کور کمانڈرز کانفرنس: امن کےلئے کابل سے تعاون جاری رکھنے کا عزم

کور کمانڈرز کانفرنس: امن کےلئے کابل سے تعاون جاری رکھنے کا عزم

کور کمانڈرز کی معمول کی کانفرنس جمعہ کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی۔ عسکری قیادتوں نے ملک کی داخلی و بیرونی صورتحال اور آپریشن ردالفساد میں پیش رفت کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کیلئے نئی پالیسی بالخصوص افغانستان کے اندر پاک افغان سرحد پر سلامتی کے حالات‘ بارڈر مینجمنٹ اور اس سے جڑے دیگر امور پر بھی تفصیل سے غور کیا۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے جس افغان پالیسی کا اعلان کیا، وہ دراصل بھارتی بیانیہ ہے جس نے پاکستان کیلئے بڑی مشکلات پیدا کردی ہیں۔ پاکستان جس نے جنگ کے دوران بھی امریکہ کو مدد دی اور جنگ کے بعد بھی افغانستان سے اُسکی جان چھڑانے میں مدد کررہا ہے اُسکی نظر میں وہ امن دشمن اور دہشت گرد تنظیموں کا سہولت کار ہے جو افغانستان میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں ملوث ہیں۔ اگرچہ یہ بہت بڑا جھوٹ اور سنگین الزام ہے لیکن اسکی تردید کرنا اس لئے مشکل ہورہا ہے کہ بھارت کو نہ صرف افغان انتظامیہ میں اثر و رسوخ حاصل ہے بلکہ اُس کی نہایت طاقتور لابی وائٹ ہاﺅس میں بھی سرگرم عمل ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں زبردست جانی و مالی قربانیاں دی ہیں جسے خود امریکی رہنما بھی تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان کی شروع سے یہ پالیسی رہی ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن، پاکستان کے اندر امن و استحکام کےلئے بہت ضروری ہے چنانچہ پاکستان نے اس کےلئے جانی و مالی قربانیوں کے علاوہ عملی اقدامات بھی کئے ہیں۔ اسکے باوجود عالمی سطح پر بھارت کی پاک فوج کو بدنام کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔ اس موقع پر کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد اور اسکے فیصلوں نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں ۔حکومت کی بھی یہی پالیسی ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے پاکستان ہمیشہ کی طرح عالمی اور علاقائی سطح پر بھرپور تعاون کرےگا۔ اسی طرح کانفرنس کے اس فیصلے کا حکومت اور عوام میں بھی خیر مقدم کیا جائیگا کہ افغانستان کی لڑائی کو پاکستان کے اندر توسیع دینے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا جائے۔ کور کمانڈرز میٹنگ میں اس حوالے سے پاکستان کی درست پالیسی کی ترجمانی کی گئی ہے جس کی روشنی میںاب امریکہ‘ بھارت اور افغانستان‘ پاکستان کے بارے میں کوئی منفی پراپیگنڈا کرنے سے پہلے ضرور سوچیں گے!