صحت عامہ کی سہولتیں

سرفراز ڈوگر

گاڑیوں سے خارج ہو نے والا کالا دھواں ماحول کو آلودہ کر رہا ہے۔جس کے اثرات انسانی صحت پربُری طرح اثر انداز ہو رہے ہیں۔جہاں ماحول کوصاف رکھنے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے وہاں ہم حکومت سے کہیں زیادہ اس ذمہ داری کو بڑے احسن طریقہ سے نبھا سکتے ہیں ہم اپنے اردگرد یعنی گلی محلے کو تو صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ اکثرلوگ یا پڑوسی گھر کا کوڑا کرکٹ بڑی لاپروائی سے سڑک پر پھینک دیتے ہیں،جس سے گھر تو صاف رہتا ہے لیکن یہی کوڑا کرکٹ نہ صرف اردگرد بلکہ آپ کے اپنے گھر کے فضائی ماحول کوبھی خراب کرتا ہے اپنے گلی محلے کو صاف ستھرا رکھ کربڑی حد تک آلودگی پر قابو پایاجا سکتا ہے۔ صاف ستھرا رہنے سے انسان بیماریوں کے جراثیم سے محفوظ رہتا ہے، دُھلا ہوا لباس جسم کی حفاظت کرتا ہے اور بیرونی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ ہاتھ منہ اور باقی جسم کو پاک رکھا جائے۔ جسمانی پاکیزگی اسی صورت میں قائم رہ سکتی ہے جب آپ کے اردگرد کا ماحول صاف ستھرا ہو، گلی، محلے اور اردگرد کے علاقے میں گندگی کے ڈھیر نہ ہوں اور فضا آلودہ نہ ہو، گندگی کے جراثیم ناک اور منہ کے راستے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور نت نئی بیماریوں کی خبر لاتے ہیں۔ کسی جگہ گندا پانی کھڑا رہے تو مچھروں اور مکھیوں کی افزائش گاہ بن جاتا ہے۔ ملیریا اور ہیضہ پھیلنے کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں،گندگی کے ڈھیر سے تعفن پھوٹتا رہتا ہے اور جراثیم فضا میں شامل ہوکر انسانی صحت کو تباہ کرنے کا عمل تیزی سے شروع کردیتے ہیں۔صحت عامہ کی سہولتوں کی بہتری پر توجہ دینا اور اس فراہی کو برقرار رکھنا ہرحکومت کی اولین ذمہ داری ہے وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو صحت عامہ پر خاص توجہ دیتی ہیں۔جوں جوں ٹریفک کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے شہری و دیہی علاقوں میں مزید صحت کے مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے،جہاں آبادی اور نئی ایجادات سے سہولتیں بڑھ رہی ہیں وہاں نت نئی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔ بیماریوں کی روک تھام کے لیے صحت کے مراکز تو ہیں لیکن ماحولیاتی آلودگی بڑھتی جا رہی ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ دور حکومت میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری ہے ،موجودہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ غریبوں کے علاج معالجہ کے لیے زیادہ سے زیادہ صحت کے مراکز قائم کیے جائیں اور اس سلسلہ میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔عوام کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کردہ کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے،جس طرح پنجاب فوڈ اتھارٹی اس مشن کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔باقی صوبے بھی عوام کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق اشیائے خورونوش کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائیں۔ معیاری اشیائے خورونوش عوام کا بنیادی حق ہے،انہیں یہ حق دینے کیلئے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ مضر صحت اور ملاوٹ والی اشیائے خورونوش تیار و فروخت کرنے پر مالک کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔یہ حقیقت ہے کہ گندے پانی سے سبزیاں کاشت کرنا انسانی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی گندے پانی سے سبزیاں کاشت کرنے والوں کے خلاف تسلسل کے ساتھ کارروائی جاری ہے۔