پاکستان میں ہیپاٹائٹس کا مرض روزانہ 111 افراد جان لے رہا ہے
کراچی (ہیلتھ رپورٹر)پاکستان سوسائٹی فار دی لیور ڈیزیز سے وابستہ ماہرین امراض پیٹ و جگر نے کہا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 111سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ، پاکستان میں دونوں بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے جن میں سے اکثریت کو اپنی بیماری سے متعلق علم ہی نہیں،پاکستان
ہیپاٹائٹس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں ٹی بی، ڈینگی ، ملیریا اور ایڈز کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہیں۔ خوش قسمتی سے یہ ہیپاٹائٹس 100فیصد قابل علاج مرض ہے ۔ جس سے ناصرف بچا جا سکتا ہے بلکہ اس کا علاج بھی کیا جا سکتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سوسائٹی فار دی لیور ڈیزیز ( پی ایس ایس ایل ڈی ) کے سابق صدر پروفیسر سعید حمید، نائب صدر پروفیسر ضیغم عباس ، پروفیسر صادق میمن ،پروفیسر صالح محمد چنا، پروفیسر لبنیٰ کمانی، پروفیسر زاہد اعظم نے مقامی ہوٹل میں ہپاٹائٹس کے عالمی دن سے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبد القیوم میمن، ڈاکٹر بشیر احمد شیخ ، پی ایس ایس ایل ڈی کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ایم ایم غوری نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر سعید حمید نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں 7کروڑ 10لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی کے موذی مرض میں مبتلاہیں جن میں سے 10فیصد یا 71لاکھ افراد پاکستان میں پائے جاتے ہیں، پاکستان میں اس قابل علاض مرض کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں سالانہ 40ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں روزانہ 111افراد اس مہلک مرض کے نتیجے میں انتقال کر جاتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور لوگوں کو اس مرض کو انتہائی سنجیدہ لینا چاہیے اورعوام کے اسکریننگ کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔پروفیسر سعید حمید کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس 100فیصد قابل علاج مرض ہے، جس کے علاج کے لیے ادویات دنیا کے مقابلے میںپاکستان میں انتہائی ارزاں قیمت پر دستیاب ہیں ۔