حکومت کی توجہ کاروبار ی سرگرمیوں کیلئے سہولتیں مہیا کرنے پر مرکوز ہے، غزالہ سیفی
کراچی (کامرس رپورٹر) پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل ہسٹری و ادبی ورثہ اور ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ساؤتھ کراچی کی سابقہ نائب صدر غزالہ سیفی نے کہا کہ موجودہ حکومت سندھ میں کاروباری برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اْن کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی لیبر فورس کو جدید مہارتوں سے لیس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مشرق وسطی کے ممالک سے آنے والی لیبر کی خدمات کی طلب کو پورا کیا جا سکے۔ وہ اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (آئی بی اے) کے زیر اہتمام سوموار کو سندھ کی اقتصادی ترقی اورروزگا کی فراہمی کے حوالے سے اقتصادی تھنک ٹینک کے نیشنل نیٹ ورک کے ایک اجلاس میں کر رہی تھی۔ اجلاس کے شرکاء نے صوبے میں ٹیکس، انرجی اور کاروبار کرنے کی لاگت سے متعلق اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کی ایم این اے شاہدہ رحمانانی نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت روزگار فراہم کرنے کے لئے زراعت اور لائیواسٹاک پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے اقتصادی اصلاحات پرعمل درآمدکے لئے وفاق اور صو بوں میں تعاون کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ، جس سے کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی لائی جا سکے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، آئی بی اے، ڈاکٹر فاروق اقبال نے اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے انٹرپرینیور شپ کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کا کام منصفانہ پالیسیاں اور ریگولیشن دینا ہونا چاہیے جبکہ زراعت، مینوفیکچر اور خدمات کے شعبوں میں پیداوار ی سرگرمیوں کو نجی شعبے پر چھو ڑ دینا چاہئے۔.اس سے مارکیٹ میں مقابلہ بھی بڑھے گا اور اقتصادی تنوع اور برآمدات میں بھی بہتری آئے گی۔ .انہوں نے مزید کہا سرمایہ کار ابھی بھی پاکستان میں بڑی تعداد میں نہیں آ رہا جس کے لیے ضروری ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ اقتصادی تھِنک ٹینک کے نیشنل نیٹ ورک کا مقصد ڈیٹا اور ثبوت اکھٹا کرنے میں وفاقی حکومت کی مدد کرنا ہے جو حکومت کو سالانہ بجٹ بنانے اور پلاننگ کمشن کے 12 ویں پانچ سالہ منصوبہ بندی میں مدد گار ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کاروباری برادری کے لئے یہ ضروری ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے دی گئی آخری تاریخ 21 فروری تک اپنی بجٹ کی تجاویز جمع کرا دیں۔ فیڈ ریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسڑی (ایف پی سی سی آئی) بجٹ سے قبل حکومت کے ساتھ مل بیٹھے تاکہ کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی کے حوالے سے اقدامات کو اگلے مالیاتی ایکٹ کا حصہ بنایا جا سکے۔ .انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاروباری افراد کے لئے یہ ادراک ہونا بھی ضروری ہے کے آ ئندہ مستقبل میں پاکستان چین اور دیگر ممالک میں طلب کو مدِنظر رکھتے ہوئے کونسی مصنوعات کو برآمد کر سکتا ہے۔ اجلاس میں ایمپلایز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر مجاہد عزیز، صدر تجارت اور صنعت کورنگی ایسوسی ایشن دانش خان، سیڈ ونچر کے فراز خان اور پاکستان کے تیار شدہ گارمنٹس مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر جی ایم ایاے) کے نمائندے کے علاوہ مقامی سٹارٹ اپ، سرکاری محکموں اور سینئر صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ شرکاء نے تجویز کیا کہ ایسے شعبوں اور مصنوعات کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا ضروری ہے جو مستقبل میں معاشی ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ٹی کے شعبے میں بہت ترقی دیکھنے میں آرہی ہے اور اس شعبے میں سٹارٹ اپس کی مناسب پالیسی کی سہولیات کے ذریعے زیادہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ .پرائیویٹ سیکٹر ایسوسی ایشن کے مطابق سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینے والے اداروں بشمول ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایس ایم ای ڈی اے) کو نجی شعبے کی سربراہی میں ہونا چاہیے ، جس سے نہ صرف نجی شعبے کے مسائل حل ہونگے بلکہ ان اداروں کو ایک کارپوریٹ کلچر بھی مہیا ہو گا جس سے برانڈ پاکستان کو تقویت ملے گی۔