دلدل

دلدل

چودھری فواد ایک ووکل vocal وفاقی وزیر ہیں۔ کارکن اس قدر کہ ہر وزارت میں فٹ ہو جاتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ باس کے منظور نظر، اور حال ہی میں تعریفی سرٹیفکیٹ بھی لے چکے ہیں۔ اگلے روز امریکہ کے نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں موصوف نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے میں بہت سے سقم اور کوتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ فیصلہ آرٹیکل 243 کو تو بالکل ہی ختم کر دیتا ہے۔ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو نہیں کہہ سکتی کہ آپ یہ قانون سازی کریں اور وہ نہ کریں۔ یا یہ کہ اضافی مدت کا آئین میں تعین کریں۔ عدلیہ اراکین پارلیمنٹ کا احتساب تو کرتی ہے، مگر خود پارلیمانی اکائونٹس کمیٹی میں احتساب کے لئے آنے کو تیار نہیں۔ میڈیا بھی چاہتا ہے کہ اس پر قدغن نہ ہو اور اُسے آزاد چھوڑ دیا جائے۔ اس سارے معاملے میں سب سے بڑا ادارہ یعنی پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے۔ جب تک پارلیمان کو اعلیٰ اور معتبر ادارہ نہیں بنایا جائیگا ، پاکستان آگے نہیں جا سکتا۔ وقت آ گیا ہے کہ حکومت، حزب اختلاف ، فوج اور عدلیہ بیٹھ کر اپنی حدود کا تعین کریں۔ بصورت دیگر اداروں کے درمیان جنگ جاری رہیگی۔
اگر واقعی حالات اس قدر گھمبیر ہیں، اور ریاست چومکھی کا شکار ہے تو چودھری فواد کی اس تجویز میں وزن ہے، انتشار کی اس کیفیت کا جاری رہنا کسی طور بھی ملک و ملت کے مفاد میں نہیں ۔ادارے ملک سے ہیں۔ جس قدر جلد ہو سکے، اس دلدل سے نکل جائیے۔ قوم کی نگاہیں آپ سب پر ہیں۔
٭…٭…٭