شاطر دشمن کے مقابل بھرپور دفاعی تیاریوں کی ضرورت

شاطر دشمن کے مقابل بھرپور دفاعی تیاریوں کی ضرورت

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز سیالکوٹ کے علاقہ میں پاک فوج کی مشقوں کا معائنہ کیا۔ اس دوران انہوں نے انفینٹری ڈویژن کی اپریشن مشق میں شریک جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ردالفساد جاری رہنے کے باوجود روائتی ردعمل کی تیاریوں کو نظرانداز کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کنونشن آپریشنز کا ہمارا تجربہ جنگی ایلیٹ کی طرف اضافہ ہے۔ پروفیشنل آرمی کو لڑائی کیلئے بہترین تربیت اور اسلحے سے لیس کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کو بھارت نے دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کو اسکے ہر حق سے محروم کیا۔ سب سے پہلے تواثاثوں کی تقسیم میں ڈنڈی ماری اور ہمارا حق سلب کر لیا۔ پہلے دن سے ہی اسکی کوشش تھی کہ نوزائیدہ مملکت پاکستان گھٹنے ٹیک کر اسکے ساتھ الحاق کرنے کی درخواست کرے، لیکن قوم نے قائداعظم کی قیادت میں اسکی یہ مذموم خواہش ناکام بنا دی تو پھر اس نے خطے میں امن اور پاکستان کے استحکام کیخلاف سازشیں شروع کر دیں، اس عرصے میں تین جنگیں مسلط کیں، پاکستان کو دولخت کیا، کشمیریوں کی آزادی سلب کی، پاکستان کے حصے کا دریائی پانی روک کر اسے بنجر بنانے کی ناپاک سعی کی۔ سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دی۔ کراچی میں بدامنی پھیلائی ۔ان تمام عزائم کے پیچھے یہ مذموم خواہش پوشیدہ ہے کہ پاکستان آزاد، خود مختار اور باوقار ملک کی بجائے اسکی طفیلی ریاست بن کر رہے۔ بدقسمتی سے اسے پاکستان کے بارے میں پالیسی کے معاملے میں امریکہ کی مکمل حمائت بھی حاصل ہے۔ عالمی اداروں کی قراردادوں کی اسے پروا نہیں۔ اچھے ہمسایوں کے اصولوں کو اس نے پس پشت ڈال رکھا ہے، چنانچہ ایسے شاطر دشمن کی موجودگی میںعساکر پاکستان کو ہر قسم کے ہتھیاروں سے لیس کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی آزادی اور خود مختاری کا تحفظ کرنے کیلئے مسلح افواج کی ہر ضرورت پوری کرنا ہو گی، خواہ ہمیں اس کیلئے ، بھوکا رہنا پڑے۔ خوش قسمتی سے ہمیں دشمن پر یہ تفوق حاصل ہے کہ سول ، عسکری قیادتیں اور قوم دفاع وطن کیلئے یکجہت ہیں اور ہماری افواج دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کی مکمل صلاحیت اور استعداد رکھتی ہیں۔