وطنِ عزیز کے ”میگن کیلی“

وطنِ عزیز کے ”میگن کیلی“

میگن کیلی(Megyn Kelly)امریکہ کی ایک بہت نامور اینکر ہے۔ کئی برسوں تک Foxٹیلی وژن کے ساتھ وابستہ رہی۔ یہ نیٹ ورک Ratingsمیں ہمیشہ نمبر ون رہا۔ ٹرمپ کے وائٹ ہاﺅس پہنچ جانے کے بعد البتہ بہت تیزی سے اپنی کشش کھورہا ہے۔
روایتی صحافت کے لئے ضروری گردانی شائستگی اور غیر جانب داری کو جارحانہ انداز میں بالائے طاق رکھتے ہوئے فوکس ٹیلی وژن نے بہت تحقیق کے بعد ٹی وی سکرین کے ذریعے رائے عامہ پر اثرانداز ہونے والے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے سفید فام امریکی عوام کے دلوں میں موجود تعصبات کو ہوا دی۔ امریکی تاریخ کا پہلا سیاہ فام صدر-اوبامہ- اس کی نفرت کا مرکز رہا۔ اس نیٹ ورک نے اپنے ناظرین کو قائل کردیا کہ اوبامہ ”پیدائشی مسلمان“ ہے۔ امریکہ میں پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ امریکی شہریت کے حصول کے لئے اس نے خود کو پیدائشی امریکی ثابت کرنے کے لئے ایک ”جعلی سرٹیفکیٹ استعمال کیا“ تھا۔
فوکس ٹی وی کی گھڑی کہانیوں کے مطابق اوبامہ کا وائٹ ہاﺅس پہنچ جانا ”امریکی دشمن“ مسلمانوں کی جانب سے بنائی کسی گہری سازش کا نتیجہ تھا۔ امریکہ کا صدر بن جانے کے بعد اوبامہ نے اسکی فوج کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے اسے سپرطاقت کے مرتبے سے گرادیا۔ امریکہ کی فوجی قوت کمزور ہوئی تو روس اور چین نے عالمی محاذ پر اس کی جگہ لینے کی کوششیں شروع کردیں۔
فوکس ٹی وی کا اصل ”دُکھ“ مگر یہ ہے کہ بقول اس کے اوبامہ حکومت نے جان بوجھ کر امیگریشن کے حوالے سے ایسی پالیسیاں اختیار کیں جنہوں نے ”دہشت گرد“ مسلمانوں کی ایک ”بے پناہ تعداد“کو امریکہ میں آباد ہونے پر اُکسایا۔ کسی نہ کسی طرح امریکہ پہنچ جانے کے بعد یہ ”دہشت گرد“ سفید فام امریکیوں سے نوکریاں چھین کر خوش حال ہوگئے اور اب اپنے ”متشدد دین“ کے جارحانہ پھیلاﺅ کے ذریعے امریکہ میں ”خلافتِ اسلامیہ“ قائم کرنا چاہ رہے ہیں۔
ٹھوس اعدادوشمار فوکس نیوز کی بتائی کسی بھی کہانی کو درست ثابت نہیں کرتے۔ اس کی گھڑی Fake Newsکو مگر متبادل سچ(Alternative Facts)گردانتے ہوئے سفید فام امریکی عوام کی اکثریت نے دل وجان سے تسلیم کرلیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ Fox Newsہی کے بنائے ماحول کافائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی بدزبانی کی بدولت بھاری اکثریت کے ساتھ امریکہ کا صدر منتخب ہونے میں کامیاب ہوا ہے۔
فوکس نیوز کے گھڑے بیانیے کو عوام میں مقبول بنانے کے لئے میگن کیلی نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ ایک دراز قد اور خوش شکل خاتون ہے۔ پیشے کے اعتبار سے وکیل تھی۔ ٹی وی سکرین پر منتقل ہوجانے کے بعد بھی اس نے بطور اینکر اپنے مہمانوں کو کٹہرے میں دھکیل کر جارحانہ جرح سے زچ کرنے کا وتیرہ اختیار کیا۔
میگن کی ٹی وی سکرین کے لئے اپنائی جارحیت مگر سادگی اور پرکاری کی حتمی مثال ہے۔ کلوزاپس میں اس کی آنکھیں اپنے مخاطب کا ایکسرے لیتی نظر آتی ہیں۔جارحانہ سوالات بھی وہ بہت دھیمے انداز میں اٹھاتی ہے اور یہ سوال اٹھاتے وقت اس کے ہونٹوں پر شرارتی مسکراہٹ کی قاتلانہ جھلک نظر آتی ہے۔ اپنے مخاطب کی بات سنتے ہوئے اس کا چہرہ دل موہ لینے والے انداز میں اسے یہ کہتا دکھائی دیتا ہے کہ ”کیوں جھوٹ بول رہے ہو“۔
ڈونلڈٹرمپ نے جب اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تو فوکس ٹی وی اس کا سب سے مو¿ثر ہتھیار بننے کو پوری طرح تیار تھا۔ اسے Launchکرنے کے لئے اس کی جماعت ہی کے دیگر متوقع امیدواروں کے ایک پینل کے ساتھ فوکس ٹی وی نے ایک Panel Discussionکا اہتمام کیا۔ میگن بھی سوالات کرنے والوں میں شامل تھی۔ اپنی باری پر اس نے ٹرمپ سے ایسے سوالات کئے جن کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ اس کا عورتوں کے ساتھ رویہ قطعاََ وحشیانہ اور غیر مہذب ہے۔ ٹرمپ اس کے سوالات پر چراغ پا ہوگیا اور طیش میں آکر Liveٹیلی وژن پر کچھ ایسے الفاظ استعمال کردئیے جو عمومی حالات میں کوئی اور صدارتی امیدوار استعمال کرتا تو اجتماعی لعنت ملامت کا شکار ہوکر گمنامی کے گھڑے میںجاگرتا۔
ٹرمپ مگر انگریزی محاورے کے مطابق خوش قسمت ثابت ہوا کیونکہ He got away with it۔میگن کو بلکہ اسے طیش دلانے کی وجہ سے اپنی نوکری خطرے میں آئی محسوس ہوئی۔ ٹرمپ سے معافی تلافی کے لئے بالآخر اس کے چینل نے بہت مشکلوں کے بعد میگن کا اس سے ایک ”دوستانہ“ اور One On Oneانٹرویو کروایا۔ بات مگر بنی نہیں۔ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد میگن نے اپنے چینل سے استعفیٰ دے دیا۔
Fox Newsکی ملازمت سے فارغ ہونے سے قبل میگن نے ایک کتاب لکھی۔ یہ بنیادی طورپر اس کی آپ بیتی تھی۔اس آپ بیتی میں بہت مہارت سے میگن نے یہ سمجھایا کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ اور مہذب کہلاتے ملک میںبھی ایک عورت کو اپنا مقام بنانے کے لئے بہت کٹھن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ جنسی استحصال ان مراحل کا سب سے تکلیف دہ حصہ ہے۔
میگن کی پرکشش شخصیت،ٹرمپ کے ساتھ انٹرویو کے دوران ہوئی جھڑپ اور بعدازاں ایماندارانہ انداز میں لکھی آپ بیتی کی شہرت نے Foxٹی وی کے ایک ”دشمن“ NBCچینل کو مجبور کیا کہ وہ اس اینکر کو بھاری بھرکم تنخواہ اور مراعات کے ساتھ اپنے لئے ہائر کرلے۔
NBCمیں آنے کے بعد سے میگن مگر اپنی جگہ بنانہیں پائی ہے۔ اس نے روسی صدر پیوٹن کا Exclusiveانٹرویوکیا تو دیکھنے والوں کی اکثریت کو وہ پھسپھسا محسوس ہوا۔ گزشتہ کئی دنوں سے میگن خبروں اور حالاتِ حاضرہ کی بجائے ایک ایسا ”مارننگ شو“ کررہی ہے جس کا مقصد لوگوں کو امید دلانا اور چھوٹی چھوٹی باتوں سے خوش رکھنا ہے۔ کاروباری زبان میں یہ شو بھی مگر ”چل “ نہیں پارہا۔ Ratingsکے حوالے سے رینگ بھی نہیں رہا۔NBCکے کئی دیگر پروگرام بھی ”میگن کی وجہ سے“ سست ہوئی Ratingsکی بنا پر مارکھاتے ہوئے بتائے جارہے ہیں۔
Ratingsکی وجہ سے مجبور ہوکر میگن اب اپنے ”اصل“ کی جانب مڑنے کو مجبور ہوتی نظر آرہی ہے۔ امریکہ میں ان دنوں ایک بہت بڑے فلم ساز کے ہاتھوں کئی نامور ایکٹروں کے جنسی استحصال کے قصے زبان زدِعام ہیں۔ یہ کہانی جب پہلی بار منظر عام پر آئی تو میگن نے اسے نظرانداز کرنا چاہا۔ بات بنی نہیں تو اب میگن نے عورتوں کے استحصال کا Causeجارحانہ انداز میں اپنے پروگرام کی رونق بنانے کے لئے ”اپنا“ لیا ہے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق اپنی ”اصل اوقات“ میں لوٹ آنے کے بعد میگن کی Ratingsبھی بہت تیزی کے ساتھ Shoot upہونا شروع ہوگئی ہے۔
پس ثابت یہ ہوا کہ امریکہ ہو یا پاکستان،ایک کامیاب ٹی وی اینکر بننا ہے تو دباکر جھوٹ بولو۔ لوگوں کو پریشان کن کہانیاں سناکر مزید پریشان کرو۔ جھوٹی کہانیاں گھڑو۔ ان کہانیوں کے حوالے سے چند ”ویلن“ تلاش کرو۔ انہیں گھیر گھارکراپنے شو میں لاﺅ اور سخت سوالات کے ذریعے ”ان کی پتلون اتارتے“ نظر آﺅ۔
کمیونی کیشن کے گرو Medium(ایک ذریعہ ابلاغ) ہی کو Message(پیغام) کہا کرتے ہیں۔ٹی وی،درحقیقت میگن کیلی جیسے اینکروںکے لئے بناہے اور وطنِ عزیز کے ”میگن کیلی“ کوئی ایک خاتون نہیں بہت سارے مرد اینکرز ہیں۔ ان سے نجات کاکوئی راستہ نہیں ہے۔
٭٭٭٭٭