پاکستان اور روس کا دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور روس کا دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور روس کی طرف سے توانائی‘ تجارت‘ دفاع‘ زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق رائے خوش آئند ہے۔ یہ تعاون گزشتہ روز ماسکو میں پاکستان کے وزیردفاع خرم دستگیر اور روسی فیڈریشن کے وزیر برائے صنعت و تجارت ڈینس فنتوروف کے درمیان ایک ملاقات میں طے پایا۔ پاکستان کے وزیردفاع خرم دستگیر نے باور کرایا کہ پاکستان روس سے اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور اس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں 2013ء سے خاطرخواہ بہتری آئی ہے۔ دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں نہ صرف مزید بہتری لانے اور اضافہ کرنے کی گنجائش اور صلاحیت موجود ہے بلکہ اس سے خطے میں امن اور استحکام کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں پاکستان روس کے درمیان تجارتی‘ تعلیمی اور ثقافتی وفود کے تبادلوں اور دوطرفہ تعلقات کا سلسلہ موجود تھا۔ 71ء میں روس کے بھارت کی طرف جھکائو کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات سردمہری کا شکار رہے۔ گزشتہ چند ماہ سے ان تعلقات کو معمول پر لانے اور فر وغ دینے کی جو کوششیں جاری تھیں‘ یہ اس کا نتیجہ ہے کہ دونوں ملک ایک بار پھرقریب آرہے ہیں۔ روس پاک چین راہداری سے ملنے والے متوقع ثمرات سے فیضیاب ہونے والوں میں شامل ہے۔ اس وقت امریکہ اور یورپی ممالک سے حالیہ کشیدگی کے باعث روس نے اپنے ہاں یورپی ممالک سے اجناس کی درآمد پر جو پابندی عائد کر رکھی ہے اس کے باعث روسی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی کمی ہے اور ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال کے باعث روس کی منڈیوں میں پاکستان کے ترشاوہ پھل‘ چاول‘ آم‘ تازہ اور ڈبہ بند گوشت اور سبزیوں کی کھپت کے امکانات موجود ہیں۔ حکومت ماسکو میں کاروبار کرنے میں دلچسپی رکھنے والے صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں خصوصی پروازوں اور کرائے میں خصوصی رعایت کے ساتھ خاطرخواہ اہتمام کرے اور انہیںمواقع اور سہولیات فراہم کرے تو پاکستان کو خاطرخواہ فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس کیلئے ماضی کی غلطیوں سے اجتناب کرنا ہوگا۔