روہنگیا کے مظلوم مسلمان، سپہ سالار کا خطاب
علامہ اقبال شارح اور مفسر قرآن تھے ان کے فلسفہ اور شاعری کا مرکز و محور قرآن تھا۔ زندگی بھر اسلام کی نشاة ثانیہ کا خواب دیکھتے رہے ان کے نزدیک اسلام کے زوال کا بڑا سبب قرآن سے ترک تعلق تھا۔ علامہ اقبال عالم اسلام کے روحانی اور معاشی اتحاد پر زور دیتے رہے انہوں نے فرمایا۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شغر
پاکستان کے بانی قائداعظم پاکستان کو عالم اسلام کا مضبوط تعلیمی، سائنسی اور معاشی قلعہ دیکھنا چاہتے تھے تاکہ پاکستان عالم اسلام کی قیادت کے قابل ہوسکے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پاکستان کا خواب دیکھا تاکہ ریاست کا دفاع مضبوط ہو اور پاکستان کو عالمی امور میں اہمیت دی جائے اس کی آواز میں اثر ہو۔ پاکستان کے دانشور سیاستدان حنیف رامے زوال پذیر انسانیت کا گہرا مطالعہ اور مشاہدہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ رب کائنات کو انسانی زوال کے بعد اب ایک نئی دنیا آباد کرنی چاہیئے انہوں نے اس خیال کا اظہار اپنی انگریزی کی کتاب "Again" میں کیا جو کفر کے فتووں کے ڈرسے امریکہ میں شائع اور فروخت ہوئی۔ روہنگیا کے مسلمانوں پر ظلم و ستم اور جبرو تشدد انسانیت کے زوال کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ابن آدم نے پوری دنیا میں فساد برپا کررکھا ہے۔
روہنگیا کے مسلمان کئی سالوں سے میانمار میں آباد ہیں اور آج تک شہریت سے محروم ہیں۔ میانمار کے لوگ بدھ مت کے پیروکار ہیں اور امن و انصاف پر یقین رکھتے ہیں مگر عملی طور پر دنیا کے مذاہب اپنی اصل روح سے ہٹتے جارہے ہیں۔ تشدد اور انتہا پسندی بڑھتی جارہی ہے۔ روہنگیا کے نوجوان مسلمانوں کے ایک گروپ نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اپنے انسانی حقوق کے لیے انتہا پسندانہ راستہ اپنایا۔ میانمار کی نسل پرست حکومت اور فوج نے دہشت پھیلانے والوں کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے پوری مسلمان آبادی کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنا ڈالا۔ بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو قتل کیا۔ روہنگیا کے مسلمان اپنی جانیں بچانے کے لیے بنگلہ دیش میں داخل ہونے پر مجبور ہوئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں جو کھلے آسمان تلے بھوکے پیاسے پڑے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اب تک 800بے گناہ مسلمان قتل ہوچکے ہیں۔ یہ ریاستی دہشت گردی مسئلہ حل کرنے کی بجائے دہشت گردوں کومزید انتقامی کاروائیوں پر اکسائے گی۔ عالمی لیڈر حیران ہیں کہ میانمار کی نوبل انعام یافتہ سربراہ آنگ سان سوچی انسانیت سوز کاروائیوں کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا جارہا ہے۔ فوج سیدھی گولیاں مار کر ان کو قتل کررہی ہے۔ ہجرت پر مجبور ہونے والوں کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھائی جارہی ہیں۔ دنیا چیخ و پکار کررہی ہے مگر آنگ سوچی فوجی مظالم کو بے بنیاد قراردے رہی ہیں حالاں کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میانمار حکومت کی وحشیانہ درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ترکی کے صدر اردوان پرجوش سفارت کاری کا مظاہرہ کرکے روہنگیا کے مسلمانوں کا مسئلہ دنیا پر اُجاگر کررہے ہیں۔ انہوں نے بے گھر افراد کے لیے ہرقسم کے تعاون کا اعلان کیا ہے۔ انڈونیشیا نے سرگرم اور پرجوش سفارتکاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ مالدیپ نے میانمار سے تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کرلیے ہیں۔ عرب ممالک کے دولتمند حکمران بے حس ہوچکے ہیں وہ اگر ارشاد ربانی کے مطابق اللہ کی رسی کو مضبوطی
سے تھام لیتے تو آج پوری دنیا کے مسلمان متحد ہوچکے ہوتے اور کسی طاقت کو مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کی جرا¿ت نہ ہوتی۔ پاکستان کے لیڈروں نے رسمی بیانات جاری کیے ہیں حالاں کہ پاکستان کو عالم اسلام کے بڑے ملک ہونے کی حیثیت سے پرجوش سفارتکاری کرکے روہنگیا کے مجبور اور بے بس مسلمانوں کے ساتھ عملی یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیئے تھا۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی مقبوضہ کشمیر میں المناک مظالم، روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی اور امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان دشمن پالیسی پر خاموشی عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے وہ عوام کے مینڈیٹ کا بار بار دعویٰ کرتے ہیں مگر عوام کی تمناﺅں اور آرزوﺅں کی کبھی ترجمانی نہیں کرتے۔ جماعت اسلامی اور دوسری مذہبی جماعتیں روہنگیا کے مسلمانوں کی حمایت میں احتجاجی مارچ کررہی ہیں جو قابل ستائش ہے۔ پاکستان کی دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی مظلوم اور مجبور انسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کریں اور کھلے آسمان تلے پڑے امداد کے منتظر بے گھر مسلمانوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی سامان بھجوائیں۔ انہوں نے کابینہ میں اس مسئلے پر غور کیا ہے جو خوش آئند ہے۔
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی سرحد 3600کلومیٹر طویل ہے جس کا دفاع پاک فوج کی ذمے داری ہے۔ حکمران اشرافیہ نے دفاع کے سنگین چیلنجوں کے بارے میں کبھی قوم کو اعتماد میں نہیں لیا بلکہ ایک منصوبے کے تحت پاک فوج کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی مہم جاری ہے۔ افواج پاکستان کو بھارت کے کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کا سامنا ہے جس کے تحت بھارت سرتوڑ کوشش کررہا ہے کہ علیحدگی پسندوں کے تعاون سے سندھ کو پاکستان سے کاٹ کر بلوچستان کی جانب پیش قدمی کی جائے۔ امریکہ ایفپاک ڈاکٹرائین پر گامزن ہے جس کا مقصد افغان جنگ کو پاکستان کے اندر لے کر جانا ہے اور پاک فوج کے خلاف گوریلا کاروائیاں شروع کرانا ہے۔ پاکستان کی دولاکھ فوج جان فشانی کے ساتھ اس ڈاکٹرائین کا پاک افغان سرحد پر مقابلہ کررہی ہے۔امریکہ اور بھارت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کے اندر پروپیگنڈا وار بھی شروع کررکھی ہے جس کا مقصد پاکستان کو سیاسی فکری نظریاتی اور مسلکی حوالے سے تقسیم کرنا اور فوج اور عوام کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں۔ افواج پاکستان کو سنگین بیرونی اور اندرونی چیلنجوں کا سامنا ہے جن کا مقابلہ عوامی اعتماد اور تعاون کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔ کاش ہمارے سیاستدان اور حکمران اشرافیہ سنگین چیلنجوں کا ادراک کرنے لگیں۔
افواج پاکستان نے یوم دفاع کے سلسلے میں جی ایچ کیو میں شہیدوں کی یاد میں پروقار، پرعزم اور حوصلہ افزاءتقریب کا اہتمام کیا جس میں شہدا کے عزیز و اقارب ، پاکستان کے نامور افراد اور سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ پاکستانی قوم نے بڑی محبت اور عقیدت کے ساتھ اس روح پرور تقریب کو دیکھا۔ کئی مناظر نے آنکھوں کو نم کردیا اور پاک فوج کے لیے دلوں میں محبت دو چند ہوگئی۔ پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کا خطاب حوصلہ افزاءپرعزم، دلیرانہ اور عوامی آرزوﺅں کا عکاس تھا۔ کاش یہ خطاب پاکستان کے وزیراعظم کرتے ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا پاکستان اپنی حیثیت اور سکت سے کہیں زیادہ قربانیاں دے چکا اب دنیا ”ڈومور“ پر عمل کرکے اپنی ذمے داریاں پوری کرے۔ پاکستان کو امریکہ سے امداد نہیں بلکہ عزت اور وقار چاہیئے۔ افواج پاکستان اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے قانونی، عدالتی اصلاحات لازمی ہیں جبکہ میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان کے دشمن سی پیک کو نشانہ بنا کر پاک چین دوستی پر ضرب لگانا چاہتے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف گالی اور کشمیریوں کے خلاف گولی کی بجائے سفارتی عمل کو ترجیح دے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو دہشت گردی، کرپشن اور بدامنی سے پاک پاکستان دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طاقت کا اصل سرچشمہ نوجوان ہیں۔ میرے لیے وہ دن انتہائی خوشی کا دن ہوگا جب پاکستان کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی۔ سپہ سالار کا خطاب زمینی حقائق کے مطابق تھا۔ پاکستان کے نوجوان پاکستان کی سلامتی، مستقبل، ترقی اور خوشحالی کے لیے ہرقسم کے تعصبات سے اوپر اُٹھ کر افواج پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوجائیں تاکہ اندرونی اور بیرونی دشمن اپنی سازشوں میں کبھی کامیاب نہ ہوسکیں۔