سفارت کاری میں ایک اہم پیشرفت ہے۔
(7) وزیر اعظم عمران خان نے اکتوبر میں چین کا دورہ کیا۔
(8) سی پیک پراجیکٹس میں پیشرفت کو مربوط اور نگرانی کے لئے ’’سی پیک اتھارٹی‘‘ تشکیل دی گئی۔
(9) وزیر اعظم آفس میں ’’ سی پیک سیل‘‘ قائم کیا گیا۔
(10) اسی سال نومبر کے دوران نویں ’’جے سی سی‘‘ (جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی ) اسلام آباد میں ہوئی۔
 2020 
(1) ’’سی پی ایف ٹی اے - ٹو‘‘ (CPFTA-II ) یکم جنوری سے آپریشنل ہوگیا جبکہ پاکستان چینی مارکیٹ تک بہتر رسائی سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔
(2) کورونا وائرس وبائی مرض کے تناظر میں وسیع تر دو طرفہ ہم آہنگی ہوئی۔ چین پاکستان کا سب سے بڑا معاون بن کر سامنے آیاجس نے اس وبا سے لڑنے میں پاکستان کو سب سے زیادہ مدد کی۔
(3) یکم مارچ کو صدر عارف علوی نے چین کا دورہ کیا۔ سائنس و ٹیکنالوجی اور زرعی تعاون پر جے ڈبلیو جی قائم کرنے کے لئے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
 2021 
عوامی جمہوریہ چین نے کووڈ - 19 سے نمٹنے کے لئے لاکھوں خوراکوں پر مشتمل ’’کورونا ویکسین ‘‘ کا تحفہ دیا۔
 پاکستان اور چین 21 مئی 1951 سے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے قریبی اور دوستانہ تعلقات کا لطف اٹھارہے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔